اسلام؛ عقائد، عبادات، معاملات، معاشیات غرض یہ کہ زندگی کے ہر گوشے میں اپنے متبعين کی دلكش ومثبت انداز ميں رہنمائی کرتا ہے،اور ایک ایسا معاشرہ بناتا ہے، جو اخلاق وآدابِ زندگی کی واضح تعلیمات رکھتا ہو، جہاںبے حیائ کا بسیرا نہ ہو، عفت وپاکدامنی کو قیمتی اثاثہ سمجھا جائے، اورہر اس فعل وعمل کو ناپسند کیا جائے، جواخلاقی حالت اور شخصیت کو مجروح کریں۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
إِنَّ ٱلَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ ٱلْفَٰحِشَةُ…
آیت کا مفہوم تو یہ ہےکہ کسی پر بہتان لگانے والے یا لگائے ہوئے بہتان کو پھیلانے والے سزا کے مستحق ہیں، لیکن اشاعت فاحشہ کے معنی میں بہت وسعت ہے۔
اشاعت فاحشہ میں جو چیزیں داخل ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں:
کسی پر بہتان لگانا یا بہتان کو پھیلانا۔
ایسی کتابیں لکھنا،شائع کرنااور تقسیم کرناجن میں موجود کلام سے لوگ گمراہی میں مبتلا ہوں۔
ایسی کتابیں،اخبارات،ناول،رسائل ،ڈائجسٹ وغیرہ شائع کرنا، جن سے شہوانی جذبات متحرک ہوں۔
فحش تصاویر اور ویڈیوزبنانا اور بیچنا، اور انھیں دیکھنےکے ذرائع مہیا کرنا۔
ایسے اشتہارات اور سائن بورڈ بنانااور بنوا کر لگانا، جن میں جاذبیت اورکشش پیدا کرنے کے لیےجنسی عریانیت کا سہارا لیا گیا ہو۔
حیا سوز مناظر پر مشتمل فلمیں او ڈرامے بنانا ، ان کی تشہیر کرنا اور دیکھنے کی ترغیب دینا۔
زنا کاری کے اڈے چلانا۔
فیشن شو کے نام پرحیا سے عاری لباس کی نمائش کرکے بے حیائی پھیلانا۔
ویلینٹائن ڈے کے نام پر بے حیائی اور فحاشی کی محفلیں سجانا۔
14 فروری کا دن پوری دنیامیں ویلینٹائن ڈے(Valentine Day) ’’یوم عشاق‘‘ کے نام مشہور ہے،جس کی ابتداء مغربی ممالک سے ہوئی، لیکن آج ہر ملک اس وبا میں گرفتار ہے،بلکہ اس دن کا زور وشور سے اہتمام کیا جاتا ہے۔
یہ دن غیر محرم لڑکے لڑکیوں کو آپسی ملاقات کا پروانہ فراہم کرتا ہے، تنہائی میں ہونے والی ملاقاتیں تمام حدود سے بالا تر ہوکر رنگ ریلیوں کی نذرہوجاتی ہیں، جدت پسندی اور ماڈرنزم کا آج کی نسل کو دیا گیا یہ وہ تحفہ ہے جو دن بدن بے حیائی کو فروغ دے رہا ہے۔
افسوس تو اس بات کا ہےکہ غیروں کے ساتھ مسلم نوجوان لڑکے لڑکیاں بھی اس بے ہودگی وناپاکی کے رسیا ہورہے ہیں ،اوران کے درمیان بے حیائی پھل پھول رہی ہے۔
نبی اکر م ﷺ کاارشاد ہے:
مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُم(أبو داوٗد: 4031)
(جو شخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرے ،وہ انہی میں سے ہے ۔)
ویلینٹائن ڈے محبت کا مذاق ہے۔ محبت تو ایک پاکیزہ انسانی جذبہ ہے ۔ اسلام، محبت کا درس دیتا ہے لیکن ایسی محبت نہیں جو ہوس میں ملوث ہو۔ویلینٹائن ڈے پہ ہونے والی تمام بے حیائیاں زنا کا سبب بنتی ہیںاور اللہ نے زنا کا سد باب کرنے کے لیے اس طرح کے تمام راستوں سے روکا ہے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہےکہ :
اور اے نبی مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں ،اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ،اور اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں ،بجز اس کے جو ظاہر ہوجائے، اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں اور اپنا بناو سنگھار ظاہر نہ کریں، مگر ان لوگوں کے سامنے شوہر، باپ، شوہروں کے باپ، اپنے بیٹے ، شوہروں کے بیٹے ، بھائی ، بھائیوں کے بیٹے ، بہنوں کے بیٹے، اپنے میل جول کی عورتیں ، اپنے مملوک ، وہ زیردست مرد جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہوں، اور وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے ابھی واقف نہ ہوں، اور وہ اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اپنی جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہو، اس کا لوگوں کو علم ہو جائے۔ اے مومنو تم سب مل کر اللہ سے توبہ کرو، توقع ہےکہ فلاح پاؤگے ۔(سورۃ النور: 31)
اس آیت میں اپنے گھر اور معاشرے کی زندگی کو اخلاقی فتنوں سے پاک کرنے کے لیے اللہ نے تفصیلی احکام بیان کیے ہیں ۔
لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةِ:
قرآن صاف کہہ رہا ہےکہ یہ سب لوگ سزا کے مستحق ہیں۔ فحاشی اور برائی کے سد باب کے لیےاسلامی حکومت ان تمام افراد کو سزا دے ،اور اشاعت فحش کے تمام وسائل وذرائع کا سد باب کرے ۔ایسے افراد کو صرف آخرت میں ہی نہیں، دنیا میں بھی سزا ملنی چاہیے۔
وَٱللَهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ:
تم لوگ نہیں جانتے کہ اس طرح کی ایک ایک حرکت کے اثرات معاشرے میں کہاں کہاں تک پہنچتے ہیں اور کتنے افراد کو متاثر کرتے ہیں ۔
حضرت جریرؓ سے روایت ہےکہ نبی کریمﷺ نے فرمایاکہ جس نے اسلام میں اچھا طریقہ رائج کیا ،اس کےلیے رائج کرنے اور اپنے بعد اس پر عمل کرنے والوں کا ثواب ہے ،اور ان عمل کرنے والوں کے ثواب میں سے کچھ کم نہ ہوگا ،اورجس نے اسلام میں برا طریقہ رائج کیا، اس پر اس طریقے کو رائج کرنے اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ ہے ۔اور ان پر عمل کرنے والوں کے گناہ میں بھی کچھ کمی نہ ہوگی۔ ( مسلم ، کتاب الزکوة: 1017)
اسی طرح ایک دوسری حدیث میں ہےکہ نبی کریمﷺ نے روم کے شہنشاہ ہرقل کو جو مکتوب بھجوایا اس میں تحریر تھا کہ (اے ہرقل) میں تمہیں اسلام کی طرف دعوت دیتا ہوں۔ اسلام قبول کر لوگے تو سلامت رہو گے، اللہ تعالیٰ تمہیں دوگنا اجر عطا فرمائےگا اور اگر تم (اسلام قبول کرنے سے) پیٹھ پھیروگے تو رعایا کا گناہ بھی تم پر ہوگا ۔( بخاری ، کتاب بد ءالوحی : 07 )
ہمیں اپنے طرز عمل پہ غور کرنا چاہیے ۔ غیروں کی نقالی سے گریز کرنا چاہیے۔ویلینٹائن اور اس طرح کی تمام فحاشی وعریانی جو اسلامی روایات سے جدا کلچر کو عام کرکے مسلمانوں کے اخلاق وکردار میں بگاڑ پیدا کر رہی ہیں ان سے بچنا چاہیے ،اور ان کے سد باب کی کوشش کرنی چاہیے ۔ اللہ ہم سب کو ہدایت اور عقل سلیم عطا فرمائے۔
ویڈیو :
آڈیو:
بِسْمِ اللٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
إِنَّ ٱلَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ ٱلْفَٰحِشَةُ فِى ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةِ ۚ وَٱللَهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ(سورۃ النور: 19)
(بےشک جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیلے، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے ،اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔)
Mashallah
Behtreen