اگست ۲۰۲۴

بارش کے قطرے آسمان کی بلندی سے زمین کی پستی پر مسلسل برس رہے تھے،کھڑکی کے پار ہوتی ہلکی پھلکی بارش اور سرد ہوا کے جھونکوں کے ساتھ موسم مزاج کو بڑا خوش گوار بنا رہا تھا ،اور میں باہر بارش کے قطروں کو پھولوں اور پتوں پر گرتے ہوئے دیکھےجا رہی تھی۔ قطروں کو دیکھتے ہوئے ذہن میں سورة الأنبیاء کی آیت نمودار ہوئی:

وَجَعَلۡنَا مِنَ الۡمَآءِكُلَّ شَىۡءٍحَىٍّ‌ ؕ

(اور ہم نے پانی سے ہر زندہ چیز پیدا فرمائی۔)(آیت : 30)
جس طرح اللہ تعالیٰ کی قدرت نے زمین و آسمان میں اپنے رنگ دکھائے ہیں، اسی طرح اس کی قدرت کا ایک یہ بھی رنگ اور اظہار ہے کہ اس نے ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا فرمایا۔ یعنی پانی کو پروردگار نے سبب زندگی اور اصل حیات بنایا اور اسی سے زندگی کا آغاز کیا۔ پانی عظیم نعمت ہے،اس کاکو ئی بدل نہیں،انسان کی تخلیق سے لے کر کا ئنات کی تخلیق تک تمام چیزوں میں پانی کی جلوہ گری ہے۔پانی کی اہمیت وافادیت اور زندگی اور حیات کے بقاء میں اس کے کردار کی وجہ سے اللہ عزوجل نے اس کا ذکر قرآن مجید میں مختلف مقامات پر 63 مرتبہ فرمایا ہے۔ سورة النور میں ارشاد فرمایا گیا:
’’اللہ تعالیٰ نے ہر جاندار کو پانی سے پیدا کیا۔‘‘
یعنی اس کا مادہ اصلی پانی ہے اور یا ہر جاندار کی بقا ءکا انحصار پانی پر ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس سے مادۂ منویہ مراد لیا جائے۔ تو اس سے بھی ہر جاندار کا وجود میں آنا مشاہَدو معلوم ہے۔ جدید ماہرینِ علم الحیات کی تحقیق یہ ہے کہ ہر جاندار کی ترکیب میں عنصر اصلی پروٹوپلازم کا ہوتا ہے۔ اگر اسی کو مانا جائے تو اس جوہر میں بھی حصہ غالب پانی کا ہی ہوتا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہرحال میں زندگی اور پانی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔
مولانا عثمانی ’’فوائدِ عثمانی‘‘ میں لکھتے ہیں :
’’عموماً جاندار چیزیں جو تم کو نظر آتی ہیں ،بالواسطہ و بلاواسطہ پانی سے بنائی گئیں، پانی ہی ان کا مادہ ہے۔ اِلاَّ کوئی ایسی مخلوق جس کی نسبت ثابت ہوجائے کہ ان کی پیدائش میں پانی کو دخل نہیں وہ مستثنیٰ ہوگی ۔‘‘
منفرد نقطۂ نظر
پانی حقیقت کا عکس ہوتا ہے۔ اگر میں بہتے چشمہ سے اپنا پیالہ نہیں بھروں تو کیا وہ پھر جائے گا ؟ نہیں ناں۔پانی دنیا کہ تمام مادوں میں پہلی اور مضبوط علامت کی صفت رکھتا ہے ۔
پانی کے اوپر آگ اور آگ کے اوپر ہوا، ہوا اور آگ کی کوئی مادّی شکل نہیں ہوتی وہ پھیلا مادہ جس نے ایک خاص شکل اختیار کی وہ پانی ہے۔ یہی سبب ہے کہ پانی حقیقت کی علامت ہے۔ پھر چاہے وہ مشکیزے میں ہو یا کسی محل میں سونے (Gold) کے برتن میں ہو، وہ پانی ہی ہے اور یہی حقیقت ہے ۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید کی سورۃ الانبیاء اور نور میں فرماتے ہیں کہ ہم نے ہر زندہ چیز(جاندار) پانی سے پیدا کی۔

تو یہ واضح ہوا کہ زندگی کی بقاء کے لیے پانی لازمی عنصر ہے۔ زندگی اور پانی کا ساتھ بہت گہرا ہے اور یہی حقیقت ہے،کیوں کہ اگر پانی نہ ہو تو ہر طرف موت کی حکومت محسوس ہوتی ہے،اور اگر یہ موجود ہو تو زندگی کے آثار نظر آنے لگتے ہیں ۔یہی سبب ہے کہ پانی حقیقت کا عکس ہوتا ہے۔
وَاللٰهُ خَلَقَ كُلَّ دَآبَّةٍ مِن مَّآءِِ(القرآن)
یوں رِم جھم برستی رحمتِ باراں ایک خوبصورت پیغام دے گئی۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے