جون ۲۰۲۳

کوئی وقت آتا ہے نا ں جب زندگی بدل جاتی ہے ؟

ایک ہی جھٹکے میں، اس کی زندگی بدل گئی،ایک لمحہ ہی کافی زندگی بدلنے کے لیے ۔

اس طرح کے جملے وہ بچپن سے سنتی آئی تھی۔ بڑی حیران بھی ہوتی تھی کہ بھلا ایسا بھی کوئی ہوتا ہے ؟لیکن آج کی صبح اس کے لیے بھی ایسا ہی کوئی پیغام لے آئی تھی ۔

فجر کےبعد سے ہی وہ اپنی وارڈ روب میں گھسی پڑی تھی اور دیوانہ وار ایک ہی رنگ کے ایک ایک کپڑے کو نکال کر پھینک رہی تھی، جیسے وہ انہیں نوچ ڈالنا چاہ رہی ہو۔ اس کے بعد وہ جوتوں کی الماری پر جھک گئی تھی اور وہاں سے بھی اسی رنگ کے جوتے نکال کر پھینکے گئے تھے۔ پھر جویلری، چوڑیاں، غرض ہر وہ چیز جو اسی رنگ کی تھی۔سب پھینکتی جا رہی تھی ۔

یہ وہ رنگ تھا جسے اس نے برسوں سے سینے سے لگا رکھا تھا ۔ہر تقریب میں،ہر سکھ دکھ کے موقع پر وہ ہی ایک رنگ اسے عزیز تھا ۔کبھی وہ گہرا نیلا ہوتا، کبھی ہلکا ۔اس کےدوست، عزیز، رشتے دار اسے ہزار بار ٹوکتے، اس سے پوچھتے :’’ادیبہ !کیا تمھیں کوئی اور رنگ پسند نہیں ہے؟‘‘ وہ اس کے جواب میں بس مسکراتی تھی ۔

اس کےاندر کا دکھ اس کی ماں کے علاوہ کوئی نہیں جانتا تھا ۔بہت بار پیار سے، ڈانٹ سے ماں نے سمجھایا بھی تھا کہ بیٹا کب تک اس دھوکے کے ساتھ جیوگی ؟مگر جیسے اس پر کوئی اثر ہی نہیں ہوتا ۔

آج صبح فجر کے بعد وہ حسب معمول قرآن پڑھ رہی تھی، ساتھ ساتھ ترجمہ بھی پڑھتی جا رہی تھی ۔وہ اکثر اسی طرح قرآن پڑھتی آ رہی تھی، لیکن آج غیر ارادی طور پر اس آیت پر ٹھٹھک گئی تھی، بلکہ رک گئی تھی، الجھ گئی تھی۔ ’’یا اللّه! سالوں سال سے قرآن پڑھتی آ رہی ہوں، کبھی غور کیوں نہیں کیا؟ کبھی اس طرح رکی کیوں نہیں؟‘‘

اور وہ آیت تھی:

صِبْغَةَ اللَّهِ ۖ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَهِ صِبْغَةً ۖ وَنَحْنُ لَهُ عَابِدُونَ﴾
(البقرہ،آیت:۱۳۸)

(اللّه کا رنگ اختیار کرو اور اس کے رنگ سے اچّھا اور کس کا رنگ ہوسکتا ہے؟ اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔)

وہ اٹک گئی تھی ۔زار زار اس کی آنکھیں بہہ رہی تھیں ۔یہ کیسی اللّه کی بندی تھی؟ جس نے برسوں سے ایک سراب کے پیچھے اپنی زندگی تباہ کر لی تھی۔ ایسا دھوکہ جس نے کبھی مڑ کر نہیں دیکھا تھا، جس کی پسند کے رنگ کو اس نے آج تک سینے سے لگا تھا ۔ادیبہ نے سختی کے ساتھ ہتھیلیوں سے اپنی آنکھیں رگڑ ڈالی تھیں ۔

وہ ایک عزم کے ساتھ اٹھی تھی ،دو رکعت نماز پڑھ کر ہاتھ اٹھاتے ہوئے آسمان کی طرف دیکھا تھا۔ اس نے عہد کیا تھا کہ آج سے بلکہ ابھی سے وہ اپنے رب کا ،اپنے محبوب حقیقی کا، جس نے اسے پیدا کیا ،اتنی پیاری شکل و صورت سے نوازا، ڈھیر ساری صلاحیتیں دیں ،رنگ اختیار کر لےگی کہ اس زیادہ احسن رنگ کوئی اور نہیں ۔ادیبہ نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو اپنی ماں کو کھڑا پایا انکی آنکھیں بھی تر تھیں، لیکن چہرے پر اطمینان تھا ۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ۲۰۲۳