اگست ۲۰۲۴

عزیز اعجاز کا شعر ہے:

جیسا موڈ ہو ویسا منظر ہوتا ہے
موسم توانسان کے اندر ہوتا ہے

اگر آپ کا دل اداس ہے تو سرسبزو شاداب وادیاں ، نسیم سحر ،روح کو معطر کردینے والی بارش ، گھاٹ کے کنارے بہتی صاف شفاف پگڈنڈی ، کوہ سے نکلتے آبشار ، صبح کو چہچہاتے پرندے ، شفق کی لالی ، شب کو پھیلتی تاروں کی جھلملاہٹ، مکمل چاند کا سکوت اور سمندر کی لہروں پر بکھرتی چاندنی بھی آپ کے دل کو مسرور نہیں کرسکتی ، لیکن اگر آپ کا دل خوش ہے تو دل کو سہ پہر میں پھوٹنے والی سورج کی تپش بھی ٹھنڈک پہنچاتی ہے ۔ کیوں کہ دل کا ہمارے ذہن سے مضبوط تعلق ہے، لہٰذا ذہن و دل مل کر وہی کیفیت جذب کرتے ہیں جس کا غلبہ دل پر ہوتا ہے ۔دل جس کیفیت کے حصار میں ہوتا ہے وہی کیفیت اسے اپنی جانب مائل بھی کرتی ہے،جب کہ تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہے کہ موسم ہمارے ذہن و دل میں حیرت انگیز اثرات مرتب کرتے ہیں ۔ اس لیے بہار کا موسم ہمیں سرشار کردیتا ہے، جب کہ خزاں کا موسم ہمارے دل و روح پر پژمردگی کا احساس طاری کردیتا ہے ۔
فی الحال تو بارش کے موسم نے اپنا قبضہ جمایا ہوا ہے جو خزاں اور بہار دونوں سے تعلق رکھتا ہے یعنی یہ دونوں کیفیات کے اثرات پیدا کرتا ہے ۔ یہ وہ موسم ہے جو بڑے ٹھاٹھ سے آتا ہے، پہلے نقارے بجائےجاتے ہیں، پھر لہراتے بل کھاتے ہوئے یہ اپنی آمد کا پتہ دیتا ہے ،اور اپنے ساتھ سکھ دکھ کا تحفہ لےکر آتا ہے ۔ بارش کا نام آئے اور چائے پیچھے رہ جائے ؛یہ تو نا ممکن ہے ۔جیسے زمین بنا آسمان کے نامکمل ہے ، جسم روح کے بغیر کچھ نہیں ، بچے شرارت کے بغیر بچے نہیں ویسے ہی بارش اور چائے کا ان دیکھا رشتہ ہے ، جس کا کوئی نام تو نہیں لیکن ایک دوسرے کے بغیر مکمل نہیں ۔اگر آپ کے یہاں ہلکی ہلکی بارش ہورہی ہے تو جلد از جلد گرما گرم چائے بڑے سے کپ میں انڈیلیے اور کھلے آسمان کے نیچے بیٹھ کر آہستہ آہستہ چائے اور بارش دونوں سےلطف اندوز ہوئیے ۔ اب چاہے آپ کو کوئی احمق ہی کہے، اس کی پرواہ کیے بغیر آپ اپنی چائے سمیت وہیں بیٹھے رہیے۔ کچھ لمحوں میں آپ محسوس کریں گے کہ آپ سے زیادہ خوش اور پُرسکون اس دنیا میں کوئی نہیں ۔
ماہرین کےمطابق بارش کے قطرے آہستہ آہستہ جب جسم پر پڑتے ہیں تو وہ تھیراپی کا کام کرتے ہیں، جسم سے پوزیٹیو ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے اور اعصاب میں چل رہے خیالات کا طوفان تھم جاتا ہے ۔ اعصاب کی رگیں ڈھیلی پڑنے لگتی ہیں، جس سے تناؤ کم سے کم یا عارضی طور پر بالکل ختم ہوجاتا ہے ۔ آپ شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہیں ، بارش میں بھیگ جائیں، پھر دیکھیے یہ شدید ذہنی تناؤ لمحوں میں اڑن چھو ہوجاے گا اور آپ انگشت بدنداں ہوکر رہے جائیںگے کہ یہ چشم زدن میں کیا ہوا ؟ یہ الگ بات ہے آپ کے گھر میں موجود امی اور بیوی نامی مخلوق آپ کی الگ درگت بنائیں گی ۔ پھر تو رہا سہا سکون بھی جاتا ہوا محسوس ہوگا ۔ بہرحال آپ چھوٹے موٹے رسک لیجیے اور بارش سے ضرور لطف اندوز ہوئیے۔
آئیے! ہم لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ بارش کے موسم کی ایک بڑی خصوصیت دیکھتے ہیں ۔قدرت ہمیں اپنی نشانیوں سے ہم مخلوق پر زندگی جینے کے کئی راز افشاء کرتی ہے ،بارش کی ننھی سی بوندیں ہمیں زندگی کا بہت بڑا سبق سکھاتی ہے ۔ اگر ہم غور سے ان کو دیکھیں اور محسوس کریں تو قدرت بھی ہماری تربیت کرتی ہے۔ اب اس بارش کو ہی دیکھ لیجیے! شجر و حجر کو صاف کرتی ہوئی ساتھ ہی ساتھ بغیر کسی تعصب کے ہر طبقے کے ساتھ یکساں سلوک پیش کرتی ہے ۔ ہمیں اس سے سیکھنا چاہیے کہ دل میں بھرے بغض کو صاف کرتے رہیں ورنہ جیسے بارش اگر نہ ہو تو کئی مقامات کوڑے کرکٹ کا ڈھیر ثابت ہوں ، کئی تاریخی عمارتیں اپنی اصل شناخت کھو دیں اور کئی زیر آب مقامات خشک سالی کے سبب خاردار جھاڑیوں میں تبدیل ہوجائیں گے، ٹھیک اسی طرح اگر ہم دلوں میں پائے جانے والے میل (بغض و حسد ، نفرت ، کینہ ) کو محبت کی بارش سے صاف نہ کریں تو یہ رشتے آپ ہی مر جائیں گے اور دل نفرت کی آماج گاہ بن جائے گا ۔جہاں کانٹوں کے سوا کچھ نہیں موجود ہوگا ۔ بہرحال یہ موسم ہم سے رمز و کنایہ میں گفتگو کرتے ہیں ،اگر حساس دل اور تفہیم والا ذہن ہو تو کتابوں سے زیادہ قدرت ہمیں سکھاتی ہے اور ہماری تربیت کرتی ہے ۔ اس لیے ہم اپنے حواس خمسہ کو اس طرح تربیت دیں کہ یہ قدرت کے نظام کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ اس سے حاصل ہونے والے اسباق بھی سیکھتے رہیں ۔
خیر، بات ہورہی تھی بارش سے لطف اندوز ہونے کی اور دیکھیےدروازے کے اس پار بارش تڑاتڑ برس رہی ہے ،اور میں دروازے کے اِس پار قلم اور کاغذ لےکر بیٹھی ہوں، چائے قریب ہی رکھی میری بے نیازی پر ماتم کناں ہے، جب کہ کھڑکی سے آتی بارش کی بوندیں میرے رخساروں پر بوسہ دیتے ہوئے اپنی جانب راغب کررہی ہیں ۔ تو آپ لوگ میری تحریر پڑھیے اور جلد از جلد بارش میں بھیگنے کا منصوبہ بنائیے اور اب میں بوندوں کی پُر زور فرمائش پر چائے سمیت اس سے لطف اندوز ہونے کےلیے نکلتی ہوں ۔ ارے ہاں! ایک بات تو کہنا ہی بھول گئی، اپنی زندگی کی کتاب میں ایک باب ایسا ضرور رکھیں جو قدرت سے لطف اندوز ہونے اور ان سے سیکھے گئے اسباق کو درج کرنے کےلیے موجود ہو ۔ ہیپی رینی ڈے !

٭ ٭ ٭

ماہرین کےمطابق بارش کے قطرے آہستہ آہستہ جب جسم پر پڑتے ہیں تو وہ تھیراپی کا کام کرتے ہیں، جسم سے پوزیٹیو ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے اور اعصاب میں چل رہے خیالات کا طوفان تھم جاتا ہے ۔ اعصاب کی رگیں ڈھیلی پڑنے لگتی ہیں، جس سے تناؤ کم سے کم یا عارضی طور پر بالکل ختم ہوجاتا ہے ۔ آپ شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہیں ، بارش میں بھیگ جائیں، پھر دیکھیے یہ شدید ذہنی تناؤ لمحوں میں اڑن چھو ہوجاے گا اور آپ انگشت بدنداں ہوکر رہے جائیں گے کہ یہ چشم زدن میں کیا ہوا ؟

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے