نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟
زمرہ : طنزومزاح

’’سونا‘‘ ہر ایک کے لیے بہت قیمتی ہے، اس لیے یہ ہر کسی کو نہیں ملتا ،چاہے کوئی شخص دنیا کا کتنا بھی امیر ترین انسان کیوں نہ ہو، ہاں اگر یہ ملتا بھی ہے تو صرف قدر کرنے والوں کو جیسے کہ مجھے۔ اب آپ زیادہ مت سوچیے! یہ سونا (گولڈ )کی نہیں بلکہ اس سے کئی گنا قیمتی سونا ( نیند ) کی بات ہو رہی ہے۔ آپ یقین کریں! زندگی میں مجھے جتنا یہ چار لوگ کیا کہیں گے والے جملے سے نفرت ہے نا ں،اُس سے کہیں زیادہ چار نقطے والے لفظ ’’نیند‘‘ سے محبت ہے۔
کہتے ہیں ناں کم بخت محبت ایسی چیز ہے جس میں بدنامی مول لینی پڑتی ہے اور میرے لیے محبت اتنی ان مول ہے کہ اس میں بدنامی ہی بدنامی ہے، گھر سے لے کر ہاسٹل کی دنیا تک۔
پتہ نہیں وہ کون لوگ ہوتے ہیں جن پر موسم کے تغیر ، بستر کی تبدیلی اور ماحول کی گہما گہمی کی وجہ سے نیند میں خلل واقع ہوتا ہے، اِدھر نیند گواہ ہے اسے میرا اشارہ چاہیے کہیں اور کسی مقام پر آجاتی ہے۔ ہے ہی بیچاری اتنی وفادار۔ لیکن مجال ہے جو گھر والوں کو ہماری وفاداری کی داستان اچھی لگے۔ امی کا بس نہیں چلتا کہ میری اور میری پیاری نیند کے درمیان سوکن والی دشمنی کروا دیں ، حد تو یہ ہو چکی ہے کہ اب اماں کوئی بھی فرمان جاری کرنے سے پہلے پوچھ بیٹھتی ہیں نیند میں تو نہیں ہو ناں؟ بھلا کیوں نہ پوچھیں؟ نیند کی حکومت ہی کچھ ایسی ہے ہم پر، حکومت سے یاد آیا ،عوام پانچ سال میں ایک دن جاگتے ہیں اور مودی جی کا فائدہ ہو جاتا ہے اور پھر وہ عوام کی طرف سے بے خبر ہو کر نیند کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔
خیر، مجھے کیا ہے؟ میں اپنی بات بتا رہی ہوں کہ میں ہر پانچ سال پر تو نہیں لیکن ہر پانچ دن بعد نیند کے ہی کرم فرما کی وجہ سے کچن سے بے خبر ہو کر چاول، دودھ، سبزی جلاتی رہتی ہوں اور پھر ہماری حکومت یعنی والدہ جاگ کر اسی دن ہماری خبر لیتی ہیں۔
زندگی میں اتنی بڑی بے عزتی تو کبھی نہیں سہی، جس دن امی نے نیند سے اٹھا کر پوچھا کہ قینچی کہاں رکھی ہے؟ مل نہیں رہی، ڈھونڈ کے لاؤ! ہم اٹھتےہی نیند میں فریج کے اندرقینچی تلاش کرنے لگے ،تاخیر کی وجہ سے امی نےدوبارہ آواز دی، میں بالکل جھجکتے ہوئے کہنے لگی: ’’معذرت معذرت! امی فریج میں ڈھونڈ رہے تھے۔‘‘پھر کیا تھا؟ وہی طعنے۔ کہنے لگیں:’’ جب نیند میں غلط جگہ ہی ڈھونڈنا تھا تو منہ کے اندر ہی ڈھونڈ لیتی ۔‘‘ اُفففف! دکھ کے بیان سے الفاظ قاصر ہیں۔ خیر، شرم تو پھر بھی نہیں آئی ، آئی تو کم بخت بس نیند۔
بےچاری والدہ نے ایک دن فرمائش کی:’’ بیٹی! آج صبح کی چائے ذرا تم پلا دو۔‘‘ بس ہم نے حکم کی تعمیل کرتے چائے جھٹ سے اُن کے سامنے پیش کی۔ ہائے! وہ صبح آج بھی ذہن کے کسی دریچے میں نمودار ہے، امی کا بی پی چائے کے ایک گھونٹ ہی میں ہائی ہو گیا، معاملہ تب سمجھ میں آیا جب وہی ایک گھونٹ چائے میرے منہ کو لگی، شکر کی جگہ نمک ڈال دیا تھا، لیکن افسوس ہوا، اُس دن امی نے پھر بھی مجھے غلط نہیں ٹھہرایا ، غلط ٹھہرایا تو نیند کو ہی ، اب ماں تو ماں ہوتی ہے، ہر بار بچے کو ہی کیوں جھڑپے؟
ہماری نیند معتبر اللہ اللہ!یاد ہے آج بھی وہ بچپن کا زمانہ، جب امی تھوڑےسکون کے لیے خوشی خوشی ہمیں نانی ، خالہ کے یہاں رہنے کی اجازت دے دیتی تھیں اور اب وہی جوانی کا زمانہ ہے جہاں امی کسی کے یہاں رکنے کے نام پر خوف کھاتی ہیں کہ صبح دوسروں کے یہاں سو سو کر ناک کٹوائے گی۔
پتہ نہیں کیسے لوگوں کی نیند کسی حادثے کا سن کر ، کسی رشتہ دار سے جل کر، فکرمندی سے یا پھر دوسروں کی کامیابی دیکھ کر اُڑ جاتی ہے ؟ادھر تو عجیب معاملہ ہے ،یہ سب چھوٹی چھوٹی باتیں تو دور ،اگر کسی کی میت پر بھی چلی جاؤں تو بس غم میں آنسو کی جگہ آنکھوں میں نیند آتی ہے۔ توبہ ہے ، مجھ پر نہیں میری بے عزت نیند پر۔
کہتے ہیں کہ کامیابی کے خواب جاگتی آنکھوں سے دیکھو ۔اب کیسے سمجھاؤں؟ جس انسان کو جاگتی آنکھوں سے سامنے رکھی ہوئی چیز نظر نہیں آسکتی اُسے کیسے کامیابی کے خواب نظر آئیں گے؟
پڑھائی کے وقت ہر کوئی شور و ہنگامے سے بچنے کے لیے تنہائی میں بیٹھتا ہے اور ایک میں ہوں کہ نیند سے بچنے کے لیے شور و ہنگامے میں بیٹھتی ہوں۔ کبھی کبھی تو لگتا ہے کہ اگر میں عصرِ حاضر کی شاعرہ ہوتی تو یہ زلف ، جام شیریں لب، آنکھوں کو پرے ہٹا کر نیند پر ہی شاعری لکھتی۔ خیر، یہ سچ ہے گنجے کو اللہ نے ناخن ہی کب دیتے ہیں۔
اللہ معاف کرے !بعض دفعہ تو عشاء کی وتر میں سجدہ ریز ہو کر فجر کی سنت سے پہلے آنکھ کھلتی ہے ،ایسا بھی ’’قیام اللیل ‘‘ہوا ہے کئی بار۔ سچ بتاؤں تو ساری لڑکیاں جہیز میں سامان لے کر جاتی ہیں، ایک میں ہوں جو نیند لے کر گئی ہوں۔یہی وجہ ہے چچا غالب کی غزل کے ایک مصرعے سے مجھے اتفاق نہیں ہے ،وہ یہ کہ :
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

1 Comment

  1. کہکشاں

    کافی مزاحیہ تھا ۔ بہت عمدہ تحریر ماشاء اللہ

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے