مئی ۲۰۲۳

 میرے چھوٹے بیٹے حمود الحق کا اکثر معمول ہے، اسکول سے واپس گھر آ کر نڈھال حالت میں بستہ چوکھٹ پر چھوڑکر یونیفارم سمیت لیٹ جانا۔ چہرےپر تھکن کے آثار ہوتے ہیں اور موڈ بھی خوشگوار نہیں ہوتا ۔
ایک دن اس معمول میں فرق آگیا ۔ باہری گیٹ ہی سے خوشی سے جھومتے اور آوازیں لگاتے ہوے حمود کی گھر میں انٹری ہوئی۔ میں نے ماجرا جاننا چاہا تو خوشی سے پھولتی سانسوں کے درمیان رک رک کر کہا:’’ ممی!… آج ہم نے جملوں میںایسا استعمال کیا… کہ ٹیچر نے ہماری نوٹ بک لے… کر پوری کلاس کو سنائی اور میرا…لکھا جملہ طلبہ کو دکھا کر…مجھے شاباشی دی اور کلیپنگ کروائی ۔‘‘
میں نے تفصیل پوچھی تو کہا کہ ٹیچر نے، دل باغ باغ ہوگیا اس کو اپنے جملے میں استعمال کرنے کے لیے کہا تھا۔ ہم نے جملہ بنایا تھا کہ تم ہی سر بلند رہوگے اگر تم مومن ہو ، قرآن کی یہ آیت پڑھ کر میرا دل باغ باغ ہوگیا۔
میرے بیٹے نے یہ جملہ پتہ نہیں کس رو میں کہا، لیکن بحیثیت ماں یہ سن کرمیرا دل واقعی خوشی سے باغ باغ ہوگیا۔ اپنے مالک اور پروردگار کے لیے شکر کے جذبات امڈ آے۔ 
حمود الحق چوتھی جماعت میں پڑھتے ہیں۔ بنیادی دینی کتابیں پڑھ لیتے ہیں،لیکن قرآن کی اس آیت کی ایسی سمجھ کیسے آگئی۔ یہ جاننے کی مجھے جستجو ہوئی۔ یہی معلوم کرنے کی دھن میں ،میں نے حمود کا بستہ کاندھوں سے اتارا۔  لباس کی تبدیلی اور کھانے کے بعد پوچھا :’’بیٹے! جملوں میں استعمال کے لیےقرآن پاک کی یہ آیت تمھارے ذہن میں کیسے آگئی؟‘‘حمود نے اس آیت کے ذہن میں نقش ہونے کا راز بتایا کہ جماعت کے بڑے اجتماع کے وقت چلڈرن سرکل میں بھی اس پر تقریر ہوئی تھی۔ ہم نے اس پروگرام کے پمفلٹ گھروں میں بھی بانٹے تھے۔ میں سوچ میں پڑ گئی کہ بچوں کی یہ سرگرمیاں بظاہر خاص نظر نہیں آتیں ،لیکن خاموشی سے کتنا اثر انداز ہوتی ہیں۔
چلڈرن سرکل جماعت اسلامی ہند کی سرگرمیوں کا وہ حصہ ہے ،جن پر ہم بڑی عمرکے مرد و خواتین شاید زیادہ توجہ نہیں کرتے، لیکن یہ شعبہ کیسی انقلابی روح اپنے اندر رکھتا ہے۔ میں اکثر یہ سوچ سوچ کر ڈرتی ہوں کہ ٹی وی کا کلچر،موبائل کی دنیا، فیشن کے ماحول وغیرہ سے آخر ان سے بچوں کی حفاظت کیسے ہوگی۔
حمود کے اس واقعے سے احساس ہوا کہ چلڈرن سرکل کی سرگرمیوں کی کیا اہمیت ہے۔ اس خیال کے ساتھ مجھے اپنے بیٹے حمود کی اور بھی باتیں یاد آنے لگیں ۔جب وہ اکثر چلڈرن سرکل کے پروگرام سے واپس آکر بے تکان سناتا رہتا اور میں کام کی دھن میں ہوں ہاں شاباش کہہ کر اس توجہ سے شاید نہیں سنتی ہوں جتنی توجہ سے سننا چاہیے۔ پھرچلڈرن سرکل کے اجتماعات، مقابلے، کوئز ، کھیل کود؛ سب یاد آئے تو احساس ہوا کہ چلڈرن سرکل کی کاوشیں والدین کی تربیت کی کوششوں کو نکھارنے میں بڑی معاون ومددگار ہیں۔
شہر ناندیڑ میں چلڈرن سرکل کے کئی حلقے چلتے ہیں ۔ سمیہ نگر کا سرکل بہت فعال سرکلس میں سے ایک ہے۔ بچے اکثر اجتماعات، اسٹڈی سرکل ،کوئز،ڈبہ پارٹی، گارڈن وزٹ، ٹرف پر کھیل کود کی تیاریاں کرتے نظر آتے ہیں۔الغرض ہم کہہ سکتے ہیں یہ سرکل ہے تو بچوں کا لیکن ایک لحاظ سے محسن ہے والدین کا۔
محسوس ہوتا ہےکہ یہ محاذ خاموش انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہم خواتین کا بھی کا اس میں بہت خاص رول ہو سکتا ہے۔ بچیوں کی اسلامی خطوط پر تربیت جیسا محاذ اگر مضبوط ہوجائے تو یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی ۔ اللہ ہم سب کی اولاد کو آنکھوں کی ٹھنڈک ، تحریک کا سرمایہ اور ملک وملت کا مایہ ناز سپوت بنائے، آمین!

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے