آن لائن جوا ،گیمز اور نوجوان

نیوز ا یٹین کے جرنلسٹ پرتیک تریویدی کی ہمانشو نامی طالب علم سے گفتگو کی ویڈیو وائرل ہوئی ، ویڈیو کیا تھی؟ذہن پر پڑنے والی ضرب تھی، دماغ ساکت ہوگیا، وہ نوجوان ٹی وی اینکر کے سامنے بتارہا تھا کہ آن لائین گیم اور آن لائن جوے کو بند ہونا چاہیے، میں ایک طالب علم ہوں اور میری زندگی مکمل برباد ہوچکی ہے ۔ہمانشو ہمارے ملک کا طالب علم ہے، جو آن لائن جوا کھیلنے کا عادی ہے، بی ٹیک کے لیے این آئی ٹی کوالیفائیڈ نوجوان جس نے اپنی بی ٹیک کی فیس بھی جوے میں اڑادی ہے، اپنی دردناک اسٹوری بیان کرتے ہوئے بتارہا ہےکہ 92 لاکھ کا مقروض ہے، اسی جوے کی وجہ سے بے شمار فراڈ کرچکا ہے ۔اس کے والدین نے اسے گھر سے نکال دیا، ماں اس سے بات نہیں کرتی اور اس نے خودکشی کا ارادہ بھی کیا ہے۔ ویڈیو دیکھتے ہوئے آنکھیں دھندلا گئیں ،کاؤنسلنگ کے دوران گفتگو کرتی ہوئی وہ بچی یاد آئی، جو کہہ رہی تھی کہ میم! میرے والد آن لائن جوے میں پوری دکان ہار چکے ہیں ۔ہمارا اچھا بھلا گھر ایک سال میں برباد ہوگیا ۔ ہمانشو کی ویڈیو دیکھنے کے بعد سوچا کہ ذرا سرچ کریں کہ آن لائن جوے کون کون سے ہیں اور لوگ اتنا کیوں دیوانے ہوجاتے ہیں؟خدا کی پناہ! روح کانپ کر رہ گئی، اتنی اسٹوریز پڑھی ہیں ۔ اس کا ٹریپنگ جال بھی اس درجے کا ہے، انسان کی لالچ کی نفسیات کے ساتھ مکمل انصاف کرتے ہوئے انسان کو پاگل بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا، جوے کے عادی افراد جو آن لائن جو اکھیلنے کی لت میں پڑجاتے ہیں ،صرف چھ ماہ میں خودکشی کی نوبت آجاتی ہے،بہت تلاش کے باوجود کسی کی بھی کامیابی کی اسٹوری نہیں مل سکی، الا یہ کہ اس ایپ کی مارکیٹنگ کےلیے کرکٹ کھلاڑیوں سے ایپ کی ایڈ بنوائی گئی ہے یا ویب پر جعلی کامیابی کے لکھے گئے آرٹیکلز ہیں ،تاہم یہ فراڈ اس پیمانے پر کیا جاتا ہے کہ لالچی ذہن یا کم مدت میں بغیر محنت کے پیسے کمانے کی لالچ کے شکار افراد اس جال میں پھنس جاتے ہیں ۔کیرالہ یونیورسٹی کے ایک ریسرچ آرٹیکل میں لکھا ہے کہ سب سے زیادہ آن لائن گیم نوجوان طالب علم کھیلتے ہیں ۔

Lotteries, bingo, betting on billiards or pool, card games, private sports betting /sports lotteries, casino games, video lottery terminals, internet gambling, dice etc. Online gambling can be defined as being involved in betting on casinos or sports over the internet. It is also known as Internet Gambling or e-gambling. Usually, credit cards are used to place the bet

کیسے یہ انسانی نفسیات سے کھلواڑ کرتے ہیں؟ سب سے پہلے اپنی جمع پونجی اس میں لگائی جاتی ہے، یہ فراڈ کس پیمانے پر کیا جاتا ہے ؟اس کو جاننے کے لیےQuora پر پوچھے جانے ایک سوال کے جواب میں طالبہ مدھو سدھا نے بتایاکہ : ’’ آن لائن جوا مکمل ایک فراڈ ہے، میں نے جب اس کی تحقیق کے لیے اور ان کے فراڈ کے طرز کو سمجھنے کےلیے عملاً اسے کھیلنے کی کوشش کی ،بہت کم رقم صرف یعنی سو روپیے ابتداء میں اس میں لگائے ،اور آپ کی وہ رقم اچانک ایک ہزار میں تبدیل ہوجاتی ہے، اسی وقت ایک نوجوان مزید لیول پر اسے کھیلنا چاہتا ہے، بڑھتی ہوئی رقم اس کی لالچ کو خوب ہوا دیتی ہے ۔ اب آپ آگے بڑھتے جائیں،اس کی ڈسک اور کارڈز کھیلنے والے کو بڑھتی رقم بتاتے ہیں ،اور ساتھ نئے لیول کے دروا کرتے جاتے ہیں۔وہ ایک ہزار کبھی پانچ سو اور کبھی دوہزار ہوتے ہیں،جب تک ایک بندہ عادی نہ بن جائے وہ بڑھانے گھٹانے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں ،حتیٰ کہ وہ قرض بھی آفر کردیتے ہیں کہ آپ اپنے کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ پیسہ لگاتے رہیے اور بڑھنے کی امید پر کھیلتےجائیے ،کئی لوگ اس کھیل میں مقروض اور ساری جمع پونجی گنوادیتے ہیں ۔‘‘مدھو سدھا ایک طالب علم ہے اور نوجوانوں کو اس سے آگاہ کررہی ہے ۔ اس کا شکار صرف نوجوان نہیں ہیں، بلکہ کئی ایک مرد حضرات اپنے گھر کا بزنس اور جمع پونجی اس راہ میں لگادیتے ہیں اور قرض لے کر بھی اس آس پر جوا کھیلتے ہیںکہ انھیںپہلی مرتبہ کی طرح فائدہ ہوجائے گا ۔اس گیم کی جانب نوجوان طالب علم اس لیے راغب ہوتے ہیں، کیوں کہ کئی نام ور کھلاڑیوںنے-جن کو معصوم نوجوان فالو کرتے ہیں-جوئے کی ایپ رمی، اور جیتو کھیلو،پوکر اور کسینو ، جنگلی رمی جیسے سائٹ کی کمرشیل ایڈ کی ہے ۔ اس لیے طالب علم اس جال میں پھنس جاتے ہیں ۔ کرن بسیرا ایک طالب علم ہے، اپنی کوراسٹوری میں جواب دیتے ہوئے کہتا ہے کہ میں آن لائن گیم کا عادی ہوں اور پانچ ماہ میں نے چھ لاکھ روپیے جوئے میں ہار چکا ہوں ۔میں نے اپنا گیم پچاس روپیے سے شروع کیا تھا،لیکن پہلی مرتبہ جیتنے کی خوشی میں اتنا دیوانہ ہوچکا تھا کہ قرض اور لوگوں سے فراڈ کرکے بھی میں صرف جوئے میں پیسے لگاتا رہا کہ مجھے پہلے کی طرح پیسے جیتنے کی خوشی حاصل ہوگی، آج میں چھ لاکھ گنوا کر بھی چاہتا ہوں کہ مجھے کہیں سے کچھ پیسے ملیں، تاکہ میں ایک بازی جیت لوں، یہ جنون ہی میرے عادی ہونے کا سبب ہے۔ وہ بہت درد کے ساتھ نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ میں ایک ہونہار طالب تھا اور آج میں تنہائی کے گوشے میں بیٹھا دنیا سے منہ چھپا کر بس پیسے جیتنے کے خواب میں ناکارہ بندہ ہوں، کوئی اس جانب اب کبھی نہ آئے ۔ ٹائمز آف انڈیا نے ایک نوجوان کی سیلنگ فین سے مردہ جسم کو اتارنے کے بعد تحقیق کیا کہ اس شخص پر 95 لاکھ کا قرض صرف آن لائن جوئے کے سبب ہے، اپنے معصوم بچوں اور بیوی کو تنہا کرنے کا خیال بھی اسی خیال سے تھا، ذہن جوئے کی لت سے باہر نہیں آرہا تھا، اور قرض چڑھتا جارہا تھا ،چوں کہ اس نے قرض بینک سے کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ لیا تھا، سود بھی بڑھتا جارہا تھا ۔

کچھ دن پہلے ایک طالبہ نے مجھ سے کالج میں آکر کہاکہ میم! میرے والد آن لائن گیم میں اپنی پراپرٹی لٹا چکے ہیں اور اب تو گھر بھی بیچ دیا ہے، کیا ہمیں کوئی وظیفہ آپ بتاسکتی ہیں ؟تاکہ والد گیم کھیلنے سے باز آئیں ۔ فری جرنل ، ٹائمز آف انڈیا ،دی ہندو نے بھی خودکشی کرنے والے افراد کی اسٹوری میں آن لائن جوئے ہی کو وجہ بتائی ہے۔آئی آئی ٹی کالج میں طالب علم جب تعلیمی دباؤ سے گزرتے ہیں ،تو وہ دل بہلانے کے لیے گیم کی طرف رخ کرلیتے ہیں،چوں کہ مسلسل دباؤ اور بیزاری اور تعلیمی اخراجات کا خوف اس سے نکلنے کی راہ انھیں جوئے کی جانب کھینچ لاتی ہے، اور وہ جوئے میں لگ جاتے ہیں ۔ ایک حقیقی کہانی سناتے ہوئے ایک طالب علم نے بتایا کہ میرے دوست کو جوا کھیلنے کی آن لائن عادت ہوگئی، بس وہ کالج بنک کرتا اور رات دن کھیلا کرتا،وہ بہترین پڑھنے لکھنے والا بچہ تھا،لیکن نہ جانے کیسے مایوسی اسے جوئے کی دہلیز پر لے آئی، اس نے چند ماہ میں خود کو اس نہج پر پہنچادیا کہ لیپ ٹاپ بیچنے کی نوبت آگئی اور کالج میں پیپر بیک رہ گئے ،بی ٹیک میں دوسال بیک رہ گیا، جب والدین نے ملنے آنے کی خبر دی تو اس نوجوان نے خوف کے مارے اپنی شہ رگ کاٹ لی ۔ معصوم ذہن پر اتنا بوجھ اور معاشی تنگی کا دباؤ گھر اور فرد کو برباد کردیتا ہے ۔ ہمارے ملک میں کچھ اقدامات کیے جانے چاہئیں،جیسے کہ اسپین،اٹلی،نیدرلینڈ،آسٹریلیا میں انفلوئنسرز کے ذریعہ ایڈ کرنے کی پابندی ہے، تاکہ نوجوان اس راہ پر نہ لگ جائیں، لیکن ہندوستان میں سیاست کی گرم بازاری میں نسلوں پر توجہ ہی نہیں،بلکہ بے روزگاری سے عدم توجہی نےنہ جانے کتنے نوجوانوں کو اس راہ پر لگادیا ہے۔ ملک کے صاحب شعورافراد کو روکنا چاہیے ! جو صاحب شعورافراد ہیں،اس کی تباہی پر بیداری کے لیے سوشل میڈیا پر اس کوموضوع گفتگو بنائیں اور لوگوں کو اس تباہی سے روکیں ۔انھیں روکنااور بیداری لانا ہمارا فرض ہے ۔

جوا اسلام میں حرام ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (سورۃالمائدہ: 90)

(اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ کے تیر؛ یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں، سو ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم کو فلاح ہو۔) لہٰذا، اپنے بھائی کو سمجھا کر اس حرام کام سے بچائیں ، اور برے لوگوں کی صحبت کو چھوڑ کر نیک ،صلحاء کی صحبت اختیار کروائیں،تاکہ یہ قبیح اور بری عادت سے چھٹکارا حاصل کریں۔ لفظ جوئے کو عربی زبان میں’’قمار‘‘کہا جاتا ہے، در حقیقت قمارہر وہ معاملہ ہے جس میں بغیر کسی محنت کے مال کا حصول ہو اور نفع و نقصان کے لیے کوئی سبب نہ ہو ۔اس لیے ہم کوشش کریں کہ جتنا ممکن ہو، لوگوں کو جوا کھیلنے پر تباہی کا خوف دلائیں ۔

انڈیا میں جوئے پر قانونی پابندی

صارفین کی لاعلمی سے بھی یہ لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں ۔بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ بھارت میں آن لائن جوئے پر پابندی ہے۔ اس کا فائدہ اٹھا کر جوئے کی ایپس کے مالکان لوگوں کو اپنی ایپس استعمال کرنے کے لیے اکساتے ہیں۔ بھارت میں جوئے پر پابندی ہے اور جوئے کی ایپس کا استعمال کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اگر آپ پکڑے جاتے ہیں تو آپ کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اسی وجہ سے جعلی کمپنیاں آن لائن جوا باہر ممالک سے ویب اور ایپ کے ذریعہ چلاتی ہیں ،چوں کہ یہ پورا معاملہ فراڈ ہوتا ہے، اس لیے جیتنے والے کے کارڈز کو ٹریس کرکے بازی پلٹ دینا آسان ہے اور چوں کہ قانونی چارہ جوئی ناگزیر ہے، اس لیے ان پر کوئی کیس نہیں ہوسکتا ہے ۔انسانوں کو نفع پہنچانے اور اس منکر کا سدباب کرنے کے لیے مسلم تنظیموں کے افراد اور دیگر سمجھ دارافراد کو چاہیےکہ قانون کو مزید سخت بنانے کا مطالبہ کریں، جوئے کے خلاف قوانین کو مزید سخت بنانے کی ضرورت ہے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کرنا

قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جوئے کی ایپس پر نظر رکھنے اور انھیں بند کرنے کے لیے مزید وسائل اور طاقت دینے کی ضرورت ہے۔آپ نے ہمانشو کی خبر دیکھی ہوگی کہ اس نے کہا کہ اس کے گیم اکاؤنٹ سے جیل میں پولیس نے بھی جوا کھیلا، قانون توڑنے والے افراد پر بھی شکنجہ کسنے کی تدبیر کرنی چاہیے ۔l

حکومت کو آگاہ کرنے کے طریقے

سوشل میڈیا: آپ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے کہ ٹویٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر اس مسئلے کے بارے میں آواز اٹھا سکتے ہیں۔ متعلقہ حکومتی اداروں اور اہم شخصیات کو ٹیگ کرکے اس مسئلے پر ان کی توجہ مبذول کروا سکتے ہیں۔جب کوئی اپنا عزیز اس کا عادی ہوتو ہم تڑپ اٹھتے ہیں ،جب کہ ہمیں ملک کے ہر ایک نوجوان سے ہم دردی رکھتے ہوئے اس کو روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ای میل: آپ متعلقہ حکومتی اداروں کو ای میل کر کے اس مسئلے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کر سکتے ہیں۔ شکایات کے پورٹلز: بہت سے حکومتی اداروں کے پاس آن لائن شکایات کے پورٹلز ہوتے ہیں جہاں آپ اپنی شکایت درج کرا سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر (ISP): اگر آپ کو لگتا ہے کہ کوئی ویب سائٹ یا ایپ غیر قانونی سرگرمیاں کر رہی ہے تو آپ اپنے ISP کو اس کے بارے میں اطلاع دے سکتے ہیں۔سائبرکرائم میں جوئے کی ایپ سے متعلق شکایت کرسکتے ہیں ۔ہماری لاعلمی فراڈ کرنے والوں کی قوت بن جاتی ہے،آخر کسی نہ کسی کو اپنی آواز شدت سے اٹھانی ہوگی ۔

غیر رجسٹرڈ پلیٹ فارمز

غیر رجسٹرڈ پلیٹ فارم ،یاد رہے! وہ آپ کو لوٹنے ہی کے لیےبنائے گئے ہیں، لیکن سب سے اہم یہ ہے کہ ان طالب علموں کی زندگی تباہ ہورہی ہے،کیوں کہ وہ غیر قانونی طریقے سے رجسٹر کرتے ہیں اور سرچ کرنے پر وہ رجسٹریشن بھی دکھادیتے ہیں۔ اکثر بیش تر کمپنیوں کے مالکان اپنے پیسے وصول کرنے کے لیے غنڈہ عناصر سے مدد لیتے ہیں، جس کی وجہ سے طالب علم خودکشی کو ترجیح دیتے ہیں ۔ بہت سی جوئے کی ویب سائٹس اور ایپس غیر رجسٹرڈ ہوتی ہیں اور ان کے بارے میں کوئی سرکاری ریکارڈ نہیں ہوتا ہے۔

سائبر کرائم

بہت سی جوئے کی ویب سائٹس اور ایپس فراڈ اور سائبر کرائم سے جڑی ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے لوگ ان کے بارے میں پولیس میں رپورٹ نہیں کرتے۔

زندگی کی تباہی ،مالی نقصان

جوئے کی ایپس میں پیسہ کھونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ طالب علموں کے پاس عام طور پر محدود مالی وسائل ہوتے ہیں اور جوئے میں پیسہ کھونے سے ان کی مالی حالت مزید خراب ہو سکتی ہے۔ طالب علم کے علاوہ روزگار کے لیے مرد حضرات بھی اس جال میں پھنس جاتے ہیں،وہ اپنا گھر برباد کرڈالتے ہیں،ان کی جمع پونجی بھی اس کی نذر ہوجاتی ہے،اور مقروض بھی ہوجاتے ہیں۔طالب علم تو لاعلمی کی معصومیت کے ساتھ اس تباہی کے دہانے پر جا پہنچتے ہیں ۔

تعلیم پر منفی اثر

اکثر طالب علم ادھوری تعلیم چھوڑ دیتے ہیں ۔ جوئے کی لت لگنے سے طالب علم اپنی پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتے اور ان کی تعلیمی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔

سائبر کرائم کا خطرہ

جوئے کی ایپس میں سائبر کرائم کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ آپ کا ذاتی ڈیٹا چوری ہونے یا آپ کے بینک اکاؤنٹ سے پیسے نکال لیے جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔
سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز
سوشل میڈیا اور دیگر آن لائن پلیٹ فارمز پر جوئے کی ایڈز بہت آسانی سے پھیلائی جا سکتی ہیں، جس سے ان پر پابندی لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔ ذیل میں ہم کچھ تدابیر قانونی چارہ جوئی کے لیے دے رہے ہیں :

جوئےکی لت سے بچنے میں تعاون

اگر کسی شخص کو جوا کھیلنے کی عادت ہوتو ہم اسے کاؤنسلر کی مدد سےٹھیک کرنے کی کوشش کریں، کیوں کہ وہ ایک دماغی مرض میں بدل جاتا ہے ۔جوئے کی ایپس سے دور رہیں،اور بچوں کو بھی دور رکھیں۔ایسے افراد جن کو بچے آئیڈیالائز کرتے ہیں،مثلاًفلمی اداکار یا کھلاڑی، ان کے سحر سے بچوں کو نکالیں ۔
اکثر بچوں کی کوچنگ میں موٹیویشنل ٹرینرز انھیں سمجھاتے ہیں کہ آپ پڑھ لیں گے تو آپ کو لاکھوں کی جاب ملے گی،اور اسی جاب اور پیسوں کی لالچ میں والدین سے ضد کرکے ایسی فیلڈ میں ایڈمیشن لیتے ہیں جو ان کی بس میں نہیں ہوتا، چوں کہ والدین قرض لے کر تعلیم مکمل کروانا چاہتے ہیں،ایسے حالات میںبچہ پیسوں کے دباؤ میں جوئے کی طرف چلا جاتا ہے، اسے پیسے کمانے کا آسان راستہ یہ ہی نظر آتا ہے اوروہ زندگی تباہ کر ڈالتاہے۔

متبادل سرگرمیاں

اپنے وقت کا مفید کاموں میں استعمال کریں۔طالب علموں کے پاس جوئے کے بجائے بہت سی دوسری مفید سرگرمیوں کے لیے وقت ہوتا ہے۔ آپ کھیلوں میں حصہ لے سکتے ہیں، سماجی کام کی نوجوانوں کی تنظیموں سے جڑنا بھی اس سلسلے میں اہم ہے ۔اپنے بچوں کواسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزشن سے جوڑنا صحبت صالح کے لیے بھی اہم ہے اور اس طرح کی عادتوں سے بچانے کے لیے بھی ضروری ہے، ایسی تنظیمیںتربیت کا بہترین محاذ ثابت ہوتی ہیں ۔
کتابیں پڑھ سکتے ہیں، اپنے دوستوں کے ساتھ وقت گزار سکتے ہیں یا کوئی ہنرسیکھ سکتے ہیں۔کسی بھی مہارت کو سیکھنے کے لیے اسپورٹس کلب اور اسکل فورمز کا ممبر بن سکتے ہیں ۔
جوئے کے عادی شخص کو سب سے پہلے کاؤنسلر اور ہیلتھ ٹرینر سے رابطہ کرکے فزیکل سرگرمیوں کو بڑھانا چاہیے۔ یہ مکمل انسانی نفسیات سے کیا گیا کھیل ہے ،جو مرض کی شکل اختیار کرلیتا ہے، صرف نصیحت سے اس کا علاج ممکن نہیں۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے