نئے نرسنگ ہوم کے مالک بنے نوین

33 سال کے کمار نوین پٹنایک سے میری ملاقات نیورا میں ان کے ’’انجلی نرسنگ ہوم‘‘ پر ہوئی۔ نوین ایک دیہی معالج ہیں اور نیورا اور اس کے آس پاس کے گھرو ٹولہ، گوڑیا ڈیرہ جیسے دیہی علاقے کے لوگوں کو طبی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ انھوں نے بائیولوجی میں گریجویشن کیا ہے اور آپریشن تھئیٹر اسسٹنٹ کی پڑھائی بھی کی ہے۔ وہ خود بھی چھوٹے موٹے آپریشن کرلیتے ہیں۔
نوین نیورا سے دس کیلومیٹر دور نوبت پور علاقے کے رہنے والے ہیں۔ ان کا پہلے سے ایک بینک میں کھاتہ تھا، مگر اب اپنے کام کے سلسلے میں نیورا آنے کے بعد یہاں سے ان کے بینک کی دوری زیادہ ہو گئی اور انھیں بینک آنے جانے میں پریشانی ہونے لگی۔ اس لیے انھوں نے پہلے یہاں واقع نیشنل بینک میں ہی کھاتہ کھلوانا چاہا، اور اس غرض سے بینک گئے،مگر ان کا تجربہ بہت تلخ رہا۔ پہلے تو مقامی ایڈریس کا کوئی پروف یا کاغذ نہیں تھا۔ کاغذ نہ ہونے کی وجہ سے کھاتہ کھولنے سے انکار کر دیا گیا۔ پھر کہا گیا کہ علاقے کے مکھیا سے لکھوا کر لائیے۔ اسی قسم کی پیچیدگی وہاں ایک اور بینک برانچ میں پیش آئی۔ بینکوں کے ایسے معاملات اور دستاویز کی مانگ سے تنگ آ کر نوین نے نیور ا کے بینک میں کھاتہ کھلوانے کا ارادہ ترک کردیا۔ نوین بتاتے ہیں:
’’اس بھاگ دوڑ کے کچھ دنوں بعد ایک پیروی کے ذریعے انھیںبینک کی طرف سے ہی کھاتہ کھلوانے کا آفر ملا۔ تب تک ان کا من بدل چکا تھا۔‘‘
اسی بیچ الخیر کے ڈیلی کلکٹر سیارام ٹھاکر نے انھیں الخیر کے بارے میں جانکاری دی اور یہ بھی بتایا کہ الخیر کی ایک برانچ نیورا میں بھی ہے۔ سیارام نے نوین کو الخیر کے طریقہ کار کے سلسلہ میں بھی جانکاری دی۔ نوین بتاتے ہیں:
’’شروع میں مجھے یقین نہیں ہوا، کیوں کہ بہت سارے نان بینکنگ ادارے آئے اور لوگوں کا پیسہ لے کر فرار ہوگئے۔ کچھ وقت بعد میں نے نیورا برانچ پر جا کر الخیر کے کام کاج کو دیکھا۔ اس کے معاملات کو سمجھا۔ اس کے علاوہ میری جان پہچان کے جن لوگوں نے پہلے سے الخیر میں کھاتہ کھول رکھا تھا،ان لوگوں سے بھی بات کی۔ اس کے بعد میں الخیر سے جڑ گیا۔‘‘

بچت کھاتے اور لین دین پر ہوا پکا یقین

اپنے ماں باپ کے اکلوتے بیٹے نوین شادی شدہ ہیں۔ ان کا صرف ایک بچہ ہے ،جو ڈیڑھ سال کا ہے۔ نوین کی فیملی ان کے والدین کے ساتھ نوبت پور میں ہی رہتی ہے، لیکن وہ میڈیکل جیسی ایمرجنسی خدمت کے شعبے میں کام کرنے کی وجہ سے نیورا میں ہی کرائے پر رہتے ہیں۔نوین قریب چھ سال پہلے الخیر سے جڑے۔
مائکروفائنانس سوسائٹیوں میں بچت کاروں (Savers) کے اندر یقین کا پیدا ہونا ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ میں نے نوین سے پوچھا کہ الخیر پر آپ کا یقین کیوں کر پختہ ہوا؟
نوین نے بتایا:’’شروعات میں میں نے دو تین مہینے تک پیسے جمع کیے۔ اس کے بعد میں نے ایک کام کا حوالہ دے کر وہاں سے پیسے نکالنے کی بات کہی۔ الخیر کے کارکنوں نے مجھ سے کہا کہ یہ آپ کا پیسہ ہے، آپ جب دل چاہے نکالیے۔ پھر جب مجھے آسانی سے پیسے مل گئے تو الخیر پر میرا یقین پکا ہو گیا۔‘‘
پھر یہ رشتہ آگے بڑھا تو نوین نے الخیر سے قرض لیا۔ اب تک نوین تین بار قرض لے چکے ہیں۔ وہ یاد کرتے ہیں:’’سیارام جی نے ایک دن مجھے بتایا کہ الخیر سے مجھے قرض بھی مل سکتا ہے۔ حالانکہ اس وقت مجھے قرض کی ضرورت نہیں تھی۔ پھر بھی کھاتہ کھولنے کی طرح میں یہ بھی دیکھنا چاہتا تھا کہ قرض دینے کے معاملہ میں یہ کوآپریٹو سوسائٹی کیسی ہے؟‘‘

آزمانے کے لیے لیا پہلا قرض

نوین آگے بتاتے ہیں:’’ پہلا قرض لینے کا کوئی مقصد نہیں تھا۔ جب مجھے بتایا گیا کہ الخیر سے قرض بھی ملتا ہے تو میں نے آزمانے کے لیے یہ پہلا قرض لے لیا۔ سیارام جی کے کہنے پر میں نے قرض کا فارم بھر کر درخواست جمع کردی،اور مجھے آسانی سے پہلا قرض مل بھی گیا جو دس ہزار روپے کا تھا۔ میں نے دھیرے دھیرے یہ قرض ادا کردیا۔‘‘
الخیر سے قرض لینے کا نوین کا پہلا تجربہ کافی حوصلہ افزا رہا۔ قرض چکانے کے لیے انھیں چھ ماہ کا وقت ملا تھا مگر انھوں نے متعینہ مدت سے پہلے اسے ادا کردیا۔ سال 2017 ءمیں انھیں واقعی قرض کی ضرورت پڑی۔ انھیں نیبولائزر اور دیگر طبی آلہ جات کی خریداری کرنی تھی اور وہ جانتے تھے کہ ایک مقام پر یہ چیزیں سستی قیمت پر ملتی ہیں۔ انھوں نے سوچا کہ دوستوں اور گھر والوں سے قرض لینے سے بہتر ہے کہ ایک بار پھر الخیر سے قرض لیا جائے۔ انھوں نے اپنے ڈیلی کلکٹر سیارام ٹھاکر کو اپنی ضرورت کے بارے میں بتایا اور قریب دو ہفتوں کی کارروائی کے بعد اس بار انھیں الخیر کی طرف سے تیس ہزار روپے کا قرض ملا۔ اس رقم سے انھوں نے نئی مشینیں لیںاور اپنی آمدنی میں اضافہ کیا۔
نوین نے تیسری بار قرض اپنا کام بڑھانے کے مقصد سے لیا۔ وہ بتاتے ہیں:’’میرا ایک دوست نرسنگ ہوم بیچ رہا تھا۔ میں نے سوچا کہ اگر میں اسے خرید لوں تو میرے انجلی نرسنگ ہوم کی ایک اور برانچ ہوجائے گی۔ یہی سوچ کر میں نے اکتوبر 2018 ءمیں پچاس ہزار روپے کا تیسرا قرض لیا، اس قرض سے میں نے دوست کا نرسنگ ہوم خرید لیا اور اس میں کچھ ضروری کام کروانے کے بعد اسے دوبارہ شروع کردیا۔‘‘

خود پر بڑھا بھروسہ

نوین پہلے کسی بھی کاروباری یا ذاتی غرض سے قرض لینے کے حق میں نہیں تھے۔ ضرورت پڑنے پر وہ اپنے گھر والوں سے مالی مدد لیتے تھے، مگر اب وہ اپنے دم پر پیسوں کا انتظام کرسکتے ہیں۔ اس سے ان کی خوداعتمادی میں اضافہ ہوا ہے۔ انھیں لگتا ہے کہ اب وہ اپنے دم پر بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ نوین کہتے ہیں:’’اب ضرورت پڑنے پر پچاس ہزار کیا؟ میں پانچ لاکھ کا قرض بھی لے سکتا ہوں۔ نوین قرض کی کارروائی، اس سے جڑے ضروری کاغذات اور اس میں لگنے والے وقت کے سلسلے میں مطمئن ہیں۔ ‘‘
وہ کہتے ہیں:’’کہیں چار پانچ دن میں قرض تھوڑے ہی ملتا ہے۔ بنا سیکیوریٹی اور پہچان کے قرض کیسے مل سکتا ہے؟ اگر قرض لے کر کوئی بھاگ جائے تو الخیر اسے کہاں ڈھونڈے گا؟‘‘
نوین قرض چکانے کی مدت کے سلسلے میں بھی مطمئن دکھائی دیتے ہیں، انھوں نے بتایا :’’مجھے الخیر کے علاوہ کہیں اور سے قرض لینے کی ضرورت نہیں پڑی ہے۔ مہاجن یا بینک سے قرض لینے کی پریشانیوں کے بارے میں میں جانتا ہوں۔ میرا بینک میں کھاتہ بھی ہے لیکن قرض لینے کی کبھی کوشش نہیں کی۔ ایک تو ان کی شرح سود اونچی ہے، دوسرا ان کا زیادہ زور سود کی رقم وصولنے پر ہوتا ہے، اور تیسرا یہ کہ وہ قرض کی اصل رقم کی واپسی کو ٹالتے رہتے ہیں۔ اگر پیسہ اکٹھا ہوجائے تو ایک بار میں پورا قرض لوٹانے میں دشواری ہوتی ہے۔ اس کے برعکس الخیر قرض دیتے ہی قسط باندھ دیتا ہے، اور ہر دن کے حساب سے قرض کی واپسی شروع ہوجاتی ہے۔ اس سے قرض کی اصل رقم اور سروس چارج چکانے میں آسانی ہوتی ہے۔‘‘
نوین مزید کہتے ہیں:’’الخیر سے لیا گیا قرض آپ ہر دن تھوڑا تھوڑا چکاتے جاتے ہیں۔ یہ ہم جیسے چھوٹے پیشہ وروں کے لیے بہت آسان ہے۔ پتہ ہی نہیں چلتا اور قرض کی ادائیگی ہوجاتی ہے۔‘‘

برانڈ ایمبیسڈر بنے نوین

نوین کا بچت کھاتے کا تجربہ بھی بہت شان دار ہے۔ وہ ہر روز دو سے تین سو روپے جمع کرتے ہیں اور حسب ضرورت رقم نکالنے میں انہیں کوئی دشواری نہیں ہوتی۔
نوین اب تک الخیر کی کسی سالانہ میٹنگ میں شامل نہیں ہوسکے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس میں شامل ہونے کا دعوت نامہ انھیں ہر سال بروقت مل جاتا ہے۔ پچھلی میٹنگ میں جانے کے لیے وہ تیار بھی ہوگئے تھے، مگر ایک مریض کی فون کال آنے اور اس مریض کو اٹینڈ کرنے کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکے۔ ان کی خواہش ہے کہ وہ میٹنگ میں شریک ہوں، اپنی بات رکھیں اور نئی معلومات سے بھی واقف ہو سکیں۔
الخیر کے مالی معاملات اور لین دین سے نوین اتنے مطمئن ہیں کہ وہ دوسروں کو بھی الخیر سے جڑنے کی صلاح دیتے ہیں۔ نوین نے بتایا کہ میرے رابطے میں دو تین لوگوں کو پیسے کی ضرورت پڑنے پر میں نے انھیںالخیر میں بچت کھاتہ کھولنے کی صلاح دی اور اس سلسلہ میں ضروری پروسیس کے بارے میں بھی ان کو تفصیل سے بتایا، اور یہ بھی بتایا کہ مہاجن سے پانچ یا دس روپے کی شرح سود پر قرض لینے کے بجائے الخیر سے بلاسودی قرض لے لینا زیادہ بہتر ہے۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے