مئی ۲۰۲۳

سوال: بچوں میں بالوں کی کٹنگ کے طرح طرح کے اسٹائل رواج پارہے ہیں ۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ سر کی دونوں جانب بال بہت باریک کروا دیے جاتے ہیں اور درمیان میں بڑے رکھے جاتے ہیں ۔ ایک مولانا صاحب کہہ رہے تھے کہ حدیث میں اس طرح بال رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔ براہ کرم وضاحت فرمائیں ، کیا یہ بات درست ہے؟ اس طرح بالوں کی کٹنگ نہیں کروانی چاہیے ؟

جواب: موجودہ دور میں بچوں اور نوجوانوں میں بالوں کے طرح طرح کے اسٹائل کا چلن عام ہورہاہے ۔‌مثلاً وہ سر کے ایک حصے کے بال کٹوادیتے ہیں اور دوسرے حصے کے بال بڑے رکھتے ہیں ۔ کبھی آگے کے بال کٹوا دیتے ہیں اور پیچھے کے بال چھوڑ دیتے ہیں ۔ کبھی اس کے برعکس کرتے ہیں ۔ سر کے کچھ بالوں کو منڈوا دینا اور کچھ کو بڑا رکھنا اسلامی شریعت میں پسندیدہ نہیں ہے ۔ اللہ کے رسول ﷺ نے ایسا کرنے سے منع کیا ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں :

سَمِعتُ رَسُولَ اللّہِ ﷺ یَنھَی عَنِ القَزعِ (بخاری : 5920،مسلم : 2120)

(میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ، آپ قزع کرنے سے منع کرتے تھے ۔)
اس حدیث کو عبید اللہ بن حفص نے عمر بن نافع سے ، انہوں نے اپنے باپ نافع مولیٰ ابن عمر سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت کیا ہے۔ عبید اللہ سے قزع کی تشریح بھی مروی ہے ۔ انہوں نے بیان کیا ہے کہ قزع سے مراد یہ ہے کہ لڑکے کے سر میں یہاں وہاں کچھ بال چھوڑ دیے جائیں ، مثال کے طور پر پیشانی اور سر کے دونوں جانب کچھ بال چھوڑ دیے جائیں اور باقی سر کے بال منڈوا دیے جائیں ۔ قزع کی تشریح میں لڑکے کا تذکرہ ہے ، لیکن یہ حکم عام ہے ۔ اس میں لڑکی بھی شامل ہے اور اس کا اطلاق نوجوانوں پر بھی ہوتا ہے ۔
علامہ ابن قیمؒ نے’’قزع‘‘ کی چار صورتیں بتائی ہیں:
(1) سر کے سارے بال نہ منڈوانا ، بلکہ جگہ جگہ سے پھٹے ہوئے بالوں کی طرح ٹکڑوں میں منڈوانا۔
(2) درمیان سے سر کے بال منڈوانا اور کناروں کے چھوڑ دینا ۔
(3) کناروں سے بال منڈوانا اور سر کے درمیان کے بال چھوڑ دینا ۔
(4) سر میں آگے کے بال منڈوانا اور پیچھے کے بال چھوڑ دینا۔ (تحفہ المودود باحکام المولود ، دار عالم الفوائد ، بیروت ، صفحہ : 147-148)
خلاصہ یہ کہ ممانعت اس چیز کی ہے کہ سر کے بال کچھ منڈوا دیے جائیں اور کچھ بال چھوڑ دیے جائیں ۔ بعض احادیث میں یہ بات تفصیل سے کہی گئی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک بچے کو دیکھا ، جس کے سر کے کچھ بال مونڈ دیے گئے تھے اور کچھ بال چھوڑ دیے گئے تھے ۔ آپ ﷺ نے ایسا کرنے سے منع کیا اور فرمایا: ا

احلِقُوا کُلَّہٗ اَوِ اترُکُوا کُلَّہ (ابوداؤد: 4195)

(اس کے سر کے تمام بال منڈوادو ، یا تمام بال چھوڑ دو ۔)
البتہ اگر سر کے بالوں کی تحدید کے لیے گُدّی کے بال باریک کروا دیے جائیں ، یا حلق کروا دیا جائے تو یہ اس ممانعت میں داخل نہیں ہے ۔ اسی طرح کان کے اطراف کے بال باریک کروا دیے جائیں ، یا منڈوا دیے جائیں تو اس کی بھی اجازت ہے ۔

٭٭٭

ویڈیو :

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے