فروری ۲۰۲۴

آج کا موضوع جھوٹی داستان کا پوسٹ مارٹم ہے۔ ’’عقاب کا دوبارہ جنم‘‘ جو موٹیویشنل ا سپیکرز کا پسندیدہ ہے۔موٹیویشنل اسپیکرز کےمطابق عقاب موت کو چند برس کے لیے ٹال کر اپنی چونچوں، پنجوں اور پروں کی تجدید renovation, rebirth,regrowth کرکے 70 سال تک اپنی عمر بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس سلسلے میں چند مشہور من گھڑت باتیں مندرجہ ذیل ہیں:
(1)عقاب سب سے طویل عمرپانے والے پرندوں کی نسل سے ہے۔عقاب 70 سال تک زندہ رہتے ہیں،تاہم اس عمر تک پہنچنے کے لیے اسے 40 کی دہائی میں پہنچنے پر بہت سنجیدہ اور مشکل فیصلہ کرنا پڑتا ہے۔
(2) جب عقاب 40 سال کی عمر کو پہنچ جاتا ہے تو اس کے پنجے سخت ہو کر لچک کھو دیتے ہیں ،اور اسی وجہ سے وہ اپنا شکار پکڑنے سے قاصر ہو جاتا ہے۔ اس کی چونچ لمبی ہو جاتی ہے اور اس کے سینے کی طرف مڑ جاتی ہے۔ اس کے پنکھ سخت، موٹے ہو جاتے ہیں اور اس کے جسم پر موجود بالوں میں پھنسنا شروع ہو جاتے ہیں۔
(3) اب اس عمر اور حالت میں عقاب کے لیے اُڑنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ لہٰذا، عقاب یہاں زندگی کے دوراہے پر کھڑا ہوتا ہے ۔ اب وہ یا تو موت کا انتخاب کرتا ہے یا دوبارہ جنم لینے کے تکلیف دہ اور مشکل عمل کا سامنا کرتا ہے۔ دوبارہ جنم لینے کا یہ عمل تقریباً 150 دن تک جاری رہتا ہے۔
(4) اگر عقاب دوبارہ نئے بال و پر اگانے کا فیصلہ کرتا ہے، تو وہ ایک پہاڑ کی چوٹی پر اڑ کر جاتا ہے ،اور وہیں چٹان کی دیوار پر اپنے گھونسلے میں ٹھہر جاتا ہے، جہاں اسے اب اڑنے کی ضرورت نہیں رہتی۔
(5) یہ مناسب جگہ ڈھونڈنے کے بعد عقاب اپنی چونچ سے چٹان کو زور سے مارنا شروع کر دیتا ہے۔ آخر کار عقاب کی چونچ ڈھیلی ہو کر گر جاتی ہے۔ عقاب اپنی نئی چونچ کے اگنے کے لیے کچھ دیر انتظار کرتا ہے۔ اس کی چونچ بڑھنے کے بعد، یہ اس نئی چونچ سے اپنے پنجوں کو ہٹاتا ہے۔
(6)جب اس کے نئے پنجے بڑھتے ہیں تو عقاب اپنے پرانے پنکھوں کو نوچنا شروع کر دیتا ہے۔
(7) بالآخر 5 ماہ کے بعد عقاب دوبارہ جنم لینے کی اپنی مشہور زمانہ پرواز کرنے کے لیے تیار ہوتا ہے،یعنی اسے نئے بال و پر اور پنجوں، چونچ کے ساتھ 20 سال یا اس سے زیادہ کی نئی زندگی مل جاتی ہے۔
موٹیویشنل اسپیکرز کا دعویٰ یہ ہے کہ جب کہ عقابوں کو مردہ سمجھا جاتا ہے، وہ اپنے پنجے اور چونچ گراتے ہیں، اپنے نئے پر پرزے بڑھنے کا انتظار کرتے ہیں، اور وہ دوبارہ زندگی شروع کرتے ہیں اور اتنی ہی دیر تک زندہ رہتے ہیں۔
یہ بھی کہاوت ہے کہ ایک عقاب جو نئے پنجے نہیں بڑھا سکتا ،مر جاتا ہے۔
یہ کہانی کہ عقاب اپنی زندگی کو طول دینے کے لیے موت کو خطرے میں ڈال کر اپنے پنجے، چونچ اور پنکھ اتارتے ہیں، ان کے دوبارہ بڑھنے کا انتظار کرتے ہیں اور پھر دوبارہ جنم لینے کے بعد پرواز کرتے ہیں،دراصل ایک بہت مشہور اور بے بنیاد کہانی ہے۔
عقابوں کے دوبارہ جنم لینے کی داستان، جو تحریکی / موٹیویشنل مقاصد کے لیے گھڑی گئی تھی، حقیقت کی عکاسی کیوں نہیں کرتی، اس کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
(1) گنجے عقاب کی اوسط عمر 15 سال ہوتی ہے، اور جنگلات میں رہنے والے عقابوں کی زیادہ سے زیادہ عمر 21 سال ہوتی ہے۔
عقاب کی دیگر اقسام کی عمر، جیسے کہ ’’سنہری عقاب‘‘، جو جنگلات میں آزادانہ طور پر رہتے ہیں، ان کی عمر تقریباً 30 سال ہوتی ہے۔ صرف 30 سال اور 9 ماہ کم و بیش۔
عام مشاہدہ ہے کہ پنجروں میں قید کر کے رکھے جانے والے عقاب 50 سال تک زندہ رہتے ہیں۔ 70 سال تک زندہ رہنے والی کسی عقاب کی نسل کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
(2) دوسرے پرندوں کی انواع کی طرح عقاب اپنے پرانے پنکھوں کو قدرتی اور باقاعدگی سے گراتے اور ان کی تجدید کرتے ہیں۔
تاہم عقاب 40 سال کی عمر کو پہنچنے پر اپنے پنجوں اور چونچوں کو ہٹاتے ہوئے کبھی نہیں دیکھے گئے ہیں۔ عقاب کے علاوہ کسی اور شکاری نسل کے عقاب کے حوالے سے بھی کوئی مشاہدہ ایسا نہیں کیا گیا کہ وہ اپنی زندگی بڑھانے کے لیے اس طرح کا کوئی کام کرتے ہوں۔
(3) پنجے اور چونچ، جو کیراٹین سے بنتے ہیں، عقاب کی زندگی بھر میں یہ انسانی ناخن اور بالوں کی طرح بڑھتے اور گرتے رہتے ہیں۔ عقابوں کو اپنی زندگی بڑھانے کے لیے اس سخت ڈھانچے کو اپنے جسم سے ہٹانے کی ضرورت نہیں ہے، جیسا کہ کہا جاتا ہے۔
(4)ایک شکاری پرندہ عقاب جو اپنی چونچ اور پنجے توڑتا ہے، اپنی زندگی کو بڑھانے کے بجائے سمجھیں ختم کر دیتا ہے۔
کیونکہ چونچ اپنے آپ کو 150 دنوں کے اندر دوبارہ نہیں اگا/ بڑھا سکتی ۔ ایک شکاری پرندہ چونچ اور پنجوں کے بغیر 5 ماہ تک زندہ نہیں رہ سکتا ۔
(5) یونیورسٹی آف مینیسوٹا کے ریسرچر نے بھی کہا کہ یہ دعویٰ درست نہیں ہے۔ امریکی بالڈ ایگل انفارمیشن نامی ویب سائٹ نے بھی عقابوں کے دوبارہ جنم لینے کے دعوے کو ایک ’’افسانہ‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ بائبل سے لیا گیا ایک استعارہ ہو سکتا ہے۔
(6)’’کیا عقاب اپنی چونچوں اور پروں کو ہٹانے کے بعدانھیں پھر سے اگا/بڑھاکر سے اپنی زندگی بڑھاسکتے ہیں؟‘‘کے عنوان سے ایک سروے/ جائزے میں کہا گیا ہے کہ پرندوں کی کوئی بھی نسل بشمول عقاب اپنی عمر نہیں بڑھا سکتے، عقاب اپنی چونچ اور پنجے نہیں گرا سکتے ۔
(7) اگر ان کی چونچیں یا پنجے ہٹا/ گرا دیے جائیں تو وہ مر جائیں گے۔
مختصر یہ کہ عقاب کےاپنے پنجے اور چونچ نہیں جھڑتے اور ققنس کی طرح راکھ سے نہیں اٹھتے، جیسا کہ دعویٰ کیا جاتا ہے۔یہ محض ایک موٹیویشنل غرض سے گھڑی گئی کہانی ہے جس میں ایک تشبیہاتی داستان سنانا مقصود ہوتا ہے،اس سے متاثر ہونے کی ضرورت نہیں۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے