فروری ۲۰۲۴

(پیار ے بیٹے ابراہیم کے لیے)
آئیے ان سے ہم اپ کو ملائیں
ابراہیم کہہ کر انھیں سب بلائیں
ہیں ننھے سے یہ ان کی باتیں نرالی
ہنسی ان کی جیسے شہد کی ہو پیالی
یہ ہنس کر ہنسا کر ہیں نیندیں بھگاتے
یہ راتوں کو جگ کر ہیں سب کو جگاتے
بہت شوق سے ہیں کچن میں یہ آتے
ہیں کیک اور روٹی یہ اکثر بناتے

کھلونے ہیں ان کو تو بھاتے بہت
مگر گاڑیوں سے ہیں ناطے بہت
جو جھولوں کو دیکھیں کہیں دور سے
مچلتے ہیں پھر یہ وہیں زور سے
یہ اچھا ہے ہر وقت روتے نہیں
صبح اٹھ کے رات تک یہ سوتے نہیں
ہیں دادا و دادی کے یہ راج دلارے

ہیں ان کو یہ اپنی جان سے بھی پیارے
کتابیں جو ان کو کبھی ہم پڑھاتے
کتابوں کو کھڑا کر کے گھر یہ بناتے
سوال ان کے اتنے ہیں کہ کیا کہوں ؟
جواب دوں مکمل یا اگلا سنوں

یہ کہتے ہیں مجھ سے ہی باتیں کرو
چلو گھومنے کو چلیں ہم چلو
ذرا بھی نہ الفت ہے کہ کھانے سے ان کو
گزرتے ہیں گھنٹوں منانے میں ان کو
محض ان کے دم سے ہے رونق بڑی
ہے نظر کرم رب کی ہم پر پڑی
خدا سے دعا ہے انھیں شاد رکھے
دونوں جہانوں میں آباد رکھے
غلط کے خلاف ہوں ہمیشہ یہ ڈٹ کر
بنیں نیک صالح چلیں راہ حق پر

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے