مئی ۲۰۲۳

ایک مضمون نظروں سے گزرا، جس میں دعا کے متعلق کچھ یوں لکھا تھا:
’’دعا ایک عظیم الشان عبادت ہے، جس کی عظمت و فضیلت پر بکثرت آیات کریمہ اور احادیث طیبہ وارد ہیں۔دعا کی نہایت عظمت میں ایک حکمت یہ ہے کہ دعا اللہ تعالیٰ سے ہماری محبت کے اظہار، اُس کی شان الوہیت کے حضور ہماری عبدیت کی علامت ،اس کے علم و قدرت عطا پر ہمارے توکل و اعتماد کا ،مظہر اور اُس کی ذات پاک پر ہمارے ایمان کا اقرار و ثبوت ہے۔‘‘
ایک حدیث میں آیا ہے کہ دُعا مسلمانوں کا ہتھیار ،دین کا ستون اور آسمان و زمین کا نور ہے ۔(مستدرک جلد : 2)
اسی طرح ایک اور حدیث میں ہےکہ دعا بلا کو ٹال دیتی ہے ۔یعنی دعا ہی مومن کا ایک ایسا ہتھیار ہے کہ جب چاروں اور سے اسے نا امیدی اور مایوسی گھیر لے اور اُمید کی کوئی کرن نظر نہ آتی ہو، تو ایسے میں دعا ہی ایک مومن کا عظیم سہارا اور ہتھیار کا کام دیتی ہے ۔لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ دعائوں کے حوالےسے ہم میں خاصی بے توجہی ہے، خصوصاً ہماری نوجوان نسل مدد لینے کی کوشش نہیں کرتی، بلکہ ظاہری اور مادی سہاروں سے ہی ہر غم اور پریشانی کا علاج ڈھونڈنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ایسے میں ہمارے کشمیر کے ایک نوجوان مصنف،اور کالم نویس ندیم احمد میر نے بچوں اور نوجوانون کو دعا کی عظمت سمجھانے کے حوالے سے ایک خوبصورت سے کتابچے کو ترتیب دیا ہے ۔جس کا نام ’’آئو رب کو پُکاریں‘‘ ہے ۔
مذکورہ کتاب کو موصوف نے خاصی دلچسپی سے ترتیب دیا ہے ۔ندیم بھائی کی ایک خاص بات بلکہ اچھی عادت ہے کہ جب بھی وہ کوئی کام کرنا یا کوئی تحریر لکھنا شروع کرتے ہیں تو اپنے ساتھیوں سے بھر پور طریقے سے مشورہ لیتے ہیں ،اس کتابچے کو مرتب کرتے ہوئے بھی راقم سے چند مشورے حاصل لیے گئے، جنھیں بعد میں قبول بھی کیا گیا ۔بہر حال کتاب 112صفحات پر مشتمل ہے اور کتاب کا پیش لفظ ،تقریظ،تمہید و مقدمہ برصغیر کی علمی شخصیات نے لکھا ہے ۔

کتاب کے انتساب میں موصوف لکھتے ہیں:کتاب کے انتساب میں موصوف لکھتے ہیں: ’’اپنے پیارے والدین کے نام، جن کی محبت کا احساس میری روح میں خون کی طرح دوڑتا ہے اور یہی احساس میری زندگی ہے ۔میرے اُن محسنوں کے نام، جنھوں نے مجھے خُدائے واحد کے پسندیدہ دین یعنی اسلام کی پہچان کرائی اور اس پر چلنا سکھایا۔‘‘دعا کے متعلق اختصاراً ایک ترتیب کے ساتھ اس کے ہر پہلو پر بات کی ہے،انہوں نے خوبصورتی کے ساتھ دعا کے متعلق اچھا خاصا خزانہ جمع کیا ہے،دعا کے لغوی معنی ،دعا کی حقیقت ،قرآنی دعائیں ،مسنون دعائیں ،غم و خوشی کی دعائیں ،بیماری و صحت کی دعائیں ،سفرو حضر کی دعائیں ،صبح و شام کی دعائیں وغیرہ؛یعنی زندگی کے ہر ایک پہلو اور گوشے کے متعلق دعائوں کا ایک بہترین مواد جمع کیا ہے ۔پیش لفظ میں ذکی الرحٰمن غازی مدنی لکھتے ہیں: ’’دعا کے باب میں سمجھ لینا چاہیے کہ دعا مومن کا ہتھیار ہے، لیکن کوئی بھی ہتھیار اسی وقت مؤ ثر ہوتا ہے جب کہ اسے اٹھانے والے میں قوت و صلاحیت پائی جائے ۔اگر ہتھیار بے عیب ہے اور اٹھانے والا بازو توانا اور طاقتور ہے اور کوئی مانع بھی نہیں پایا جاتا ،تو لازماً مِد مقابل منہ کی کھائے گا۔لیکن اگر ان چیزوں میں سے کوئی ایک چیز بھی نہیں پائی جاتی، یعنی ہتھیار میں عیب ہے ،یا بازو شل ہے یا کوئی رکاوٹ ہے تو ہتھیار بے اثر ہو جاتا ہے۔بس یہی حال دعا کا ہے ۔‘‘اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ ظاہراً ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتیں،جس کے سبب ہمیں مایوسی بھی ہوتی ہے یا کبھی ایمان کی کمزوری کے سبب اللہ سے شکوہ بھی کر لیتے ہیں ،اور مزید دعائیں مانگنے کی تڑپ کم پڑ جاتی ہے ۔اسی حوالے سے صفحہ نمبر24میں ایک جگہ مؤلف موصوف، صاحبِ روح القرآن کی تفسیر کا ایک اقتباس تقل کرتے ہیں، جس کے ایک ٹکرے میں اسی حوالے سے فرماتے ہیں کہ آدمی یہ سمجھتا ہے کہ میری دُعا قبول نہیں ہوئی، لیکن اسے معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے بدلے میں کتنی بڑی مصیبت اس کے سر سے ٹل گئی ہے ،اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ جو چیز مانگی جاتی ہے ،وہ اس لیےنہیں دی جاتی کہ وہ چیز اس کی عاقبت کے لیےنقصان دہ ہو سکتی تھی ۔وہ عہد و منصب مانگتا ہے یا دولت کے لیےدعائیں کرتا ہے، اللہ تعالیٰ خوب جانتے ہیں کہ اس کا ظرف ان چیزوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ الغرض کتاب کو شاندار طریقے سے مرتب کیا گیا ہے، اور یہ کتاب نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خصوصی طور جموں کشمیر کی درسگاہوں کے بچوں کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوگی اگر اسے وہاں پڑھایا جائے تو ۔کتاب میں منابع و مآخد کے مکمل اور دیانت دارانہ طور پر حوالہ جات دیے ہوئے ہیں ،وہیں مستند باتوں کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔کتاب کا سائز ،کور پیچ،بہت ہی خوبصورت ہے ،کتاب کے بیک کور پیچ پر مفکر اسلام مولانا مودودیؒ کی ایک تحریر کا اقتباس درج کیا گیا ہے ۔مذکورہ کتاب کو وُلر پبلشنگ ہاؤس نے شائع کیا ہے ۔میں یہ چاہوں گا کہ اگر وادی کی درسگاہوں میں اس کتاب کو بطور نصاب پڑھایا جائے گا تو مجھے اُمید ہے اس سے بچوں میں دُعا کی اہمیت و عظمت دل میں بیٹھ جائے گی ۔کتاب کو مختصر اور جامع انداز میں ترتیب دیا گیا ۔ہے قاری دوران مطالعہ کسی اکتاہٹ کا شکار نہیں ہوتا اور کتاب قاری پر ایک پکڑ بنائے رکھنے میں کامیاب دکھائی دیتی ہے ۔نوجوانوں اور بچوں کو اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے ۔

٭٭٭

ویڈیو :

آڈیو:

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے