سحر انگیز شخصیت کی تعمیر

شخصیت(Personality) کی ایک ہی جست میں ایک جامع تعریف کرنا بہت مشکل کام ہے۔ سادہ الفاظ میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ کسی انسان کی شخصیت اس کی ظاہری و باطنی،اکتسابی و غیر اکتسابی خصوصیت (Personality Attributes) کا مجموعہ ہے۔
کسی فرد کا رویہ، اوصاف، کردار، ذہنی فکر، طریقۂ کار، عملی رجحان، اخلاقی اقدار و افعال، اس کے جذبات و احساسات، تمام کا مجموعہ ’’شخصیت‘‘ کہلاتا ہے۔
ظاہری حسن و جمال وقتی طور پر کسی کو متوجہ کرسکتا ہے، لیکن کردار کا دائمی حسن ہی انسان کو زندہ و جاوید بناتا ہے۔ شکل و صورت کو سنوار کر خوبصورت بنانا نہایت آسان کام ہے، لیکن کردار کی تعمیر کرنا، جو کہ شخصیت سازی میں کلیدی رول ادا کرتا ہے، یہ عمل نہایت مشکل ہے۔ یہ انسان کی حقیقی فطرت، اس کے طرزِ زندگی اور سوچ پر محمول ہوتا ہے۔
اس مضمون میں شخصیت سازی کے چند خوبصورت نکات پر گفتگو کی جائے گی، جو آپ کی شخصیت کو بہتر بنانے اور آپ کی ذاتی سحر کو آشکار کرنے میں آپ کی مدد کرسکتے ہیں۔

(1) مسکراہٹ، اور دوسروں کی ہمت افزائی

مسکراتے ہوئے کبھی آپ نے یہ محسوس کیا ہوگا کہ آپ کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ میں یہاں آپ کو مسکراہٹ کے جسمانی فوائد نہیں بتاؤں گی جس سے آپ واقف ہیں، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ اگر آپ مسکراہٹ کو اپنالیں گے، آپ کے زندگی کئی معنوں میں دل کش ہوجائے گی۔ اگر آپ کسی مشکل کام کو بھی مسکرا کر شروع کریں گے تو وہ کام بدرجہا بہتر طور پر اور مقابلۃً کم وقت میں پایۂ تکمیل کو پہنچتا ہے۔ مسکرانے سے آپ کا سکون و اطمینان بھی بڑھ جاتا ہے اور چہرہ پر کشش نظر آتا ہے۔آسانی سے مسکرانے کی عادت ڈال لیجیے، زندگی خو صورت ہوتی چلی جائے گی ۔
ہم ہمیشہ اس بات کے خواہش مند رہتے ہیں کہ ہمارے ساتھی ہماری کوششوں کی داد دیں ، تعریف کریں،ہمارے بارے میں اچھے خیالات رکھیں، لیکن جب ہماری باری آتی ہے تو ہم دوسروں کے معاملے میں کنجوس اور تہی دامن نظر آتے ہیں۔ لوگوں کی دل کھول کر ہمت افزائی کریں۔ یہ ہمت افزائی ہی کا کرشمہ تھا کہ سڑکوں پر اخبار بیچنے والے لڑکے کامیاب بزنس مین اور کروڑ پتی بن گئے۔ آپ کے دو میٹھے اور حوصلہ افزا بول، تھوڑی سی توجہ، نہ جانے کتنے لوگوں کو تباہی بربادی اور خود کشی سے بچالیں گی۔
ہمت افزائی کرنے میں آپ کا کچھ خرچ بھی نہیں ہوتا لیکن آپ کی شخصیت اس امر سے اہم بن جائے گی اگر آپ لوگوں کی ہمت افزائی کریں گے تو لوگ آپ کی ذات میں ایک سحر انگیز کیفیت محسوس کریں گے ۔ وہ آپ کی قدر کریں گے ،کیوں کہ یہ خوبی ایسی ہی ہے کہ ہر شخص اس کی قدر کرتا ہے۔

(2) اپنی ذات کی اہمیت

انسانی تاریخ کا سب سے قدیم نظریہ یہی ہے اور ہزاروں سال انسانی تعلقات پر قیاس آرائیاں کرنے والے مفکر و فلسفی حضرات اس اصول کے قائل نظر آتے ہیں کہ دوسروں کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرو جیسے سلوک کی تم ان سے توقع رکھتے ہو۔آپ خواہش مند ہیں کہ اس چھوٹی سی دنیا میں آپ کو اہم سمجھا جائے۔آپ کی خوبیوں کا اعتراف ہو۔آپ کی قدر ہو، تو آپ کو اس اصول کی پیروی کرنی چاہیے کہ دوسروں کو وہی کچھ دیں جس کی توقع آپ ان سے کرتے ہیں۔ یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ ہر آدمی جس سے آپ ملتے ہیں، وہ اپنے آپ کو کسی نہ کسی طرح آپ سے بہتر خیال کرتا ہے۔اس صورت میں اس کے دل میں جگہ بنانے کا یقینی طریقہ یہی ہے کہ اسے بڑی احتیاط سے یہ محسوس کروایا جائے کہ آپ اس کو دل سے بڑی اہم شخصیت مانتے ہیں۔ دوسروں کا دل سے احترام کریں اور منکسرالمزاجی کو اپنائیں ۔

(3) نکتہ چینی کا خوب صورت انداز

امریکہ کے شہرۂ آفاق صنعت کار چارلس شواب ایک دن دوپہر کے وقت اپنے ایک فولاد سازی کے کارخانے کا چکر لگا رہے تھے، جہاں انھوں نے ملازمین کو تمباکو نوشی کرتے ہوئے دیکھا ۔ملازمین کے عین سر کے اوپر ایک تختی لٹک رہی تھی، جس پر لکھا تھا: ’’کار خانے میں تمباکو نوشی منع ہے۔‘‘
چارلس شواب نے کیا کیا ہوگا؟ کیا انھوں نے تختی کی طرف اشارہ کرکے کہا ہوگا کہ آپ سب اندھے ہوگئے ہیں؟ پڑھ نہیں سکتے کیا لکھا ہے؟
ہرگز نہیں! وہ بڑے اطمینان سے ان ملازمین کے پاس گئے، ہر ایک کو ایک ایک سگار پیش کیااور بڑی شائستگی سے بولے:
’’آپ اس سگار سے باہر جاکر شوق فرما آئیں۔‘‘
ان ملازمین کو خبر تھی کہ انھوں نے قانون توڑا ہے اور اس کا علم چارلس شواب کو ہوچکا ہے،لیکن وہ اس بات پر خوش تھے کہ انھوں نے انھیں شرمندہ نہیں کیا،بلکہ سگار بطورِ تحفہ پیش کرکے ان کی ہمت افزائی کی۔اب آپ ہی بتائیے ایسے انسان کی شخصیت سحر انگیز نہیں ہوگی؟
اگر آپ کسی پر تنقید کرنا چاہتے ہیں تو پہلے ا س کی خوبیوں کی تعریف کریں ۔ اپنی خوبیوں کی تعریف سننے کے بعدناخوش گوار باتیں ذرا آسانی سے سنی جا سکتی ہیں۔

(4) تعصب کا خاتمہ

تعصب کسی سے رشک یا جلن کی بنیاد پر قائم ہونے والے جذبے کا نام ہے۔تعصب کی کئی قسمیں ہیں اور ہر ایک قسم انسانی شخصیت کی بد ترین خامی ہے۔
جو ہم میں سے نہ ہو یا ہم سے برتر ہوں، ان سے نفرت کا خیال، کسی دوسرے فرقے، مذہب، کمیونٹی، کسی دوسرے شعبے سے اختلافات کی بنا پر ان سےنفرت کرنا یا حقیر سمجھنایا جو لوگ ناکامی و محرومی کا شکار ہوتے ہیں وہ اپنی شکست کا سبب دوسروں کو بتاتے ہیں۔یہ بھی تعصب کی ایک قسم ہے۔تعصب کے شکار لوگ ذہنی طور پر بالغ نہیں ہوتے ،کیوں کہ ذہنی پختگی جب تک نہ ہو، تعصب پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔
تعصب کے خاتمے کے لیےاجتماعی کوشش یہ ہوسکتی ہے کہ ایسے پروگرام بنائیں جس سے خیر سگالی کا جذبہ پیدا ہو۔ امیر اور غریب کے فرق کو ختم کیا جاسکے، محرومیوں پر قابو پانے کے جتنے مواقع ملیں گے اتنی ہی آپس میں کشمکش کم ہوگی۔
تعصب کے خاتمے کی انفرادی کوشش یہ ہوسکتی ہے کہ انسان نبی رحمتﷺ کی ہدایت پر عمل کرے۔اپنے سے اونچے طبقے کو نظرانداز کرے، شکر گزاری کو اپنائے۔حقیقت یہی ہے کہ انسان خالی ہاتھ آتا ہے اور جو کچھ اسے سامانِ زندگی ملتا ہے وہ سراسر رب کی رحمت ونعمت ہے ،اس کا اپنا اس میں کچھ نہیں۔

(5) احساسِ کم تری سے گریز

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اپنی ذات اور صلاحیتوں میں دوسروں سے کم تر ہیں،تو ایسے خیالات کوختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کیجیے۔ ایسے کام کریں جن میں آپ نہایت اچھے ہیں۔ان کو کاموں کو دہرائیں جن میں آپ کامیاب ہوتے رہے ہیں۔یاد رکھیے کہ ہر انسان کے اندر ذہنی قوتیں اور کام کرنے کی صلاحیتیں مساوی ہوتی ہیں۔
کچھ منفی سوچیں اور احساسات آپ کی کامیابی کی راہ میں حائل ہیں۔ ان سے پیچھا چھڑائیے۔یقین جانیے!جس طرح پرانا لباس اتار کر پھینکتے ہوئے کوئی تکلیف نہیں ہوتی، اسی طرح اگر کوشش کریں تو آپ اس ذہنی قید سے پل بھر میں رہائی حاصل کرسکتے ہیں۔

(6) کامیابی آپ کی منتظر ہے

کام یابی کسی کی محتاج نہیں۔اگر دنیا میں رابرٹ جی آلمن جیسے افراد جو بصارت سے محروم تھے، کام یاب ہوسکتے ہیں تو وہ لوگ بھی کام یاب ہوسکتے ہیں جن کی آنکھیں سلامت اور دست و بازو موجود ہیں ۔
دنیا میں ہر شخص اپنے خیالات و نظریات، ذہانت، قابلیت، اور صلاحیتوں کے اعتبار سے دوسروں سے مختلف ہے ۔ آپ اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں ،انھیں بروئے کار لائیں اور کامیابی کی راہ میں کسی وسوسے کا خیال نہ کریں۔ خود اعتمادی سے آگے بڑھتے رہیں۔ کامیابی ضرور آپ کی منتظر ہے۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے