مئی ۲۰۲۳

 آج ایک اہم موضوع پر ہم بات کریں گے، جو نومولودکے والدین کے لیے انتہائی اہم ہے۔ عموماً آپ نے دیکھا ہوگا جب بچہ روتا ہے تب گھر کی بزرگ خواتین یا تو بچے کو زور زور سے جھولا دیتی ہیں یا پیر پر لٹا کر تیز تیز گھٹناہلاتی ہیں، یا کیری کاٹ کو زیادہ زور سے پش کرتی ہیں، اس کا اسپرنگ ہلتا رہتا ہے اور بچے پر غنودگی طاری ہوتی ہے ،اور وہ سو جاتا ہے ۔کبھی کبھی نومولود کی ماں پر کام کا دباؤ ہوتو یا کہیں جانے کی عجلت ہو تو وہ بچے کو تیز تیز جھٹکے دے کر تھپک کر سلانے کی کوشش کرتی ہے ۔ڈے کئیر سینٹر میں بھی بچے کو سلانے کی لیے اس طرح کی تدابیراختیار کی جاتی ہے ۔
آئیے! جانتے ہیں کہ اس طرح کی تدابیر کے بچے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟شیکن بیبی سنڈروم(Shekan Baby Syndrome)ایک ایسا مرض ہے جو بچے کی پرورش کرنے والوں کی لاپرواہی سے ہوتا ہے۔شیکن بیبی سنڈروم (جسے شیکن امپیکٹ سنڈروم بھی کہا جاتا ہے) بچے کے رونے سے واقع ہونے والی جھنجلاہٹ بچے کے ساتھ بدسلوکی پر آمادہ کرتی ہے، جب والدین یا دیگر دیکھ بھال کرنے والے بچے کو غصے یا مایوسی سے ہلاتے ہیں،یا کبھی خوشی کے طور پر بچے کو اوپر اچھالا جاتا ہے ۔بچوں کی گردن کے پٹھے بہت کمزور ہوتے ہیں، جو ان کے متناسب بڑے سر کو پوری طرح سہارا نہیں دے سکتے۔جب آپ بچے کو جھونکے دیتے ہیں یا پیر پیر کیری کاٹ کی طرح ہلاتے ہیں، تو بچے کی بڑی کھوپڑی میں موجود دماغ کا حجم بہت کم ہونے کی وجہ سے لرزتا ہے اور آگے پیچھے ہوتا ہے۔ شدید لرزہ کی وجہ سے بچے کا سر پرتشدد طریقے سے آگے پیچھے ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں دماغی نقصان ہوتا ہے، کبھی کبھی بچے کے دماغ کے ایک حصے پر دباؤ پڑنے کی وجہ سے اس پر غنودگی طاری ہوتی ہے، مائیں سمجھتی ہیں کہ بچہ اطمینان سے سو گیا، جبکہ اندرون میں دماغ کی رگیں دباؤ اور لرزنے کے سبب کمزور ہوجاتی ہیں، اور بعض اوقات اس سےجان لیوا چوٹ لگتی ہے۔

کبھی کبھی آپ کو پتہ بھی نہیں چلتا یہ جھٹکے اتنے خطرناک ہوتے ہیں کہ بچے کے سر کی سطح سے ٹکرانے سے اندرون میں دماغ پر دباؤ اتنا شدید ہوتا ہے کہ بچے کےنروس سسٹم کوبری طرح ڈیمیج کرسکتا ہے، بچہ ہمیشہ کے غبی یا سست بننے کے اثرات زندگی بھر بھی جھیل سکتا
ہے ۔
جب ہم بچے کو ہلاتے ہیں یا اچھالتے ہیں، یا کبھی کبھی ماؤں یا دیگر افراد کے ہاتھوں بیزاری ، اضطراب اور مایوسی سے بچے کو پٹخاجاتاہے، تب بچے کے دماغ کی اندورنی کیفیت کچھ اس طرح بنتی ہے ۔

1)Subdural hematoma

(سبڈورل ہیماتوما )جو دماغ کی سطح اور ڈورا کے درمیان خون کا ایک مجموعہ ہے (دماغ کے گرد سخت، ریشے دار بیرونی جھلی) یہ اس وقت ہوتا ہے جب دماغ سے ڈورا تک پلنے والی رگیں اپنی لچک سے باہر پھیل جاتی ہیں، جس کی وجہ سے خون بہہ کر جھلی میں جمع ہوجاتا ہے ۔

سبڈیورل ہیما ٹوما کے کچھ اثرات جو بچے پر ظاہر ہوسکتے ہیں ۔ذیل کی تصویر سے سمجھیں ۔

2)Subarachnoid hemorrhage

جو(ریڑھ کی ہڈی کے سیال سے بھری ہوئی دماغ کے گرد ویب نما جھلی) اور دماغ کے درمیان خون بہہ کر جمع ہوجاتا ہے ۔ ایسے بچے جن کے سر کو بچپن میں تیز جھٹکادیا گیا، بظاہر آپ کو صحت مند نظر آتے ہیں، لیکن ان کا اندرونی نقصان ان کی پرورش کے دوران سامنے آسکتا ہے۔

آوازوں سے سر میں شدید درد کا ہونا ، سست اور غبی ہونا ، بہت جلدی تھک جانا ، قوت فیصلہ کا کمزور ہونا ، بے چینی اوراضطراب ۔
3)دماغی مادہ کو ہی براہ راست صدمہ، اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کھوپڑی کی اندرونی سطحوں پر حملہ کرتا ہے۔
4)دماغ کی پرتشدد حرکت کی وجہ سے پرانتستا اور دماغ کے گہرے ڈھانچے میں عصبی خلیوں کی شاخوں (ایکونز) کا کٹ جانا یا ٹوٹ جانا۔
5) آکسیجن کی کمی سے دماغی مادے کو مزید ناقابل تلافی نقصان ،اگر بچہ ہلنے کے دوران سانس لینا بند کر دے ۔
6) دماغی خلیات کو مزید نقصان اس وقت ہوتا ہے جب زخمی اعصابی خلیے ایسے کیمیکل خارج کرتے ہیں جو دماغ میں آکسیجن کی کمی کو بڑھاتے ہیں۔دماغ میں آکسیجن کی کمی بچے کے نروس سسٹم میں موجود نیورون کے نظام میں خلل پیدا کرسکتی ہے وہ اپنی اکتسابی صلاحیت میں فیصلہ سازی میں کمزور ہوسکتا ہے۔درج ذیل تصویر میں مزید اثرات کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے:

بچے کے سر کو جھٹکا لگنے سے متعلق واقعات

یہ سنڈروم بنیادی طور پر دو سال سے کم عمر بچوں میں دیکھا جاتا ہے، زیادہ تر کیسز بچے کی پہلی سالگرہ سے پہلے ہوتے ہیں۔ اوسطا ًاس مرض کے شکار بچوں کی عمر تین سے آٹھ ماہ کے درمیان ہے۔ تاہم، چار سال تک کے بچے اس زیادتی کا شکار ہوئے ہیں۔ زیادتی کا شکار ہونے والے بچے کی وجوہات درج ذیل ہوسکتی ہیں ۔
1) زیادتی کےمرتکب اکثر مشرقی سماج میں گھر کے افراد اور مغربی دنیا میں اکثر باپ، ماں کا بوائے فرینڈ، خاتون نینی یا ماں ہوتےہیں۔

2) ماحولیاتی، سماجی، حیاتیاتی یا مالی حالات کی وجہ سے تناؤ کا سامنا کرنے والے والدین جذباتی اور متشدد رویے کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔
3) بچے کی پیدائش کے بعد ماں میں خون کی کمی بھی جھنجلاہٹ کا شکار بناتی ہے اور اس کا اثر بچے پر ہوسکتا ہے ۔نیشنل سینٹر آن شیکن بیبی سنڈروم کا اندازہ ہے کہ امریکہ میں ایک سال میں 600 سے 1400 کے درمیان کیسز ہوتے ہیں۔ چونکہ فی الحال ان اعدادوشمار کو جمع کرنے کا کوئی قابل اعتماد طریقہ نہیں ہے، اس لیے حقیقی واقعات کا علم نہیں ہے۔ یہ سنڈروم بچوں کے ساتھ بدسلوکی کا شکار ہونے والے بچوں اور چھوٹے بچوں میں موت اور طویل مدتی معذوری کی سب سے عام وجہ ہے۔
4) نئی مائیں جب اپنے نو مولود بچے کی ذمہ داری کے ساتھ ابتداء میں ایڈجسٹ نہیں ہوپاتی ہیں ،کسی تقریب کے موقع پر دوست احباب کے فقرے یا ذمہ داریوں کی افراتفری سے شرمندگی محسوس کرتی ہیں اور اس الجھن میں بچے کو بہت زور سے جھولا دے کر یا سر ہلا ہلا کر سلانے کی کوشش کرتی ہیں ،اس دوران بھی دماغ کا زیادہ ہلنا بچے کے لیے نقصاندہ ہوسکتا ہے ۔

کیس اسٹڈی

سیرہ کوک (Sierra Cook) ،’’شیکین بی بی سینڈروم سے سیکھے گئے سات سبق ‘‘نامی کتاب کی رائٹر ہیں، ان کے چار میں سے دو بچے حیات ہیں۔ نارتھ امریکہ سے ان کا تعلق ہے۔ سیرہ کوک نے اپنی انسٹا گرام اسٹوری میں اپنی بیٹی کے شیکن بےبی سینڈروم سے متاثرہ بچی کا واقعہ بیان کرتے ہوئے لکھا کہ اس کے بایئلوجیکل فادر نے چھ ماہ کی بچی کو غصے اور جھنجلاہٹ میں اس زور سے اچھالا کہ اس کا نروس سسٹم ڈیمیج ہوگیا ۔ان کی کتاب انہی تجربات پر منحصر ہے ۔

علامات اور نشانیاں

اکثر چوٹ یا تشدد کی جسمانی علامت کا کوئی واضح بیرونی ثبوت نہیں ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں اس سنڈروم کی تشخیص ہوتی ہے۔ دیکھ بھال کرنے والے اور یہاں تک کہ معالجین بھی اس بات سے ناواقف ہوتے ہیں کہ بچے کو کیا ہوا اور نہ وہ ان چوٹوں کا پتہ لگا سکتے ہیں جو بنیادی طور پر اندرونی ہیں۔ بچے کی بے چینی کو وائرس جیسی بنیادی وجہ سے منسوب کرتے ہیں۔علامات مختلف ہوتی ہیں اور یہ صدمے سے ثانوی طور پر دماغی سوجن کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ وہ ہلنے کے فوراً بعد ظاہر ہو سکتے ہیں اور عام طور پر 4-6 گھنٹے کے اندر اپنے عروج پر پہنچ سکتے ہیں۔
درج ذیل علامات شیکن بیبی سنڈروم کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔شیکن بیبی سنڈروم کے متاثرین کی تشخیص چوٹ کی شدت کے ساتھ مختلف ہوتی ہے ،لیکن عام طور پر ناقص ہوتی ہے۔ بہت سے معاملات مہلک ہوتے ہیں یا شدید اعصابی خسارے کا باعث بنتے ہیں۔ موت عام طور پر دماغی ورم سے بے قابو بڑھنے والے انٹراکرینیل دباؤ، دماغ کے اندر خون بہنے یا دماغی بافتوں میں آنسوؤں کی وجہ سے ہوتی ہے۔ تاہم، معمولی زخموں والے بچوں کی نشوونما میں بھی مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ عام طور پر، اس سنڈروم کے ساتھ زندہ بچ جانے والے بچوں میں درج ذیل میں سے کوئی بھی معذوری پیدا ہو سکتی ہے:دماغی فالج،فالج،بینائی کی کمی یا اندھا پن،ذہنی کمزوری،مرگی،دورے

احتیاطی تدابیر

شیکن بیبی سنڈروم کومکمل طور پر روکا جا سکتا ہے۔ بچے کی دیکھ بھال کرنا چیلنجزنگ ہوسکتا ہے ،خصوصاً پہلی بار والدین بننے والوں کے لیے یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ بچے کو ہلانا، پھینکنا یا مارنا کبھی بھی قابل قبول نہیں ہے۔ مندرجہ ذیل تجاویز غلط استعمال کو روکنے میں مدد کر سکتی ہیں:
1) جب بھی بچہ کی ماں کو کاموں کا دباؤ محسوس ہو تو وہ گہری سانس لیں اور 10 تک گنیں۔
2)جب آپ تنہا ہوں اور کام کرنے کے لیے آپ پر دباؤ ہوتو بچے سے چھٹکارا پانے کے بجائے وقت نکالیں اور بچے کو اکیلے رونے دیں۔ بچے کے رونے سے پھیپھڑے مضبوط ہوں گے ۔یہ آپ کی جھنجلاہٹ سے بہتر ہے۔
3) جذباتی مدد کے لیے کسی کو کال کریں۔جھنجلاہٹ ہوتو کاؤنسلر سے مدد لیں یا رشتے داروں کے ساتھ رہنا شروع کریں ۔اگر باہم تعاون کا مزاج ہوتوایسی حالت میں گھر کے بزرگ بہت اہم ہوتے ہیں ۔
4)ماہر امراض اطفال کو کال کریں۔ بچے کے رونے کی کوئی طبی وجہ ہو سکتی ہے۔ یا بچے کےحوائج ضروریہ میں تاخیر بھی سبب ہوسکتی ہے ۔
5) کسی بچے کو کبھی بھی ایسے نگہداشت کرنے والے، دوست یا خاندان کے کسی فرد کے پاس نہ چھوڑیں جس پر مکمل بھروسہ نہ ہو۔
6) کسی بچے کو دیکھ بھال کرنے والے یا ڈے کیئر سنٹر کے سپرد کرنے سے پہلے حوالہ جات کو ہمیشہ احتیاط سے چیک کریں۔

٭٭٭

ویڈیو :

آڈیو:

جب آپ بچے کو جھونکے دیتے ہیں یا پیر پیر کیری کاٹ کی طرح ہلاتے ہیں، تو بچے کی بڑی کھوپڑی میں موجود دماغ کا حجم بہت کم ہونے کی وجہ سے لرزتا ہے اور آگے پیچھے ہوتا ہے۔ شدید لرزہ کی وجہ سے بچے کا سر پرتشدد طریقے سے آگے پیچھے ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں دماغی نقصان ہوتا ہے، کبھی کبھی بچے کے دماغ کے ایک حصے پر دباؤ پڑنے کی وجہ سے اس پر غنودگی طاری ہوتی ہے، مائیں سمجھتی ہیں کہ بچہ اطمینان سے سو گیا، جبکہ اندرون میں دماغ کی رگیں دباؤ اور لرزنے کے سبب کمزور ہوجاتی ہیں، اور بعض اوقات اس سےجان لیوا چوٹ لگتی ہے۔

Comments From Facebook

1 Comment

  1. Miratunnisa khanan

    Bahtareen text hai. Is tarah ki cheezon se aksar log nawaqif hi hote hain. Hamare yahan newborn babies ke liye khas tor se malish wali rakhi jaati hai jo bache ko bht zor zor se jhatke dete hain. Is tarah ki ahtiyati tadabeer unhen zarur batana chahiye.

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے