ماسٹر فرزین اسکول سے لوٹتے تو روز کوئی نہ کوئی نیا سوال ساتھ لاتے،اور اپنی دانست میں سوچتے کہ یہ تو مما بھی نہیں جانتی ہوں گی۔
آج بھی وہ اسی سوچ کے ساتھ گھر میں داخل ہوئے ۔ آہستہ سے دروازے کو Push کیا، دروازہ کھلتے ہی دل ہی دل میں اللہ میاں کا شکر ادا کیا، کیوں کہ وہ کال بیل کی آواز سے اپنی دادی ماں کی عبادت میں مخل نہیں ہونا چاہتے تھے۔اپنے کمرے میں داخل ہوکر آہستہ سے بیگ اور ٹفن باکس رکھا۔اتنے میں مما اس کے کمرے میں آگئیں۔
’’ السلام علیکم فجو ! کیا بات ہے ؟ آج سب چپکے چپکے؟‘‘
فرزین نے اپنی انگلی ہونٹوں پر رکھ کر خاموشی کا اشارہ کیا۔
اب مما کا امتحان تھا کہ وہ خاموشی کا اشارہ سمجھیں کہ کس سے کیا راز رکھنا ہے۔
انھوں نے اپنے کانوں کو پکڑنے میں ہی عافیت سمجھی اور فرزین کے بیڈ پر بیٹھ گئیں۔
فرزین نے اپنے کمرے کے دروازے سے ہال میں جھانک کر دیکھا۔دادی ماں کو اذکار میں مصروف دیکھ کر یک گونہ اطمینان پاکر وہ مما سے مخاطب ہوا:’’ آپ نے مجھے بتایا نہیں کہ آج کیا خاص دن ہے؟‘‘
’’ میرے بیٹے کا ہر دن خاص ہوتا ہے۔‘‘جینیئس مام نے اطمینان سے جواب دیا۔
’’آپ بھی نہ بس! آج دسمبر ہے۔ Grand ma day.آپ کو مجھے بتانا چاہیے تھا ناں، آپ کو تو پتہ ہی نہیں۔ مس نے کلاس میں پوچھا تو شاداب نے صحیح جواب دیا۔ میں کیا بتاتا ؟ہونقوں کی طرح دیکھتا رہا۔ ہنہ!شاداب کی ممی سارے ڈیز (days) اور ان کو سیلیبریٹ کرنا جانتی ہیں۔‘‘
شاداب اور اس کی ماڈرن فیملی سے فرزین کی مرعوبیت، مما کو ہنسی آگئی، لیکن انھوں نے بڑے کمال سے اپنی ہنسی چھپائی اور پوچھا:
’’اچھا! کیا کیا شاداب نے اپنی گرانڈ ماں کے لیے؟‘‘
’’ شاداب نے بتایا ہر سال وہ گرانڈ ماں ڈے پر اپنے ممی اور ڈیڈی کے ساتھ ان کے گاؤں جاتا ہے اور انھیں کپڑے اور مٹھائی تحفے میں دیتا ہے۔ آج بھی وہ جائےگا۔کتنا خوش ہوتی ہوں گی اس کی دادی ماں!‘‘
’’ آپ کی دادی ماں سے تو زیادہ خوش نہیں ہوتی ہوں گی۔‘‘مما نے لقمہ دیا۔
’’آپ کیسے جانتی ہیں؟‘‘ فرزین کا سوال تھا۔
مما نے فرزین کو قریب کیا، پیشانی پر بوسہ لیا اور گویا ہوئیں:’’دیکھو بیٹے! ایک مرتبہ یا ایک دن مل لینے یا تحفے دینے سے کیا ہوگا۔ بزرگ افراد کو ہمیشہ مدد کی ،اپنوں کے ساتھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ قربت کا محبت کا احساس ضعیفوں کو قوت بخشتا ہے۔صبح نیند سے بیدار ہوکر جب آپ اپنی دادی ماں کے قریب جاتے ہیں ، ان کو سلام کرتے ہیں تو وہ کتنا خوش ہوتی ہیں۔ وہ چشمہ کہیں بھول جاتی ہیں، اور آپ تلاش کر دیتے ہیں تو آپ کوڈھیروں دعائیں دیتی ہیں۔ اسکول سے واپسی پر آپ آہستہ سے گھر میں داخل ہوتے ہیں کہ ان کی عبادت میں ،آرام میں خلل نہ ہو ۔یہ سب دادی ماں سے محبت کا ثبوت ہے۔ بتاؤ صرف ایک دن گرانڈ ماں ڈے منانے سے کیا اتنی خوشی دادی ماں کو اور اتنی دعائیں بچوں کو مل سکتی ہیں؟‘‘فرزین غور سے اپنی مما کی باتیں سن رہا تھا۔مما نے پیار سے اسے مزید قریب کیا۔
’’میرا راجا بیٹا ہر دن گرانڈ ماں ڈے مناتا ہے اور اپنے ددا کی ڈھیروں دعائیں لیتا ہے۔بڑوں کی عزت اور احترام کرنے والے اور ان کا خیال رکھنے والے اللہ تعالی اور پیارے نبی کو پسند ہوتے ہیں۔‘‘
فرزین اپنے مما کی بات سمجھ چکا تھا ۔ مما نے فرزین کی ڈرائنگ بک اور کلر باکس نکالا اور گریٹنگ کارڈ بنانے کاآئیڈیا دیا۔ فرزین خوشی سے جھوم اٹھا۔
’’ ایسا کارڈ بناؤں گا، خوش ہوجائیں گی میری ددا۔‘‘
٭ ٭ ٭
0 Comments