دسمبر ۲۰۲۳

کھاتا تھا فروٹ
پیتا تھا دودھ
تین دن بعد
ہوا وہ پُھرر
ہوا یوں کہ پچھلے ہفتے صحن میں بلبل کے ایک بچہ پر نظر پڑی۔ سہما سہما سا بیٹھاتھا۔ یقیناً امی ابو سے بچھڑ گیا تھا۔ اڑ نہیں پا رہا تھا ۔ بلیوں کے محلے میں غنیمت رہی کہ کسی دشمن کی نگاہ نہ پڑی۔ ادھر ادھر نگاہ دوڑائی کی شاید والدین یہیں کہیں قریب ہوں، پر کوئی آثار نظر نہ آئے، سو نرمی سے پکڑ کر گود میں اٹھا لیا۔ اتنا نرم گولو مولو جیسے روئی کا کوئی گولا پکڑا ہو۔ خوشی خوشی گھر لے آئے، لیکن پتہ نہیں اسے کیا ہوا تھا کہ مسلسل منہ کھول رہا تھا ۔ آواز بھی نہیں نکل رہی تھی ۔ اب سمجھ نہ آئے کہ امی ابو کو آواز دی جا رہی ہے یا بھوک سے منہ کھولا جا رہا ہے ۔ خیر پہلے ان کی پیٹ پوجا کا اہتمام کرنے کا سوچا ۔ جیسے ہی وہ منہ کھولتا ،ہم روئی کو دودھ میں بھگو کر قطرے منہ میں ٹپکاتے ۔ جیسے ہی موصوف شکم سیر ہوتے ،دانت پر دانت جما لیتے ۔ مطلب چونچ سختی سے بند کر لیتے ۔ بمشکل پندرہ منٹ گزرتے کہ موصوف پھر منہ مسلسل کھولے رکھتے ۔ ہم پھر ان کی خدمت میں جٹ جاتے ۔

تقریباً دو گھنٹے بعد پرندوں کی چہچہاہٹ کا شور سا سنائی دیا۔ ہم نے باہرجھانک کر دیکھا تو دو بلبلیں آواز کرتے ہوئے ہمارے گھر اور صحن کے چکر لگا رہے تھے ۔ ننھی سی جانیں اولاد کو ڈھونڈنے میں ہلکان ہو رہی تھیں ۔ ہم نے باکس سمیت بلبل کے بچہ کو باہر رکھا ،تا کہ ماں باپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں ۔
اب یہاں سے منظر دیکھنے لائق تھا ۔ اس بچہ کو اڑنا نہ آئے اور ماں باپ کی بے بسی کہ ساتھ لے کر اڑ نہ پائیں ۔
اب وہ اسے بار بار اڑ کر دکھا رہے ہیں ۔
گویا کہہ رہے ہوں کہ چلو شاباش ! ہمت کرو اور اڑو اس طرح۔ پر وہ بچہ بس بار بار منہ ہی کھولے ۔ ہم نے سیب کو باریک کاٹ کر ایک پتھر پر رکھ دیا کہ ماں باپ ہی اب اسے صحیح طور پر کھلائیں۔ وہ اسے کھلا بھی رہے تھے پر پتہ نہیں ہر آدھے گھنٹے بعد کہاں غائب ہو جاتے۔ تھوڑی دیر بعد لوٹ بھی آتے، اور پھر دوبارہ یہ مشق شروع ہو جاتی ۔ بار بار اڑنا اور اسے کھلانا ۔ شام تک یہی سلسلہ چلتا رہا ۔ بچے کے پر ابھی کمزور تھے شاید کہ وہ پھڑ پھڑا ضرور رہا تھا لیکن اڑ نہیں پا رہا تھا۔
اندھیرا ہو جانےکےبعد ہم اسے دوبارہ گھر کے اندر لے آئے ۔ ماں باپ بھی اپنے گھر چلے گئے۔ ہمارا تو کسی کام میں بھی جی ہی نہ لگے ۔
ایک دلچسپ مشغلہ میں مصروفیت دل کو خووب خوش رکھ رہی تھی کہ صبح صبح بلبل کا جوڑا آنے پر باکس باہر رکھنا۔ ان کی غیر حاضری میں بلبل کے بچہ کا خیال رکھنا اور شام ہونے پر بچہ کو اندر لانا۔ اب یہ سلسلہ تین دن تک چلتا رہا۔ چوتھے دن بالآخر ماں باپ کی محنت رنگ لائی اور بچےنے بھرپور اڑان بھری ۔
ہم خوش بھی تھے اور اداس بھی ۔ خوش اس لیے کہ اب وہ اپنی فیملی کے ساتھ ہے، اداس اس لیے کہ اب وہ دوبارہ شاید ہی ہمارے پاس آئے ۔
مگر اللّہ کا کرم تو دیکھیں ۔ ابھی دو روز پہلے بلبل کی ایک اور فیملی ہمارے یہاں گھر بنا کر بس گئی ہے۔ ‎

٭ ٭ ٭

ویڈیو :

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے