استاد :مستقبل کے معمار

یہ بات مانی بھی جاتی اور کہی بھی جاتی ہے کہ استاد قوم کا’’ اثاثہ‘‘ ہوتے ہیں اور بچوں کے مستقبل کو روشن اور تابناک بنانے میں بھی استاد کا اہم رول ہوتا ہے۔ استاد ایک سایہ دار اور پھل دار درخت کی مانند ہوتاہے جو کہ سایہ محبت کی شکل میںاور پھل روشن مستقبل کی شکل میں دیتا ہے۔اسکول یا مدرسہ میں استاد ایک حسین اور خوشبودار گلاب کی حیثیت رکھتا ہے،جو کہ چمن کے ذرے ذرے کو اپنی خوشبو سے مہکاتا ہے۔ ہر استاد کے اندر ایسی لگن ہونی چاہیے کہ وہ اپنے شاگردوں کے اندر دنیا میں کام یابی کے ساتھ ساتھ آخرت کی کام یابی حاصل کرنے کی جستجو پیدا کرے۔ایک معلم کے اندر مقصد کی لگن ہو،دردمندی ہو،ابلاغ پر عبور ہو، مربیانہ مزاج ہو،انداز دلبرانہ اور کردارپاکیزہ ہو؛ یہ ساری چیزیں بہ حیثیت معلم ہونی چاہئیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ارشاد فرمایا:
انما بعثت معلما.
( مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا۔)
اس کے ذریعہ آپ ﷺ نے اپنا مقام واضح کیا ہے۔
امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ اتنی بڑی اسلامی مملکت کا خلیفہ ہونے کے بعد آپ کے دل میں کوئی حسرت ہے؟ تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ کاش میں ایک معلم ہوتا!‘‘
وقت کے سب سے بڑے خلیفہ تھے، اللہ کا عطا کیا ہوا سب کچھ موجود تھا، لیکن ایک ہی حسرت باقی رہ گئی تھی کہ کاش میں ایک معلم ہوتا!
وہ بڑے ہی خوش نصیب لوگ ہیں جو سیکھنے اور سکھانے کے پیشے سے وابستہ ہیں۔اسی پیشے کی بدولت وہ اپنی قوم کے حال اور مستقبل کو سنوار سکتے ہیں،لیکن شرط یہ ہے کہ اس راہ میں اپنا جی جان لگا دیں ۔مزہ تو تب ہے جب کسی خاک کے ذرے کو منور کردیا جائے۔اگر استاد بظاہر کسی کم زور بچے میں فقط یہ یقین پیدا کردے کہ وہ لائق ہوسکتا ہے ،وہ کچھ کر سکتا ہے، اس کی صلاحیتوں کو ابھاردے، تب طالب علم کے مستقبل کی شمع روشن ہوگی۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے