فروری ۲۰۲۴
زمرہ : ادراك

ہم لوگ ایک جگہ عیادت کے لیے حاضر تھے۔ میزبان کا بچہ مستقل اپنی امی سے ضد کرتے ہوئےکہہ رہا تھا کہ یہاں کوئی میدان نہیں ہے، پھر میں کہاں کھیلوں؟وہ بہ تکرار بولے جارہے تھا، ماں نے زچ ہوکر کہا:’’ جاؤ! گھر کی چھت پر کھیل لو!‘‘
’’اتنی چھوٹی جگہ میں فٹ بال کیسے کھیلو ں؟نہیں ،مجھے پلے گروانڈ چاہیے مما !‘‘
تبھی ماں نے ہم سےکہا :’’آپ بتائیں کیسے اس بچے کو مناؤں؟ یہ بہت تنگ کرتا ہے۔ اب بتائیے اسے کھیل کا میدان کہاں سے لاکر دوں ؟‘‘
جیسے تیسے اس بچے کو سمجھادیا گیا ،بالآخر ماں نے اپنے پانچ سال کے بیٹے کو موبائل پر گیم کھیلنے کی اجازت دے دی ۔
کچھ دیر بعد وہ پھر آکر کہنے لگا:’’مجھے موبائل نہیں، پلے گراونڈ چاہیے مما !‘‘
بڑی بہن نے بہلا کر اسے ڈرائنگ میں لگالیا ۔
آرٹس اینڈ کرافٹ بھی مگن کرنے کےلیےکھیل کامتبادل تو بہرحال ہے، لیکن یہ پلے گراؤنڈ کا متبادل نہیں ہے ۔وہاں سے واپسی پر احساس ہوا کہ کیا بچہ اپنی ضد میں حق بجانب تھا؟ہر گھر میں ماں کو کسی نہ کسی وجہ سے بچے مجبور کرتے ہیں اور وہ زچ ہوکر موبائل استعمال کرنے کی اجازت دے دیتی ہے،لیکن بچہ بھی تو اپنےمطالبے میںغلط بالکل نہیں تھا ۔
کھیل کا میدان بچے کی سب سے بڑی ضرورت ہے، بلکہ بچے کا حق ہے کہ وہ اپنے بڑوں سے کھیل کا میدان طلب کرے ۔وہاں سے گھر آتے ہوئے یہ خیال آیا کہ ہم اپنے بچوں کو اپنے جائز حقوق مانگنے کا سلیقہ بھی نہیں سکھاسکتے ،وہ طلب بھی کریں تو انھیں ایڈجسٹ کرنا سکھاتے ہیں۔ اسی لیے تو بڑے ہوکر بھی ان بچوں کو اپنے جائز حقوق طلب کرنا تک نہیں آتا، وہ جس حال میں رکھے جائیں، اسے قبول کرلیتے ہیں ۔فرم میں کام کرتے ہوئے انھیں اپنے جائز حقوق باس سے مانگنا تک نہیں آتے، وہ احتجاج کرنے کے قابل تک نہیں ہوتے۔
یہ بچے کا مطالبہ تو والدین سے ہونا ہی چاہیےکہ مجھے موبائل نہیں، پلے گراؤنڈ چاہیے۔ پورے سماج سے ،حکمرانوں سے ، اپنے محلے کے کارپوریٹر سے لے کر ہر فرد سے ہونا چاہیے کہ مجھے پلے گراونڈ چاہیے ۔ جس طرح ایک شیر خوار بچے کو نہایت مجبوری کے باوجود بڑوں کا کھانا نہیں کھلاسکتے، بالکل اسی طرح ہم بچوں کےلیے کھیل کےمیدان کا متبادل موبائل کونہیں بناسکتے ،لیکن اتنے حساس ایشو کی جانب کسی کی توجہ ہی نہیں جاتی ۔

ہاں، کھیل کا میدان بچوں کے لیے ضروری ہے!

کھیل کا میدان بچوں کی تربیت میں کتنا اہم رول ادا کرتا ہے؟ اس تصور کو والدین سمجھ لیں تو اپنے بچوں کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے لازماً حل نکالیں گے ۔میدان نہ ملنے کے نقصانات کا اندازہ بھی اس بات سے لگائیں کہ دنیا کے وہ ممالک جو اپنے ملک کے بچوں کی تربیت کےلیےنہایت حساس ہیں، وہ ممالک حکومتی سطح پر سو بچوں پر ایک پلے گراؤنڈ کو یقینی بنانے پر توجہ دیتے ہیں ۔
دنیا بھر میں بہت سے ممالک بچوں کے کھیل کے میدان پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ ان ممالک میں کھیل کو بچوں کی جسمانی، ذہنی اور سماجی نشوونما کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں ان ممالک کی حکومتیں، پرائیویٹ شعبہ جات اور سرکاری و نیم سرکاری تنظیمیں مل کر کام کرتی ہیں۔
ان ممالک میں بچوں کے کھیل کے میدان پر خصوصی توجہ دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے جاتے ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں:
(1) اسکولوں میں جسمانی تعلیم کے مضمون کو لازمی قرار دینا
(2) بچوں کے لیے کھیلوں کے میدانوں اورسہولیات کا نظم
(3)بچوں کے لیے کھیلوں کے مقابلوں اور سرگرمیوں کا اہتمام
(4)بچوں کے کھیلوں کے لیے تربیت یافتہ اساتذہ اور پیشہ ورپلےٹیچرز کو تعینات کرنا
بچوں کے کھیل کے میدان پر خصوصی توجہ دینے والے ممالک میں سے کچھ اہم ممالک درج ذیل ہیں:
ڈنمارک ، سوئٹزرلینڈ ، نیوزی لینڈ ، فن لینڈ ، ناروے،سویڈن ، جاپان۔ ، جنوبی کوریا، چین۔
ان ممالک میں بچوں کے کھیلوں کے لیے حکومتوں کی جانب سے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ نجی شعبہ جات اور غیر سرکاری تنظیمیں بھی بچوں کے کھیلوں کے فروغ کے لیے کام کرتی ہیں۔
بچوں کے کھیل کے میدان پر خصوصی توجہ دینے والے ممالک میں بچوں کی صحت اور سماجی نشوونما بہتر ہوتی ہے۔ ان ممالک میں بچے زیادہ صحت مند ہوتے ہیں، ان میں ذہنی صلاحیتیں زیادہ ہوتی ہیں اور سماجی طور پروہ زیادہ فعال ہوتے ہیں۔

میدان میں کھیلنے کے فوائد

کھیل کود جسمانی سرگرمی کا ایک بہترین ذریعہ ہے،بچوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ یہ وزن میں کمی، دل کی صحت، اور ہڈیوں کی مضبوطی میں مدد کرتا ہے۔جب بچہ جسمانی طور پر کھیل کود میں مگن ہوتا ہے ،پسینہ بہاتا ہے ،اس کے جسم میں آکسیجن کی سطح بڑھ جاتی ہے، بھوک لگتی ہے اور وہ شکم سیر ہوکر کھانا کھاتا ہے، جسم میں توانائی دوڑتی ہے جو اس کی جسمانی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے ۔
کھیل ذہنی صحت کو فروغ دیتا ہے۔ کھیل کود تناؤ کو کم کرنے اور ذہنی صحت کوبہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔ یہ بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں اور سماجی مہارتوں کو بھی فروغ دیتا ہے۔کھیل کے میدان میں بچے ایک دوسرے کو رنگ و نسل، چھوٹے بڑے کی تمیز کے برعکس مہارت کے اعتبار سے اہمیت دینے کا فن سیکھتے ہیں ۔ذہنی صحت اور کھیل کے درمیان گہرا تعلق ہے۔ کھیل ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں، اور ذہنی صحت کھیلوں میں کامیابی کے لیے ضروری ہے۔
کھیل ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے کئی طریقوں سے مدد کر سکتے ہیں،مثلاً:

تناؤ کو کم کرنا

کھیل جسمانی سرگرمی کا ایک بہترین ذریعہ ہے، جو تناؤ کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ جب ہم کھیلتے ہیں تو ہمارے جسم میں اندورین کیمیکلز، جیسے کہ انڈورفنز، خارج ہوتے ہیں، جو ہمیں خوش اور پرسکون محسوس کرواتے ہیں۔ جب ہم تازہ دم اور فریش ہوتے ہیں، چھوٹے کاموں سے تھکن محسوس نہیں کرتے، کسی بھی کام کے بوجھ سے جھنجھلاتے نہیں ہیں ۔ خوش مزاجی چھائی رہتی ہے اور یہی خوش مزاجی ہمارے سماجی تعلقات کو بہتر بنانے میں کار آمد ہوتی ہے۔ یہی فائدے بچوں کو بھی ہوتے ہیں، وہ اپنی نصابی سرگرمیوں سے بوجھ محسوس نہیں کرتے، بلکہ انھیں انجوائے کرتے ہیں ۔

افسردگی اور اضطراب کو کم کرنا

کھیل افسردگی اور اضطراب کے خطرے کو کم کرنے میں بھی مدد کر سکتے ہیں۔ کھیل ہمیں دوسروں سے جڑنے اور اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانے میں مدد کر سکتے ہیں۔کھیل سےقربانی دینا ،ایثار کرنا، دوسرے کی بات سننا ، دوسرے کی خوشی کو دیکھ کر اپنی کوشش بڑھانے پر متوجہ ہوناسیکھاجاسکتاہے ۔

خود اعتمادی کو بڑھانا

کھیل خود اعتمادی کو بڑھانے میں بھی مدد کر سکتے ہیں۔ جب ہم کھیلوں میں کامیابی حاصل کرتے ہیں تو یہ ہمیں اپنی صلاحیتوں پر یقین کرنے میں مدد کرتا ہے۔تمام کمزوری ، بے اثر گفتگو اور لایعنی گفتگو سے اجتناب کے لیے بھی فزیکل گیم کار آمد ہیں، یہی چیزیں اعتماد بڑھاتی ہیں ۔

زندگی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا

 کھیل زندگی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں بھی مدد کر سکتے ہیں، جیسے کہ ٹیم ورک، حل مسئلہ اور وقت کی منصوبہ بندی۔
ذہنی صحت کھیلوں میں کامیابی کے لیے بھی ضروری ہے۔ جب ہم ذہنی طور پر صحت مند ہوتے ہیں تو ہم کھیلوں میں زیادہ توجہ مرکوز کرنے، مشکلات سے نمٹنے، اور اپنی صلاحیتوں کو پوری طرح استعمال کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔کھیل ذہنی صحت کے لیے ایک اہم سرمایہ کاری ہیں۔ بچوں اور بڑوں دونوں کےلیےباقاعدگی سے کی جانے والی جسمانی ورزش مفید ثابت ہوتی ہے۔

کھیل کا میدان، ٹیم بلڈنگ کا اہم ذریعہ

کھیل کود بچوں کو ٹیم کے ساتھ کام کرنے، دوسروں کے ساتھ تعاون کرنے،ہار اور جیت کو سنبھالناسکھاتا ہے۔ اپنے ٹیم کی فتح کو مل جل کر انجوائے کرتے ہیں۔یہ زندگی کے لیے اہم مہارتیں ہیں۔

کھیل کے میدان کا کوئی نعم البدل نہیں ہوسکتا

کھیل کے میدان بچوں کے لیے ایک محفوظ اور تفریحی جگہ فراہم کرتے ہیں،جہاں وہ جسمانی طور پر فعال ہو سکتے ہیں، اپنے دوستوں سے مل سکتے ہیں، اور نئی چیزیں سیکھ سکتے ہیں۔ وہ بچوں کی مجموعی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
بچوں کی تنظیمیں ،اسکولز اور دیگر سماجی ذمہ داران کو چاہیے کہ بچوں کو ایک سلوگن دیں کہ ’’مجھے موبائل نہیں، پلے گراؤنڈ چاہیے!‘‘
ایک زبردست قسم کی مہم بچوں کو چلانی چاہیے، جس میں وہ اپنے بڑوں کو متوجہ کریں کہ مجھے پلے گراؤنڈ چاہیے۔ والدین سے بھی بچوں کو اپنا حق مانگنے کا سلیقہ آنا چاہیے۔ اسکولز سے اپنی ڈیمانڈ کریں کہ’’ ہمیں پلے گراؤنڈ دیجیے !‘‘
وہ سماج کے اثر ورسوخ رکھنے والوں کے سامنے اپنے ڈیمانڈ رکھیں ،وہ اپنے اپنے کارپوریٹرز کو محضر پیش کریں ،وہ کلکٹر کو محضر پیش کریں کہ ہمارے شہر میں پلے گراؤنڈ کا انتظام کریں ۔

والدین بچوں کے کھیل کے لیے کس طرح کے اقدامات کریں ؟

والدین کو چاہیے کہ جہاں پر وہ رہتے ہیں، وہاں محلے میں اس بات پر گفتگو کرکے سماج کو متوجہ کریں کہ بچوں کے لیے محلے میں گراؤنڈ متعین کریں اور بچوں کے کھیل کا وقت مختص کریں ۔قریب میں جہاں بھی گارڈن کا پلے گراؤنڈ ہو، وہاں ساتھ لے جائیں ،بچوں کے ساتھ وقت گزاریں ۔
اسکول میں بچوں کے لیے اسپورٹس ٹیچر کا نظم کروائیں۔ گراؤنڈ کا استعمال ہے یا نہیں؟ ضرور چیک کریں اور اسکول انتظامیہ کو متوجہ کریں ۔
محلے کی مساجد میں بچوں کے کھیلنے کا نظم کروائیں، انڈر گراؤنڈ میں یا مسجد کے صحن میں ۔
کمیونٹی بچوں کے کھیل کے لیے کئی کوششیں کر سکتی ہے،مثال کے طور پر:
الیکشن کے زمانے میں کارپوریٹرز سے جہاں پانی اور روڈ کی بات کی جاتی ہے، وہیں بچوں کے پلے گراؤنڈ کا بھی ذکر کریں۔ یاد رکھیں! باشعور قومیں نسلوں کی تربیت کو اولین ترجیح دیتی ہیں، اپنے بچوں کی بنیادی ضرورت کی فکر صرف والدین کا ہی کام نہیں۔ سماجی جہت کار سے لے کر حکمراں طبقے اور مذہبی مصلحین؛ سبھی کو بچوں کی اس ضرورت کو پورا کرنا چاہیے ۔
کمیونٹی ان کوششوں کو انفرادی طور پر یا مل کر کر سکتی ہے۔ ان کوششوں سے بچوں کی جسمانی، ذہنی اور سماجی نشوونما میں مدد ملے گی۔
یہاں کچھ مخصوص اقدامات ذکر کیےجاتے ہیں، جو کمیونٹی بچوں کے کھیل کے لیے کر سکتی ہے:
بچوں کے لیے کھیلوں کے میدانوں اور سہولیات کا قیام: کمیونٹی میں بچوں کے لیے کھیلوں کے میدانوں اور سہولیات کا قیام کرنا ضروری ہے۔ اس سے بچوں کو کھیلنے کے لیے محفوظ اور مناسب جگہ ملے گی۔
بچوں کے کھیلوں کے مقابلوں اور سرگرمیوں کا اہتمام: کمیونٹی میں بچوں کے کھیلوں کے مقابلوں اور سرگرمیوں کا اہتمام کرنا ضروری ہے۔ اس سے بچوں میں کھیلوں کے تئیں دلچسپی پیدا ہوگی اور وہ کھیلوں میں حصہ لینے کی جانب رغبت محسوس کریں گے۔
بچوں کے کھیلوں کے لیے تربیت یافتہ اساتذہ اور پیشہ وروں کو تعینات کرنا:کمیونٹی میں بچوں کے کھیلوں کے لیے تربیت یافتہ اساتذہ اور پیشہ وروں کو تعینات کرنا ضروری ہے۔ اس سے بچوں کو کھیلوں میں صحیح تکنیک سیکھنے میں مدد ملے گی۔
بچوں کے والدین کو کھیلوں کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرنا: کمیونٹی میں بچوں کے والدین کو کھیلوں کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرنا ضروری ہے۔ اس سے والدین اپنے بچوں کو کھیلوں میں حصہ لینے کے لیے ترغیب دیں گے۔ کمیٹیاں تشکیل دے سکتی ہیں، جو بچوں کے کھیلوں کے لیے منصوبہ بندی اور عمل درآمد کریں۔
کمیونٹی اسکولوں، کھیلوں کی کلبوں اور دیگر تنظیموں کے ساتھ تعاون کر سکتی ہے۔
کمیونٹی کھیلوں کے لیے فنڈنگ جمع کرنے کے لیے تقاریب اور دیگر سرگرمیاں کر سکتی ہے۔
کمیونٹی کی کوششوں سے بچوں کے کھیلوں کو فروغ ملے گا اور بچوں کی صحت اور سماجی نشوونما میں بہتری آئے گی۔
والدین کی بچوں کے موبائل استعمال کرنے کی شکایت سے نجات ملے گی۔

٭ ٭ ٭


بچوں کی تنظیمیں ،اسکولز اور دیگر سماجی ذمہ داران کو چاہیے کہ بچوں کو ایک سلوگن دیں کہ ’’مجھے موبائل نہیں، پلے گراؤنڈ چاہیے!‘‘

ایک زبردست قسم کی مہم بچوں کو چلانی چاہیے، جس میں وہ اپنے بڑوں کو متوجہ کریں کہ مجھے پلے گراؤنڈ چاہیے۔ والدین سے بھی بچوں کو اپنا حق مانگنے کا سلیقہ آنا چاہیے۔ اسکولز سے اپنی ڈیمانڈ کریں کہ’’ ہمیں پلے گراؤنڈ دیجیے !‘‘

وہ سماج کے اثر ورسوخ رکھنے والوں کے سامنے اپنے ڈیمانڈ رکھیں ،وہ اپنے اپنے کارپوریٹرز کو محضر پیش کریں ،

وہ کلکٹر کو محضر پیش کریں کہ ہمارے شہر میں

پلے گراؤنڈ کا انتظام کریں ۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے