مئی ۲۰۲۳
زمرہ : ٹی ٹائم

بلی

قیام پاکستان کے بعد خواجہ حسن نظامی کی معاشی حالت بہت کمزور ہو گئی، دوست احباب بھی الوداع ہو کر پاکستان چلے گئے، دوست کم دشمن زیادہ ہو گئے، ہر قسم کی مصیبتیں پیش آتی رہیں لیکن پھر بھی ان سے ’’سلطان جی‘‘ کا آستانہ نہ چھوٹا، اکبر الہ آبادی نے اس موقع پر یہ شعر کہا :

حضرت ابو ہریرہ سے بلی نہ چھٹ سکی
خواجہ حسن نظامی سے دلی نہ چھٹ سکی

یاد

ایک مرتبہ میں نے اپنے شیخ سے شکایت کی کہ میں نے ایک کتاب پڑھی،لیکن مجھے اس میں سے کچھ بھی یاد نہیں رہا،چنانچہ انھوں نے مجھے ایک کھجور دی اور فرمایا: ’’لو یہ چباؤ!‘‘
پھر مجھ سے پوچھا: ’’کیا اب تم بڑے ہو گئے؟‘‘
میں نے کہا:’’نہیں۔‘‘
فرمایا: ’’لیکن یہ کھجور تمھارے جسم میں گھل مل گئی ، چنانچہ اس کا کچھ حصہ گوشت بنا، کچھ ہڈی، کچھ پٹھا، کچھ کھال، کچھ بال ،کچھ ناخن اور مسام وغیرہ۔‘‘
تب میں نے جانا کہ جو کتاب بھی میں پڑھتا ہوں وہ تقسیم ہو جاتی ہے، چنانچہ اس کا کچھ حصہ میری لغت مضبوط کرتا ہے، کچھ میراعلم بڑھاتا ہے، کچھ اخلاق سنوارتا ہے، کچھ میرے لکھنےاور بولنے کے اسلوب کو ترقی دیتا ہے؛ اگر چہ میں اس کو محسوس نہیں کر پاتا۔

-کتاب:زنزانہ،از:سلمان العودہ

اہمیت

سونے کے مقابلے میں لکڑی کی کوئی اہمیت نہیں ہے،لیکن پانی میں ڈوبتے وقت آپ ہمیشہ لکڑی کی جانب لپکیں گے،سونے کی جانب توجہ نہیں دیں گے۔خلاصہ یہ کہ چیزوں کی اہمیت کااندازہ ان کی ضرورت کے وقت ہی ہوتا ہے۔

-مصطفی عبدالفتاح

طرم خان

آپ نے طرم خان کا نام سنا ہو گا جو بطور استہزا لیا جاتا ہے،اور کہا جاتا ہے:
’’آیا بڑا طرم خان!‘‘
’’زیادہ طرم خان نہ بن!‘‘وغیرہ
طور باز خان یا طرم خان، حیدرآباد دکن کی مزاحمتی تحریک کے سربراہ تھے، جنھیں اٹھارہ سو ستاون میں انگریزوں نے پھانسی دی۔
مگر وائے! کہ اس دھرتی کے وفادار بیٹوں کو مذاق بنا دیا گیا اور ہمارے ساتھ ظالمانہ سلوک کرنے والے غیرملکی بد قسمتی سے کہیں نہ کہیں آج بھی ہمارے ہیرو ہیں۔

پچیس لفظوں کی کہانی
کال

’’سر ! کال فروم اولڈ ایج ہوم۔‘‘
’’ممی ہوں گی، پتہ ہے کہ میری فلم :’’موم اِز لَو‘‘کوایوارڈ ملنا ہے آج، پھر بھی فون، کہہ دوبزی ہوں،سوری!‘

-احمد بن نذر

٭٭٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے