فروری ۲۰۲۴

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمدللہ ہمیشہ کی طرح اس مہینے کاھادیہ میگزین کا مطالعہ کر کے معلومات میں اضافہ ہوا، اور کئی نئے عناوین سے استفادہ کرنے کا موقع ملا۔
سب سے پہلا جو آرٹیکل تھا، جس میں ملک کا سیاسی منظر نامہ پیش کیا گیا،جہاں سے پتہ چلا کہ ایک بار پھر ہمارے ملک میں مظلوموں کو انصاف نہیں مل سکا۔ ظلم کو نظر انداز کیا گیا، حکومت نے اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور ظالم آزاد گھوم رہےہیں۔
اس کے بعد کے آرٹیکل میں ان تمام غلط فہمیوں کے جوابات مل گئے ،جو مسلم خواتین کے بارے میں ہمارے معاشرے میں عام ہیں۔ مسلم خواتین کے حقوق کے بارے میں جو غلط فہمیاں ہمارے معاشرے میں پھیلی ہوئی ہیں، ان کا ازالہ کیا گیا کہ مسلم خواتین کو کس طرح پورے انصاف کے ساتھ اسلام نے سارے حقوق دیے ہیں، وراثت میں بھی، اپنی کمائی میں بھی اور اپنی مال کی وہ خود مالک ہوتی ہیں، یہ بھی بتایا گیا۔
اسی طرح درس قران میں سورہ نساء کی آیت کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا، جس میں عورتوں کے حقوق کے بارے میں قرآنی تعلیمات کیا ہیں؟یہ جاننے کا موقع ملا۔ قرآن کس طرح جامع تناظر رکھتا ہے ،سارے معاملات کا احاطہ کرتا ہے، اور انصاف کس طرح کیا جاتا ہے ؟یہ سکھاتا ہے ۔
نشے کے بارے میں بہت ہی عمدہ معلومات دی گئیں جو کہ موجودہ وقت کا بہت بڑا مسئلہ ہے ۔کیا ہوتا ہے ؟اس کے اسباب کیا ہوتے ہیں؟ وجوہات کیا ہوتے ہیں؟ اور اس کا علاج کس طریقے سے کیا جائے؟ ان سے کیسا بچا جائے؟ اور اس کی نقصانات کیا کیا ہوتے ہیں؟ڈاکٹر لئیق الرحمٰن خان نے بہت ہی تفصیل میں معلومات دیں، جس سے کئی لوگ فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور جو ان باتوں سے واقف نہیں ہیں،ان کو واقف کروا سکتے ہیں۔
اسی طرح سے گھر بیٹھے روزگار کمانے کے لیے ٹائپنگ کے جابز کے بارے میں بہت عمدہ معلومات دی گئیں۔ کئی وسائل بتائے گئے کہاں سے سیکھیں؟ کہاں جابز کے لیے اپلائی کریں؟ اور یہ کس طریقے کی جاب ہوتی ہے اور کون اس کو کر سکتا ہے؟جس کے ذریعے سے لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم ہو سکتے ہیں۔
فلسطین کے شہیدوں کا ترانہ اور لفظوں کا لہو دونوں پڑھ کر کافی جذباتی محسوس کیا میں نے اپنے آپ کو۔ کئی بار ہم اپنی زندگی کے معاملات میں مصروف ہو جاتے ہیں اور فلسطین کے حالات کو بھول جاتے ہیں، لیکن جب ہم ایسی چیزیں پڑھتے ہیں یا سنتے ہیں تو وہ ساری باتیں پھر سے ہمارے ذہنوں میں تازہ ہو جاتی ہیں۔لہٰذا، ہمیں صبح دوپہر شام ایسی چیزیں پڑھنی چاہئیں،ایسی چیزیں سننی چاہئیں، تاکہ ہم ایک منٹ کے لیے بھی ان کے حالات کو نہ بھولیں اور اپنے حالات کے لیے شکر ادا کریں۔
اسی طرح تدابیر و تراکیب میں ایک آرٹیکل شائع ہوا، جس میں ماحولیات اور حیوانات کی حفاظت کے اوپر کافی عمدہ معلومات دی گئیں، اس میں بتایا گیا کہ کس طریقے سے اوور کنزمشن (Overconsumption)ماحول کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے، اور ہم کیسے ان چیزوں کو اوائڈ کر سکتے ہیں؟ جو ہماری بنیادی ضرورتیں نہیں ہیں، لیکن پھر بھی ہم ان کا استعمال کر رہے ہیں،اور اس کے نتیجے میں ڈیری ،فوڈ ،کاسمیٹک انڈسٹری میں جانوروں پہ ظلم ہو رہا ہے ۔مثال کے طور پر دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء جیسے چائے ،کافی، آئس کریم، مٹھائی، کریم ،چیز، بیکری آئٹمز ،بٹر وغیرہ ہماری بنیادی ضرورت ہی نہیں ہیں، لیکن اپنی ماں کا دودھ ایک بچھڑے کی بنیادی ضرورت ہے ،اچھی اور صحت بخش زندگی جانوروں کی بنیادی ضرورت ہے ،اگر ہم ہماری غیر ضروری ڈیری پروڈکٹس کا استعمال کم کر دیں گے، جس سے ہمیں کوئی نقصان نہیں بلکہ فائدہ ہوگا، تو جانوروں کو ان کی بنیادی ضروریات خود فراہم ہوں گی۔ جب ہم انھیںخریدنا چھوڑ دیں گے ،کنزیوم کرنا کم کر دیں گے تو پروڈکشن بھی کم ہوگا اور پروڈکشن کم ہوگا تو جانوروں پر ظلم بھی کم ہو جائے گا۔
اسی طرح دوا ساز کی خدمات اور ذمہ داریوں کے اوپر ایک آرٹیکل دیا گیا ہے، جس میں تفصیل میں معلومات دی گئی کہ دوا ساز کیا کیا کام انجام دیتے ہیں اور کیا کیا ان کی ذمہ داریاں ہوتی ہیں؟
یہاں پر میری انفرادی ایک رائے ہےکہ اس طرح کے اور آرٹیکل عوام کے لیے فراہم کیے جائیں، جن میں یہ بتایا جائے کہ دوائیوں کے سائڈایفیکٹس کیوں ہوتے ہیں اور ان کو کم کس طریقے سے کیا جائے؟ کئی دفعہ مجبوری میں ہمیں دوائیاں لینی ہوتی ہیں، لیکن کچھ دوائیوں کے کئی سائیڈ ایفیکٹس ہوتے ہیں جن سے لوگوں کو گزرنا پڑتا ہے، تو کچھ اس کی تدابیر اور تراکیب بتائی جائیں کہ کس طرح دوائیوں کے سائیڈ افیکٹ کو کم سے کم کیا جائے۔
اس کے علاوہ اور آرٹیکلز اس پردی جائیںکہ دوائیاں کن حالات میں ہم کو لینی چاہئیں؟ کچھ معمولی کنڈیشنز میں بھی کیا ہمیں دوائیاں کنزیوم کرنی چاہئیںیا پھر بہت زیادہ ایکسٹریم ضرورت ہوتبھی ہمیں دوائیاں لینی چاہئیں؟
ٹی ٹائم میں کافی اچھے سبق آموز واقعے پڑھنے کا موقع ملا، جن سے بہت فائدہ ہوا۔
اس کے بعد سورہ حجرات کی آیات کا کچھ حصہ کافی اچھے سے بیان کیا گیا، جن میں بتایا گیا کہ کس طرح ہم لوگ بنا جانے بوجھے ،بنا سمجھے ،بنا کسی کے حالات سے واقف ہوئے ان کے بارے میں گمان قائم کرنے لگتے ہیں، ان کے معاملات کی ٹوہ میں لگے رہتے ہیں اور قرآن نے اس کو کتنا بڑا گناہ قرار دیا ہے اور اس سے ہم کو بچنا چاہیے۔
خان مبشرہ فردوس نے اٹیزم پہ جو آرٹیکل لکھا وہ سب سے بہترین آرٹیکل تھا اس مہینے کا۔ نظریہ ہی بدل دیا اس طریقے کے بچوں کو دیکھنے کا اس آرٹیکل نے،اور یہ بچے انسپائرنگ معلوم ہونے لگے ،جب کچھ واقعے پڑھے آرٹیکل میں اس طریقے کے بچوں کے ،اور میرے اطراف میں ایک بچی ہے، مجھے اس کا خیال آنے لگا اور سارے سمٹمز کو میں ریلیٹ کرنے لگی کہ میں کس طرح سے اس کی ماں کو سمجھا سکوں یہ ساری چیزیں؟جیسے کہ پڑھتے ہوئے میں اسے محسوس کر رہی تھی اپنے ماحول میں یہ کس طرح نظر آتا ہے۔ تو کافی قابل تحسین آرٹیکل تھا اور کافی انفارمیٹو تھا ،بہت ساری نئی چیزیں سیکھنےکو ملیں اس کے ذریعے، اور اگر کوئی ایسا شخص مل جائے جسے اس کی ضرورت ہے تو اس کے لیے میری یہ معلومات نفع بخش بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیراً
اللّٰہ ان بہترین معلومات کو ہر اس شخص تک پہنچائےجسےاس کی ضرورت ہے۔

جزاکِ اللہ سسٹر!
آپ نے تفصیلاً بغور ھادیہ کے مضامین کا مطالعہ کیا ہے اور پوری دیانت داری کے ساتھ پڑھے ہوئے مضامین پر تبصرہ لکھا۔
آپ کا مراسلہ پڑھ کر دلی مسرت ہوئی۔
ھادیہ ای-میگزین کو اللہ اسی طرح قارئین کے دل میں جگہ بنانے کا موقع عطا فرماتا رہے۔
آمین ثم آمین!
والسلام

  – ایڈیٹر ھادیہ ای میگزین

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے