پیارے بچو! آج کل سوشل میڈیا ، کارٹون شو یا ریلس پر بے ہودہ اور جھوٹی باتوں کو دل چسپ بناکر ویڈیو کی شکل میں پیش کیا جارہا ہے۔ یہ دیکھ کر بڑی تکلیف ہوتی ہے، کیوں کہ اس میں بعض اوقات بڑے بزرگوں کی بے ادبی یا دین اسلام کا مذاق ہوتا ہے یا جھوٹ پر مبنی باتیں۔دنیا اسے دل بہلانے (Entertainment)کا نام دیتی ہے، لیکن ہم اسے پسند نہیں کرتے کیوں کہ ہم مسلم ہیں۔ مسلم یعنی اللہ تعالیٰ کا اطاعت گزار ، بات کا سچا اور وعدے کا پکا۔
عام طور پر لوگ دین کو اور دین دار لوگوں کے بارے میں یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بورنگ ہوتے ہیں، ان کے پاس کوئی ہنسی مذاق کی باتیں نہیں ہوتیں۔ ایسا نہیں ہے۔آج ہم آپ کو پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کو ماننے والوں کی کچھ دل چسپ باتیں سناتے ہیں۔ سن کر آپ کو بہت ہنسی آئےگی۔
چلیے سب سے پہلے پیارے نبیﷺ کا مذاق سنیے!
ایک مرتبہ ایک شخص نے آپ ﷺ سے اونٹ مانگا ۔آپ ﷺ نے کہا:
’’میں تم کو اونٹنی کا بچہ دوں گا۔ ‘‘
اس شخص نے کہا:
’’ میں اونٹنی کا بچہ لےکرکیا کروں گا؟مجھے تو اس پر بوجھ لادنا ہے ۔‘‘
اس پر حضورﷺ نے فرمایا:
’’ اونٹ بھی تو اونٹنی کا بچہ ہی ہوتا ہے۔‘‘سننے والے سب مسکرانے لگے ۔
سنا آپ نے پیارے نبی ﷺ کا پیار اور سچا مذاق ؟
دوسرامذاق سینے!
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو جانتے ہیں آپ؟ جی ہاں! مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ۔ایک بار انھوں نے حضرت عمرو ابن العاص رضی اللہ عنہ جو مصر کے گورنر تھے، ان کو گورنری سے ہٹادیا اور مدینہ بلالیا۔ اس بات سے حضرت عمروؓ کو رنج ہوا مگر خلیفہ کا حکم ماننا ضروری تھا ،اس لیے مصر چھوڑ کر مدینہ آگئے۔ مدینہ آکر حضرت عثمانؓ سے ملے ۔( اس وقت حضرت عمرو لمبا جُبّہ پہنے ہوئےتھے، جس میں روئی یعنی cotton پڑی ہوئی تھی۔)
حضرت عثمانؓ کومعلوم تھا کہ عمروؓ کو مصر چھوڑنے کا غم ہوگا۔ انھوں نے مذاق سے پوچھا:
’’ عمرو ابن العاص ! اس جُبّے میں کیا ہے؟‘‘
جھٹ انھوں نے جواب دیا:
’’ اس میں عمرو ابن العاص ہے۔‘‘یہ جواب سن کر حضرت عثمان ؓ اور ان کے ساتھی ہنس پڑے۔
٭ ٭ ٭
ماشاءاللہ۔۔۔