بچوں کے سیکھنے میں والدین مددگا ربنیں !

والدین اکثر سوال پوچھتے ہیںکہ بچے کا پڑھائی میں دل نہیں لگ رہا ،یا اسکول سے کتراتا ہے، لوگوں سے ملنے میں ہچکچاتا ہے ، پہلے رزلٹ اچھا آتا تھا، جوں جوں کلاس بڑھ رہی ہے،مستقل ٹیچر کی جانب سے شکایتیں موصول ہورہی ہیں، نہ جانے کس کی نظر بچے کو لگ گئی ؟ایسے بے شمار سوالات ہوتے ہیں۔والدین سے جرح کرنے لگا ہے ،لاپرواہی بڑھ گئی ،کوئی بات سن کر نہیں دیتا ۔
بچوں کے تعلیمی مراحل میں یہ بات بہت اہمیت رکھتی ہے کہ ان کے والدین انھیں وہ چیزیں فراہم کریں، جن میں بچے کی دل چسپی ہو۔ بچے کی دل چسپی کس چیزمیں ہے؟ اس کو جاننے کے لیے والدین کو بچے کے سیکھنے انداز (Learning pattern)کو سمجھنا چاہیے۔جو والدین بچے کے سیکھنے کا درست اندازہ لگانے میں کامیاب ہوتے ہیں ،ان کے بچے تربیت کے مراحل کو بہت آسانی سے پار کرلیتے ہیں ۔آئیے سیکھنے کا طرز(Learning pattern)کو سمجھتے ہیں ۔
ہر بچہ مختلف ہوتا ہے، ان کے سیکھنے کا طرز بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے، یعنی Learning اسٹائل الگ، اور یہ ان کے سیکھنے کے انداز میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔ تین طرح کے سیکھنے کے اسٹائل ہیں:
( 1) visual spacial (بصری سیکھنے والے)
(2 ) Audio Spacial (سمعی سیکھنے والے)
(3 ) Audio visual (سمعی بصری سیکھنے والے)

Visual spacial (بصری سیکھنے والے)

ایسے بچے کسی بھی چیز کو دیکھ کر سیکھتے ہیں۔ایسے بچے بچے بصری سیکھنےوالے (Visual learner) ہوتے ہیں، جو تصاویر کے ذریعے بہتر سیکھتے ہیں۔ جو آنکھ سے دیکھے گئے واقعات کے ساتھ کچھ چیزیں یاد رکھ پاتے ہیں۔ ایسے بچوں کو تصویری کہانی ، لوگوں کے چہرے کے تاثرات ، کتاب پر پڑھی ہوئی اسکرپٹ ، کپڑوں کے اسٹائل ، کلر ، کھلونے کی ہیئت ؛اس طرح کی چیزیں یاد کرنے میں مددگار بنتی ہے ۔
ایکٹویٹی لرننگ کے کچھ کھلونے ایجوکیشنل لرننگ کے مل جائیں گے، جنھیں استعمال کرکے ہم یہ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ بچہ بصری لرنر ہے یا سمعی لرنر۔جو بچے خالص بصری طرز سے سیکھتے ہیں، انھیں سن کر باتوں کو یاد کرنا قدرے مشکل ہوتا ہے۔ آپ غور کریں گے کہ ایسے بچوں کو آڈیو فائل سے کچھ سیکھنا دشوار ہوتا ہے ۔ وہیں یہ بے آواز ویڈیو کو بھی گھنٹوں دیکھتے ہیں۔ بچے کا انہماک سے کسی کام کو کرتے رہنا، والدین کے لیے ان کے سیکھنے کے طرز کو سمجھنے میں آسانی فراہم کرتا ہے ۔
والدین جان لیں کہ بچہ دیکھ کر سیکھنے والا ہے تو اسی طرح کے سیکھنے کے لیے کھلونے اورلرنگ ٹوائز بچوں کو دیں۔ انھیں دیکھ کرکی جانے والی سرگرمی میں مصروف رکھیں ۔پیپر کٹنگ کے ذریعہ بہت کچھ سیکھایا جاسکتا ہے ۔

Audio Spacial (سمعی سیکھنے والے)

کچھ بچے سمعی سیکھنے والے ہوتے ہیں، جو سن کر اور بات کر کے بہتر سیکھتے ہیں۔ آپ روزانہ بہت چھوٹی عمر کے بچوں کو بہترین قرآن کی تلاوت کرتے دیکھتے ہیں، وہ بچے فوراً سمجھ میں آجاتے ہیں کہ یہ سن کر سیکھنے والے ہیں۔ ایسے بچوں کی کمیونیکیشن اسکل بہت اچھی ہوتی ہے ،وہ سنتے ہیں ،ان کی سماعت بہت لطیف ہوتی ہے ،بہت باریکی سے آواز کے اتار چڑھاؤ، کسی بھی سانگ کے لریکس کو فوراً یاد کرلیتے ہیں ۔
سمعی طرز پر سیکھنے والےبچے تجویدکےمخارج اور آوازکے لطیف نوٹس کو اور آوازکےاتارچڑھاؤکوسیکھ لیتے ہیں۔اکثر والدین بصری طرز پر سیکھنے والے بچے کاتقابل سمعی طرز پرسیکھنے والے بچے سے کرتے ہیں کہ یہ قرآن اچھا پڑھتا ہے،باوجود کوشش کےیہ نہیں پڑھ پاتا یہ تقابل بچے کے ساتھ زیادتی بن جاتا ہے اس بچے کا اس میں کوئی قصور نہیں ہے ۔لرننگ پیٹرن کو سمجھنا والدین نئے طریقہ لرننگ پر آمادہ کرے گا ۔جتنا زیادہ بولنے والے ممبران ہوں ان کی سمعی لرننگ اتنی تیز ہوتی ہے، یہ خاموش محفل سے اکتاتے ہیں۔ بچپن سے انھیں پلیٹ بجانے کی آواز ، برتن کے کھنکنے کی آواز روتے ہوئے خاموش کردیتی ہے، آپ نے غور کیا ہوگا ۔
جھنجھنے کی آواز سے بعض بچے رونا بند کرکے سنتے ہیں، آنکھ بند کرکے پرسکون سو جاتے ہیں ،اور بعض بچے آواز سے جھنجلاہٹ کا شکار ہوکر رونا تیز کردیتے ہیں،ان کی بے چینی بڑھ جاتی ہے اور تیسری قسم کے بچے جھنجھنے کی آواز پر خاموش ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے رنگ کو دیکھتے ہیں، سونا چھوڑ کر اس کی آواز اور حرکت نوٹس کرکے کلکاریاں مارنے لگتے ہیں، یہ والدین کےلیے سب سے پہلا اور بچے کے لرننگ اسٹائل کابہت دل چسپ اشارہ ہے ۔یہیں سے بچے کا چارٹ بنانا شروع کردیجیے اور ان تین کالم میں ان کے حرکات کو لکھتے رہیے ۔ آگے آپ خود یہ جاننے لگیں کہ بچے کے سیکھنے کا طرز کیا ہے ۔

Physical learner

کچھ باڈی اسمارٹ یعنی حرکی سیکھنے والے ہوتے ہیں، جو عمل کر کے اور چھو کر بہتر سیکھتے ہیں۔یہ بچے فزیکل اسپورٹس اور گیم میں بہت کچھ سیکھتے ہیں، کھلنڈرے بچوں سے والدین اکثر نالاں ہوتے ہیں کہ یہ صرف کھیلتا ہے اس کا پڑھائی میں دل نہیں لگتا، یا اس کا مستقبل تاریک ہے ،کیوں کہ یہ کھیل میں وقت ضائع کررہا ہے ۔
ایسا نہیں ہوتا ۔وہ باتیں جو ایک بچہ بڑوں کو دیکھ کر اور سننے والا بچہ سن کر سیکھتا ہے، عین وہی باتیں ایک کھلنڈرا بچہ کھیل کے میدان سے سیکھتا ہے ۔ سیکھنا اہم ہے، کوشش یہ ہو کہ بچہ تعمیری تصورات سیکھے، تخریبی تصورات اور صحبتوں سے دور رہے ۔نیکی اور سلامت طبع سیکھنے کے عمل میں غالب رہے ۔
بچے کے learning style کو سمجھنا اس کی تعلیم میں بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ جب آپ جانتے ہیں کہ آپ کا بچہ کیسے سیکھتا ہے؟ تو آپ اس کے لیے بہترین learning ماحول اور تجربات بنا سکتے ہیں۔
والدین جتنا زیادہ بچوں کے سیکھنے کے اسٹائل کو اسٹڈی کریں گے، اتنا زیادہ وہ بچوں کے لیے سہولت کار بنیں گے ۔ سمعی اسٹائل سے سیکھنے والے بچے ایک محتاط اندازے کے مطابق 70 فی صد ہوتے ہیں،وہیں بصری بچہ جو دیکھ کر سیکھتا ہے، کتاب پڑھ کر نالج لیتا ہے، ٹیچر کی سنائی باتوں کو پڑھنے کے بعد ہی یقین کرتا ہے، ایسے بچوں کا تناسب 23 فی صدہوتا ہے، 7 فی صد بچے اسپورٹس لرنر ہوتے ہیں ۔
یہاں کچھ طریقے ہیں جن سے آپ اپنے بچے کے Learning style کو سمجھ سکتے ہیں:
(1) اسے مختلف Learning سرگرمیوں میں شامل کریں اور دیکھیں کہ وہ کس سے سب سے زیادہ لطف اندوز ہوتا ہے۔جیسا کہ سطوربالامیں بتایا گیا کہ آپ شیرخوارگی ہی سے ایک چارٹ بنالیں،والدین کاجھنجھنا ٹیسٹ کا مشاہدہ جاری رہے۔پری پیرینٹنگ کورس میںان ساری باتوںکی ماں باپ دونوں کو قبل از وقت ٹریننگ دی جاتی ہے ۔
(2) کھیلتے ہوئے دوسال کی عمر میں کھلونے میں دل چسپی سے اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ Learning pattern expert کے مطابق بچے کاکھلونے میں انہماک اور چیزوں کی طرف مائل ہونے کی کیفیت بھی دوسرا اشارہ ثابت ہوتی ہے ۔
(3) بچے سے پوچھ کر اس کی فرمائش کو نوٹ کرتے ہوئے اندازہ لگائیںکہ وہ کس طرح سیکھنا پسند کرتا ہے؟ اور اس کی بات غور سے سنیں۔
بچے کی فرمائش کو بغور سنیں اور اندازہ لگائیں کہ وہ کیسا کھلونا طلب کرتا ہے؟پڑھنے والی چیز کی فرمائش کرتا ہے یا پینٹنگ وغیرہ کی ؟یا اس کی طلب بصری چائلڈ کی طرف اشارہ کرتی ہے یا سمعی چائلڈ کی طرف ۔
اگر وہ کسی میوزیکل انسٹرومینٹ یا ٹی وی دیکھنے ویڈیو سننے کی فرمائش کرتا ہے، گویا اس کی فرمائش اشارہ کرتی ہے وہ کہ سمعی اسپیشل چائلڈ ہے ۔اسی طرح گاڑیاں یا بال بلا مانگتا ہے تو وہ فزیکل لرننگ اسپیشل چائلڈ ہے ۔
بچوں کی فرمائشی چیزیں بھی ایک بہترین اشارہ ثابت ہوتی ہیں، بشرطے کہ وہ فرمائش کسی دوسرے بچے کی نقالی یا ماحول سے متاثر ہوکر نہ کی گئی ہو۔بچے کے لرننگ پیٹرن اسٹڈی میں یہ خیال رکھا جائے کہ بچہ تقابلی ،تاثراتی یا نقالی کی تاثرات سے متاثر نہ ہو ۔
(4) اس کے اساتذہ سے بات کریں، اور ان سے پوچھیں کہ وہ کلاس روم میں کیسے سیکھتا ہے؟
کن بچوں کی صحبت کو زیادہ پسند کرتا ہے؟ انسانی رویہ بہت آسانی سے نوٹس میں نہیں آتا ۔ فوراً فیصلہ نہ کریں، بچے کے دوستوں کی اسٹڈی کریں ،کیوں کہ بچوں کا Peer group ہمیشہ ہی ذہنی ہم آہنگی اور ہم مزاجی کی وجہ سے ترتیب پاتا ہے ۔
اس پورے پروسس میں صبر اور وقت دونوں چاہیے ہوتے ہیں۔ ہر بچہ مختلف رفتار سے سیکھتا ہے، اس لیے اپنے بچے پر دباؤ نہ ڈالیں۔ اس کے Learning style کو قبول کریں اور اسے اس کی پوری صلاحیت تک پہنچنے میں مدد کریں۔
کیا آپ نے کبھی اپنے بچے کی طرف دیکھا ہے جو ہر روز نئی چیزیں سیکھ رہا ہے؟ ایسا لگتا ہے جیسے وہ ہر صبح کچھ نیا سیکھ کر اٹھتا ہے۔ایسا اس لیے ہے کیوں کہ زندگی کے ابتدائی پانچ سال ذہنی نشو و نما کا ایک شان دار دور ہوتے ہیں، جہاں ان کا دماغ مستقبل میں سیکھنے کی بنیاد رکھ رہا ہوتا ہے۔
آپ کا ننھا تھنکر کسی کے روکنے سے نہیں رکے گا۔ آپ سہولت فراہم کریں نہ کریں، اس کی فطرت اس کی رہ نمائی کرے گی، تاہم بس بچے پر آپ اپنی توقعات کا بوجھ نہ ڈالیں ۔
Cognitive Development (دماغی ارتقاء) کی یہ عمر 0-5 سال ہے۔ اس عمر میں والدین اگر سمجھ کر اسے سہولت فراہم کرتے ہیں تو اس کی سیکھنے کی صلاحیت کو تیز بنانے میں مدد ملتی ہے۔ بہت زیادہ توجہ دینے اور بے چینی کا اظہار بچے کے سیکھنے میں مانع ہوجاتا ہے۔بچوں کو بہت زیادہ ہدایات جاری کرتے رہنے اور دوسرے کسی بچے سے تقابل کرنے سے بھی بچے کی سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے ۔
بچوں کے ارتقائی مراحل بڑے حیرت انگیز اور دل چسپ ہوتے ہیں۔والدین کو سیکھنے کے اسٹائل کو سمجھنے کے ساتھ سیکھنے وقت کا بھی درست تعین کرنا چاہیے ۔ ذیل میں سیکھنے کا مرحلہ اور وقت کا ذکر کریں گے ۔

مرحلہ 1:

بچے کی پیدائش کے 18 ویں ماہ Sensory learning کے دور کا آغاز ہوتا ہے۔حواس کے ذریعے وہ چیزوں کی صفات اور ہیئت کو سمجھنے لگتا ہے ۔ بچے چھونے، چکھنے، سونگھنے، دیکھنے اور سننے کے ذریعے بہترین سیکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف Textural اشیاء، آوازوں اور کھلونوں کے ساتھ کھیلنا ضروری ہے۔ آج کل اس دورانیے میں بچوں کے ہاتھ میں موبائل تھما کر والدین بے نیاز ہوجاتا ہے ،اوربچے کا حساس دور گزر جاتا ہے۔لرننگ میں وہ کتنا پیچھے رہ جاتا ہے، اس کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔
یاد رہے! ہر چیز سیکھنے کا ایک مخصوص وقت ہے، اس وقت پر وہ تصور درست کروادینے سے دماغ کا نیورولوجیکل سسٹم تیزی کے ساتھ تصورات کو اشیاء کے ساتھ جوڑ کر تیز تر بنادیتا ہے ۔ یہ دور گزر جائے تو بچے سماج میں خود کو مس فٹ محسوس کرتے ہیں ۔
سبب اور نتیجہ (Effects & Cause): بچے یہ سیکھنا شروع کر دیتے ہیں کہ ان کی حرکتیں چیزوں کو متاثر کر سکتی ہیں۔ کوئی چیز ٹوٹ جائے تو انھیں یہ سیکھنے میںمدد ملتی ہے کہ چیزوں کو کیسا برتنا چاہیے؟ کبھی وہ موبائل یا لیپ ٹاپ یا شیشے کے برتن کو سنبھال کر لیں گے، گویا ان کی یہ لرننگ ہوچکی کہ کس چیز کے ساتھ کیا سلوک روا رکھنا چاہیے ۔

مرحلہ 2:
تخلیاتی ارتقاء (18 ماہ – 3 سال)

 اس مرحلےمیں تخلیاتی کھیل عروج پر ہوتے ہیں۔ ٹاور بنانا، بلاک کے ساتھ الگ الگ اشیاء بنانا، گڑیوں کے ساتھ کھیلنا اور کہانیاں بنانا ، سپنے سنانا ، مسئلہ حل کرنے اور سماجی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں مدد کرتا ہے۔

مرحلہ3:
ورکنگ میموری ایکٹیو ہونا (3-5 سال)

نام، سال گرہ اور پسندیدہ گانے یاد رکھنا، ان کو پسند ہوتا ہے۔ آپ کے بچے کی یادداشت ابتداء سے چیزوں یاد رکھنے میں دشواری محسوس کرتی ہے، تاہم وہ رفتہ رفتہ سمجھنے اور یاد رکھنے لگتا ہے ۔

مرحلہ 4:
ہدایات پر عمل کرنا

ٓ ہدایات کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا، اسکول کی تیاری کے لیے ایک اہم صلاحیت ہے۔ بچوں کو بچپن ہی سے کچھ چیزوں کی ہدایات دینی چاہئیں، جیسے دسترخوان لگانے میں مدد کرنا ، دادا کا چشمہ ڈھونڈنا ، اسکول بیگ سلیقے سے رکھنا، کھلونے کھیلنے کے بعد ایک مخصوص جگہ پر رکھنا ، یہ بھی کوشش کی جائے کہ اپنے کپڑے رکھنے کی جگہ سمجھادی جائے اور جگہ سے لینا اور رکھنا بتایا جائے ،تاکہ وہ ہدایات پر عمل اور ڈسپلن کے عادی بنیں ۔

مرحلہ 5 :
تخلیق کی دنیا

ڈرائنگ، پینٹنگ، گانا اور بنانا تخلیقی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے اور Fine Motors Skills کو ترقی دینے کے بہترین طریقے ہیں۔ کھلونے توڑنا اور اس سے میگنیٹ نکالنا، اس کو لوہے کی چیز پر چپکا کر لطف لینا ، ٹوٹی گاڑیوں کو رسی باندھ کر چلانا ، صوفے کے کشن سے اپنا چھوٹا گھر بنانے کی کوشش کرنا یا ،اسکول بناکر بچوں کو پڑھانا ۔

مرحلہ 6 :
ذخیرۂ الفاظ میں اضافہ

الفاظ کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ ایک ساتھ پڑھنا، گانے گانا اور جو کچھ آپ دیکھتے ہیں ،اس کے بارے میں بات کرنا، زبان کی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔

مرحلہ 7 :
تجسس کے چیمپئن

کیوں؟ کیسے؟ وہ کیا ہے؟ اپنے بچے کے تجسس کے لیے خود کو تیار رکھیے، ان کی ہر بات کا جواب دیجیے، کیوں کہ ان کے اردگرد کی دنیا کے بارے میں ان کا تجسس ان کا سیکھنے کا طرز ہے۔ وہ آپ سے سوالات پوچھیں گے ،انھیں سنیے، وہ آپ کے بچے ہیں اور آپ ہی سے پوچھیں گے ۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مئی ۲۰۲۴