دسمبر ۲۰۲۳

فنکشن کی رات ہے۔ آپ بہت محنت سے خود کو سجا کر فنکشن کی پر رونق محفل میں آئی ہیں۔ آپ بہت خوش ہیں۔ دل ہی دل میں آپ نے لوگوں سے ملاقات کرنے اور کھانے کی چیزوں سے سیر ہونےکے بارے میں خوب سوچ رکھا ہے۔ آپ فنکشن ہال میں داخل ہوتی ہیں۔ رشتے دار آپ کو دور سے ہی دیکھ کر مسکراتے ہوئے آپ کے قریب آتے ہیں۔ آپ بھی انھیں دیکھ کر خوشی سے ان کی طرف بڑھتی ہیں۔ آپ ان سے مل رہی ہیں اور وہ آپ کو سجا ہوا تیار دیکھ کر بہت تعریف کررہے ہیں کہ تبھی ان کے درمیان کسی نے کہہ دیا:
’’ارے یہ ڈریس تو آپ نے فلاں دعوت میں بھی پہنا تھا،اور میرے گھر آئی تھیں تب بھی آپ نے یہی ڈریس پہنا تھا، لیکن آپ پر سوٹ کافی کرتا ہے یہ ڈریس۔ یا یہ ڈریس شاید آپ کی بہن کا ہے، انھوں نے بھی فلاں وقت کسی فنکشن میں پہنا تھا۔‘‘
تب ان کے الفاظ آپ کے سر پر ہتھوڑے کی طرح برستے ہیں۔بھرے بازار میں سبکی کا گہرا احساس ہوتا ہے اور میک اپ کی تہہ کے پیچھے چہرے کا رنگ پھیکا پڑنے لگتا ہے،وہ تیاریاں جو آپ نے کافی دیر سے کی تھیں۔ وہ سب آپ ایک جملے کے پیچھے ضائع کردیتے ہیں۔ تب آپ کی مینٹل ہیلتھ کیا ہوگی؟
آپ کا گھر مہمانوں سے بھرا ہے۔ سب برقع نکال کر بیٹھ رہے ہیں۔ آپ سب کو پانی سرو کرررہی ہیں، اور تبھی آپ کے ہاتھ سے کانچ کا خوبصورت جگ پھسل کر چھوٹ گیا۔ سب کی چونک جانے والی نظریں آپ پر مرکوز ہیں۔،اور آپ کبھی خود پر گڑی نظروں کو اورکبھی نیچے فرش پر ٹوٹے جگ کو دیکھ رہی ہیں۔تبھی کسی نے آپ کو یہ کہہ کرگھرک بھی دیا:
’’کیا کام کرتی ہو تم ؟ نیا جگ توڑدیا۔ چھوٹی بچی تھوڑی ہو ۔ سنبھال کر کرنا ہوتا ہے کام۔پتہ نہیں یہ آج کل کی بچیوں کا کام کے وقت دھیان کہاں ہوتا ہے۔‘‘
کچھ لوگ کہنے والے کو یہ کہہ کر چُب کروادیتے ہیںکہ بچی ہے، غلطی سے ٹوٹ گیا،اور آپ کو فرش صاف کرنے کا کہہ کر بات ختم کرتے ہیں، لیکن ان کے الفاظ آپ کو بری طرح چبھتے ہیں اور دل الگ آپ کو بے انتہا ملامت کرنے لگتا ہے۔
’’بھلا مجھ سے ایسی غلطی اتنے لوگوں کے سامنے کیسے ہوسکتی ہے؟سب کیا سوچتے ہوں گے میرے بارے میں کہ یہ لڑکی اتنا سا کام بھی ٹھیک سے نہیں کرسکتی۔ اب ہمیشہ سب کو ہی یاد رہ جائے گا۔ امی الگ سب کے سامنے میرے پھوہڑ پن کے نئے قصے سنانے بیٹھیںگی۔اف اللہ! یہ کیوں ہوگیا میرے ساتھ؟‘‘ اور یہ الفاظ سے پیچھا چھڑانا مشکل ہوجاتا ہے۔ تب ہمارے دماغ کی حالت کیا ہوگی؟
NEET کا رزلٹ آیا ہے۔ آپ کی دوسالہ بے انتہا محنت کا رزلٹ۔ وہ سال جو صرف پڑھائی کرتے گزر گئے۔کوئی خاندانی دعوت ،کوئی دوستوں کی دی گئی پارٹی، سب کی قربانی کا رزلٹ۔ ہر کسی کو آپ سے مستقبل کی ڈاکٹر بننے کی امید ہے۔ہر رشتہ دار آپ سے ملنے پر خیریت سے پہلے آپ کی پڑھائی کا پوچھتاہے، لیکن وہ رزلٹ…
وہ رزلٹ بہتر نہیں ہوسکا، آپ صرف چند نمبرات سے وہ امتحان پاس نہیں کرسکے۔ آنکھوں کے سامنے پچھلے دو سالوں کی کی گئی محنت کسی فلم کی طرح چل رہی ہے، اور رشتےدار وںکے فون آپ کے نمبرات معلوم کرنےکے لیے الگ سے آرہے ہیں۔ تب آپ کے ذہن کی حالت کیا ہوگی؟
یہ اور اس طرح کے کئی حالات سے ہم روزانہ ہی گزرتے رہتے ہیں۔ کبھی کسی بات کا اثر جلد زائل ہوجاتا ہے اور کبھی کوئی بات یا واقعہ ہمیشہ کے لیے ہمارے ساتھ ہماری یادداشت میں محفوظ ہوجاتا ہے۔ ہماری ذہنی صحت بھی اسی بات پر منحصر ہوتی ہے کہ ہم کتنا وقت ان ساری چیزوں سے خود کو نکالنے میں لگاتے ہیں۔ جتنی جلدی ہم خود کو نکال پاتے ہیں، اتنی اچھی ہماری مینٹل ہیلتھ مانی جاتی ہے،اور جتنی دیر ہم اس بوجھ تلے دبے رہتے ہیں اتنی ہی کمزور ہماری مینٹل ہیلتھ ہوتی ہے۔
آپ نے آج کا دن دوستوں کے ساتھ ہینگ آؤٹ میں گزاردیا۔ گھر آنے پر یاد آیا کہ کل بہت ضروری پیپر آپ کا انتظار کررہا ہے، اور تیاری کا وقت صرف رات اور صبح کا کچھ پہر ہی ہے۔دل میں پہلا خیال خود کو ڈھیروں ملامت کرنے کے بعد یہی آتا ہےکہ اب تو کچھ نہیں ہوسکتا ،کچھ نہ کچھ بہانہ کرکے یا کوئی دو نمبر کام جیسے چیٹنگ کرکے اس مصیبت سے نکلا جاسکتا ہے۔ یا دوسرا خیال یہ ہوگا کہ ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا۔ ابھی پوری رات ہے اور ساتھ صبح کا کچھ پہر بھی۔ میں چاہو ںتو پڑھ کر اچھے نمبرات سے پاس بھی ہوسکتی ہوں، ہاں اب بھی کچھ نہیں بگڑا، میں کرسکتی ہوں۔
ان دو خیالات میں ہمارے دماغ کی حالت کیا ہوگی؟ پہلے خیال میں ہمارا دماغ نیا بہانہ ڈھونڈنے اور چیٹنگ کے نئے طریقے سوچنے میں لگ جاتا ہے۔جس میں ناکامی کے ڈر کے بعد کیا حال ہونے والا ہے، اس کا خیال زیادہ آتا ہے۔ دوسری کنڈیشن میں ہم ساری باتوں سے، ساری دوسری مصروفیت سے الگ ہوکر صرف پڑھائی کرتے ہیں اور اس وقت ہم محسوس کرتے ہیںکہ ہماری پاس Extra energy آنے لگتی ہے۔ ہم عام طور پر اتنا فوکس نہیں کرپاتے ہیں،تب ہم کہتے ہیںکہ اف!اس کا مجھے اسٹریس ہورہا ہے۔ مطلب میں اس کا خود پر دباؤ محسوس کررہی ہوں۔ یہ دباؤ ہم دونوں ہی حالت میں خود پر محسوس کرتے ہیں۔ اس دباؤ کو ہی سائیکلوجی میں اسٹریس (Stress) کہتے ہیں۔ اگر یہ دباؤ نہیں ہوتا تو ہم کچھ بھی Extra ordinary کام نہیں کرسکتے تھے۔ یہی دباؤ ہم سے بہت کچھ ایسا کرواتا ہے جو عام طور پر ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ جب یہ دباؤہم پر مثبت اثر دیتا ہے تو اس کو Eustress کہا جاتا ہے ،مطلب مثبت دباؤ،اور جب یہ منفی اثر دیتا ہے تو اسے Distress کہا جاتا ہے۔ مینٹل ہیلتھ اسی Exrta stress کو کنٹرول کرنے کا نام ہے۔ جب ہم اس کو کنٹرول کرکےمثبت انداز میں اس کا استعال کرتے ہیں تو یہ ہماری مینٹل ہیلتھ بڑھاتا ہے، اور جب اسے ہم منفی معنی میں لینا شروع کرتے ہیں تو یہ ہماری مینٹل ہیلتھ کمزور کرنے لگتا ہے۔ یہ سب تو خیر ظاہری برتاؤ میں ہوتا ہے، لیکن اندر کی باڈی میں بھی کچھ ہوتا ہوگا ۔
کبھی سوچا ہے آپ نے؟
تو یہ سب اندرونی دماغ میں Bio chemical process میں بدلاؤ کا نتیجہ ہوتا ہے۔ انسان کے دماغ کا ایک چھوٹا سا حصہ جس کا نام Hypothalamus ہے۔ جس کا کام ہمارے باڈی کا Temperature اور موڈ کنٹرول کرنا ہوتا ہے، وہ خطرناک یا مصیبت کے حالات میں جسم اسٹریس ہارمون نکالتا ہے۔یہ ہارمون ہر غم ، ٹینشن ، خوشی یا ایکسائٹیڈ حالات میں ہماری نسوں کے ذریعے نکل کر ہمارے جسم کے اعضاءکو ردعمل کرنے کا میسج بھیجتے ہیں۔جیسے ہاتھ جل جانے پر منی سیکنڈ میں یہ عمل ہوتا ہے اور آپ کے ہاتھ کو یہ میسج مل جاتا ہےکہ فوراً خود کو گرم چیز سے ہٹا لے۔ ٹھیک اسی طرح جب ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہوتو ہم کو بھی دو میسیج ملتے ہیں، ایک یہ کہ ہم کو فوری وہاں سے بھاگنے کا دل کرتا ہے اور دوسرا وہاں پر رہ کر خودکو Defend کرنے کا۔ اب یہ ہمارے ہاتھ میں ہوتا ہےکہ ہم کیا کریں؟ جب ہم بار بار منفی ردعمل اختیار کرنے لگتے ہے تو ہم کچھ وقت کےبعد چاہ کر بھی مثبت اپروچ نہیں رکھ پاتے۔ ہمیں ہر چیز منفی ہی دکھائی دیتی ہے۔ کسی کےذریعہ محبت سے دی گئی چیز میں ہمیں خودکے لیے خیرات دکھائی دیتی ہے، یا کسی کے اگنورکرنے سے ہمیں خود میں ہی ڈھیروں کمیاں دکھنے لگتی ہیں ، اور یہی چیز دھیرے دھیرے ہماری سیلف اسٹیم بھی کم کرنے لگتی ہے، کیونکہ یہ منفیت ہمارے دماغ میں ہوتی ہے، اور اسے خود سے الگ کرنے کے لے ہمیں کچھ تھراپیز کرنے کی ضرورت ہوتی پیش آتی ہے۔
آج کے دور میں Physical health سے زیادہ Mental health دن بدن خراب ہورہی ہے۔ہم اکثر وقت ڈپریشن ڈسٹریس ان ساری چیزوں کو فیس کرنے میں ہی اپنا وقت گزار رہے ہیں آخر کیا وجہ ہے اس کی؟
آپ کے پاس گاڑی ہوگی۔ جب گاڑی کام کرنا بند کرتی ہے تو آپ کیا ڈالتے ہیں اس میں؟ پٹرول۔ کبھی آپ نے سوچا ہےکہ آج کل پٹرول بہت مہنگا ہورہا ہے۔ کیوں نہ گاڑی میں آدھا پٹرول ڈالیں اور آدھا پانی،گاڑی اچھی چلے گی۔
یا پھر پودا لگایا ہے آپ نے؟ بہت خوبصورت باغ میں،لیکن پھر سوچا اسے باغ میں نہ لگاکر فلیٹ کے بیڈ روم میں گملے میں لگایا جائے اور آپ نے لگابھی دیا۔ اب آپ اس کے پھول اور پھل کے آنے کا انتظار کررہے ہے،ایک لاحاصل سا انتظار۔یا پھر آپ نے سوچا کہ آپ پودے کو ہفتہ میں ایک گلاس یا دو گلاس ہی پانی ڈالیں گے،کیونکہ آج کل آپ بہت مصروف ہیں،اور آپ کے پاس اپنے پودے کو پانی ڈالنے کا وقت نہیں ہے۔ کیا آپ ایسا کریں گے؟ نہیں ناں، لیکن آپ ایسا کرتے ہیں۔ اپنی گاڑی کے پٹرول میں پانی ملا کر یا پودا بیڈ روم میں لگا کر یا اسے ضرورت سے بہت کم پانی ڈال کر آپ، ان کے ساتھ ایسا نہیں کرتے بلکہ یہی سب آپ اپنے ساتھ کررہےہیں۔

( جاری)

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

1 Comment

  1. نام *تحسین عامر

    بہت خوب ۔?
    اب دوسری قسط کا انتظار ہے ارریشہ تقدیس صاحبہ?

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے