جنوری ۲۰۲۴

ہم سب یہ مانتے ہیں کہ اس روئے زمین پرکسی انسان کی جان بچانے میں اللہ کے بعد اللہ کے حکم سے ایک ڈاکٹر کا اہم کردار ہوتا ہے، لیکن مرض کی تشخیص کرکے ہی یہ کام انجام نہیں پا سکتا ،بلکہ وہ جو ادویات تجویز کرتا ہے، ان دواؤں کی تیاری اور فراہمی کا عمل علم طب کی ایک منفرد شاخ سے جڑا ہے، جسے علم الادویات یا فارمیسی کہا جاتا ہے۔
فارمیسی سے جڑے لوگ دوا سازی سے لےکر مریضوں کو دوا مہیا کروانے تک کے سارے عمل کے ذمہ دار ہوتے ہیں ۔انھیں اہم ذمہ داران کی حوصلہ افزائی کرنے اور ان کے کاموں کو پر جوش طریقے سے سراہنے کے لیےیوم دواساز یا World pharmacist day ہر سال منایا جاتا ہے۔

تاریخ

ہر سال 12 جنوری کو ملک بھر میں یوم دواساز منایا جاتا ہے۔
فارمیسی سے جڑے لوگوں کے مسائل و مفاد کے لیےGerman pharmacutical association نےدنیا کے تمام فارمسسٹ کو ایک سطح پر لانے کےلیے Pharmacutical congress کو قائم کیا۔ اور دسویں کانگریس میٹنگ کے دوران 25 ستمبر 1912 ءکو International pharmacutical federation کو قائم کیا جو فارمیسی میں دواسازی کے عمل سے لے کر ادویات کو منظر عام پر لانے اور اس کے استعمال اور بیکار ادویات کو ضائع کرنے کے سارے عمل کو انجام دیتی ہے۔ امراض اور ادویات کے درمیان تال میل قائم کرتی ہے۔
2009 ءمیں FIP کی میٹنگ استنبول( ترکی) میں ہوئی تواس میں یہ طے پایا کہ 25 ستمبر کو جب کہ FIP کا قیام ہوا تھا اس تاریخ کو ہر سال دنیابھر میںWorld pharmacist day کے طور پر منایا جائےگا، اور 12 جنوری کو National pharmacist day کے طور پر منایا جائے گا۔

فارمسسٹ کی ذمہ داریاں

وہ کیمیکل جو ہمارے جسم میں داخل ہوکر مثبت یا منفی اثرات پیدا کرتے ہیں، انھیں ہم ڈرگس یا میڈیسن کہتےہیں ۔ان ڈرگس کو یا ادویات کو تیار کرنا اور لوگوں تک صیح طریقہ سے پہنچانے کا کام فارمسسٹ کرتے ہیں۔
اس طرح WHO نے 13 ٹارگٹ مخصوص کیے ہیں جو2030 ءتک کے لیے ہیں، جو مندرجہ ذیل ہیں:
(1)Reduce maternitical mortality
(دوران حمل شرح اموات کم کرنا)
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہندوستان کے دیہی علاقوں میں دوران حمل اموات کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ غذا اور مختلف ضروری اجزاء کی کمی سے وٹامن اور خون کی کمی کی وجہ سے ان اموات کا تناسب عام طور پر بڑھ رہا ہے۔اس لیے اس کی روک تھام کرنا اور مختلف ادویات، جیسے ملٹی وٹامن اور آئرن کی دوائیں خواتین تک پہنچا کر ضروری تعلیم دینے کا اہم کام فارمیسی کر رہی ہے۔
(2)5سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموت کم کرنا
ہندوستان، پاکستان ،نیپال، چین جیسے زیادہ آبادی والے علاقوں میں کم عمر کے بچوں میں اموات کی شرح زیادہ ہے، کیوںکہ Vaccines نہ لینے کی وجہ سے یہ بچوں کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے، غذا کی کمی کی وجہ سے صفائی کا اہتمام نہ کرنے کی وجہ سے یہ اموات ہوتی ہیں، فارمیسی سے جڑے لوگ جیسے آشا ورکر آنگن باڑی کے ٹیچر وغیرہ پورا ریکارڈ بھی رکھتے ہیں، اور لوگوں کو اس کی تعلیم بھی دیکر ادویات پہنچانے کا کام بھی کرتے ہیں۔
(3)متعدی امراض کی روک تھام
متعدی امراض جیسے ملیریا، ڈینگو ،کووڈ -19 وغیرہ کو پھیلنے سے روکنے اور متاثر علاقوں میں ادویات فراہم کرنے کا کام ہمارے فارمسسٹ کرتے ہیں۔ کووڈ- 19 کے وقت تو یہ ڈاکٹروں کے کندھے سے کندھا ملا کر خدمت انجام دے رہے تھے۔
(4) ذہنی امراض اور غیر متعدی امراض کی روک تھام
ذہنی امراض جیسے ڈپریشن وغیرہ کے شکار مریضوں کی ادویات پر نظر رکھنا، زیادہ خوراک لی گئی تو اس کی اطلاع کرنا۔ اسی طرح غیر متعدی امراض جیسے بلڈ پریشر ذیابیطس وغیرہ کے مریضوں کا خیال رکھ کر ان کی ادویات کو پہنچانے کا کام فارمسسٹ کرتے ہیں ۔
(5)ادویات کے غلط استعمال سے روک تھام(Drug Abuse)
آج کل لوگ فائدہ مند دواؤں کا بھی غلط طریقے سے استعمال کر کے نشہ جیسی لت کا شکار ہوتے ہیں۔کھانسی کی ادویات، خواب آوار دواوٴں کی زیادہ مقدار مییں استعمال وغیرہ پر فارمسسٹ نظر رکھتے ہیں ۔ بغیر Prescription کے اس طرح کی دوائیں نہیں دیتے، اور ساتھ ہی جتنا نسخہ لکھا گیا ہے اتنا ہی مہیا کراتے ہیں ۔
(6)سڑک حادثہ کے لیے ضروری تدابیر
سڑک حادثہ سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر، اور اگر حادثہ ہوجائے تو ضروری ادویات کی فراہمی سب سے پہلے فارمسسٹ ہی کرتے ہیں ۔
(7)فیملی پلاننگ کی تدابیر
آبادی میں تیزی سے ہوتے اضافے کے پیش نظر حکومت کی جانب سے دی گئی، Contraceptive ادویات کو عام لوگوں تک پہنچانا اور اور لوگوں کو اس کے متعلق تعلیم دینے کا کام یہ لوگ کرتے ہیں ۔
(8)Universal health coverage
عالمی سطح پر صحت مند زندگی کو کامیاب بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کوئی کہیں بھی ہو ،ضروری ادویات کو اس کی پہنچ تک لانےاورمعاشی طور پرآسانی پیدا کرنے کا کام فارمسسٹ کرتے ہیں ۔ جیسے Covid-19 کے وقت سارا عالم پریشانی کے چنگل میں آگیا تھا ،تب ہم نے واضح طور پر فارمسسٹ کی خدمات کو محسوس کیا۔
(9)Chemical pollution
کیمیائی آلودگی سے بچانے کا کام جیسے Expire ادویات کو ضائع کرنا، نقصان دہ ادویات کو عوام کی پہنچ سے دور کرنا۔ جیسے کام بھی ان ہی کے ذمہ ہوتے ہیں۔
(10)تمباکو نوشی سے دور کرنا
ساری دنیا میں تمباکو نوشی چاہے وہ گٹکا کھانے کی شکل میں ہو یا Smoking کرنے کی شکل میں ایک بڑا سردرد بن کر سامنے آ رہا ہے۔تمباکو نوشی کے مضر اثرات کی لوگوں کو تعلیم دینا اور اس سے بچنے کے طریقہ بتانا اور عادی لوگوں کو اسے چھوڑنے کی ترغیب دینا، جیسے انھیں چیونگم وغیرہ کی طرف راغب کرنے کا کام بھی یہی لوگ انجام دیتے ہیں ۔
(11)vaccineکو affordable بنانا
لوگوں کے صحت کے لیےدرکار اخراجات میں کمی کے طریقہ بتانا۔ جیسے سرکاری اسکیم، ہیلتھ انشورنس، ہیلتھ پالیسی پروگرامز وغیرہ ۔ اسی طرح ادویات کم قیمت میں کس طر ح تیار ہو سکتی ہیں، اس کے لیے کوشش کرنا، تاکہ ہر کوئی حاصل کر سکے۔
(13)Global health risk
کی وارننگ دینا اور بچانا
جیسے کووڈ کے زمانے میں سارے عالم کو خطرہ تھا تو فارمسسٹ اس سے بچاؤ کی تدابیر کے سلسلے میں لوگوں کی مدد کر رہے تھے۔ماسک اور سینیٹا ئیزر کے استعمال کی تاکید کی جاتی تھی۔
یہ 13 ٹارگٹ ہیں جو Fip کی زیرنگرانی میں انجام دئیے جاتے ہیں ، جنھیں دیکھ کر ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ لوگوں کی زندگیوں سے جڑی کتنی اہم ذمہ داری فارمسسٹ نبھاتے ہیں ۔
زندگی کی گاڑی کے اگر4 پہیے ہیں تو ایک پہیہ کاسفر فارمسسٹ کی پٹریوں نے سنبھالا ہوا ہے، لیکن اگر یہی فارمسسٹ اپنے کام میں لا پرواہی کریں تو؟
Medical malpractice
اگر فارمسسٹ کی طرف سے ان کے کاموں میں جان بوجھ کر لا پرواہی ہوجائے ،
تواسے malpractice کہیں گے اور اس کا خمیازہ مریضوں کواپنی جان گنوا کر بھگتناہوتا ہے۔ جتنا عظیم کام یہ کرتے ہیں اتنا ہی اس میں اپنے کاموں کے لیے وفادار اورچاق وچوبند رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
آج کل کم قیمت کی دواؤں کی mrp اتنی زیادہ ہوتی ہے جبکہ وہ دوائیں فارمسسٹ کو کم قیمت میں حاصل ہوتی ہیں۔ اگر وہ چاہیں تو کم قیمت پر مریضوں کو دے کر ان کی تکالیف دور کر سکتے ہیں ۔
اسی طرح بغیر prescription کے ایسی ادویات مہیا کروانا، جن سے نشہ کرنے کا خطرہ ہو ایک طرح سے نشہ کرنے والوں کو اس کاعادی بنانے کے گناہ میں ملوث ہونے جیسا ہی ہے۔
ادویات جو expire ہو جاتی ہیں، انھیں ضائع نہ کرکے منافع کمانے کے لیے کسی کو بیچنا یعنی اس مریض کو قتل کرنے کی طرح گناہ عظیم ہے۔اس طرح کی لا پرواہیاں جو بظاہر چھوٹی نظر آتی ہیں، لیکن ان کے مضر اثرات کافی خطرناک شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
ہم اپنے اطراف ہی کئی لوگوں کو دیکھتے ہیں جو ادویات کے ری ایکشن کی وجہ سے معذور ہو چکے ہیں ،یہ اپنی جان گنوارہے ہیں،یا آسانی سے دستیاب ہونے والی ادویات جیسے corex cough syp. Vicks وغیرہ سے نشہ کرنے کے عادی ہو رہے ہیں جوکہ malpractice کے زمرہ میں آئےگا۔
یقیناً ہمارےفارمسسٹ ان باتوں کو سنجیدگی سے لے کر malpractice سے اجتناب کریں گے اور اپنی ذمہ داریوں کی اہمیت کو سمجھ کرپوری دیانت داری سے اپنے فرائض انجام دیں گے،ان شاء اللہ۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جنوری ۲۰۲۴