جون ۲۰۲۳

آسمانی کتابوں میں اب قرآن ہی وہ واحد کتاب ہے ،جو اب تک محفوظ ہے اور قیامت تک رہے گی، اس کی حفاظت کا ذمہ خود خدا نے لیا ہے ۔ قرآن مجید 23 برسوں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا ،جس کا مقصد انسانوں کی ہدایت بتایا گیا ۔ قرآن ایک انقلابی کتاب ہے اور یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ ہے ۔ قرآن مجید کی بہت ساری خصوصیات میں ایک مخصوص خاصیت یہ بھی ہے کہ اس میں آدمی کا ماضی ، حال اور مستقبل ہے ، جس کی مدد سے ہر کوئی ہدایت حاصل کرسکتا ہے اور اپنا حال اور مستقبل سنوار سکتا ہے ۔ دنیا کے تمام مذاہب میں کوئی ایسی کتاب نہیں ہے کہ جس کو اس کے ماننے والوں نے حفظ کر لیا ہو، سوائے قرآن کے ، قرآن ہی وہ واحد کتاب ہے جو کروڑوں لوگوں کے سینوں میں محفوظ ہے ۔
دنیا کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن مجید ہے اور دنیا کی سب سے زیادہ نہ سمجھ کر پڑھی جانے والی کتاب بھی قرآن مجید ہے ۔ یہ بڑا المیہ ہے قرآن مجید کے ساتھ کہ اس کے ماننے والے اسے ہدایت کی کتاب کم اور ثواب کی کتاب زیادہ سمجھتے ہیں ،جبکہ اس کتاب سے حضرت انسان دونوں چیزیں حاصل کر سکتا ہے ۔
زیر نظر کتاب محترمہ سمیہ رمضان کے سلسلہ وار مضامین کا مجموعہ ہے، جو کویت کے رسالے:’’ المجتمع‘‘ میں شائع ہوئے تھے ۔ محترمہ سمیہ رمضان تحریکی اور دینی حلقوں میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے ۔ محترمہ نے ان مضامین میں اپنے حلقہ ٔدرس کا حال لکھا ہے ۔ درس کی ایک خاص بات یہ تھی کہ درس روایتی نہ ہو کر کچھ مختلف تھا ،جس میں محترمہ ہر روز کسی ایک آیت کا انتخاب کرتیں اور پھر اس پر درس دیا جاتا اور شرکاء کو اس آیت پر سختی سے عمل کرنے کو کہا جاتا، پھر اگلے درس میں یہی شرکاء اپنے تجربات لوگوں کے سامنے پیش کرتے ، یہی ان دروس کی خاص بات تھی کہ محترم محمد ظہیر الدین بھٹی نے انھیں اردو حلقے تک پہنچانے کی سعی کی اور الحمدللہ اس کتاب کا اردو میں رواں اور سلیس ترجمہ کیا ۔
کتاب کا پیش لفظ مسلم سجاد صاحب نے پیش کیا ہے ،جس میں وہ کتاب کے متعلق لکھتے ہیں :
’’ زیر نظر کتاب میں 14 موضوعات کے تحت جو تجربات بیان کیے گئے ہیں،ان میں قرآن پر عمل کے فوائد و ثمرات دو اور دو چار کی طرح واضح ہو کر سامنے آتے ہیں ، ان سے بنیادی عقائد درست ہوتے ہیں اور یہ اندازہ بھی ہوتا ہے کہ مسلم معاشروں میں خواتین کو ایک جیسے مسائل درپیش ہیں ۔ یقیناً ہماری خواتین اس میں اپنے لیے بہت کچھ رہنمائی پائیں گی ۔‘‘
کتاب کے آغاز سے لیکر صفحہ نمبر تیس تک انقلاب بالقرآن اور اس کے تقاضے اور قرآن سے استفادے کا درست طریقہ کے عنوان سے جو مدلل گفتگو کی گئی ہے، وہ دلوں کو موہ لینی والی ہے ۔ بہت ہی واضح انداز میں بتایا گیا کہ قرآن کوئی معمولی کتاب نہیں ہے ،بلکہ یہ ایک انقلابی کتاب ہے اور ایک عظیم معجزہ ہے ، اس میں بے پناہ قوت رکھی گئی ہے جو قوموں کو تخت ثریا تک پہنچا سکتی ہے ۔ اس کے بعد بتایا گیا کہ قرآن میں اتنی تاثیر ہے کہ کوئی بھی اس کو پڑھنے والا یہ کہہ ہی نہیں سکتا کہ میں قرآن سمجھنے کا اہل نہیں ، اس بات کا جواز مصنفہ نے سورہ حشر کی آیت نمبر 21 سے دیا ہے، جس کا ترجمہ یہ ہے:
’’اگر ہم نے یہ قرآن کسی پہاڑ پر بھی اتار دیا ہوتا تو تم دیکھتے کہ وہ اللّٰہ کے خوف سے دبا جا رہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے ۔ یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ وہ غور کریں۔‘‘
بات دراصل یہاں ہمارے دلوں کی ہے ، آخر کیوں یہ مٹھی بھر دل قرآن سے سبق نہیں لیتا؟ کیوں آخر ہمیں عبادتوں میں لذت نہیں محسوس ہوتی ؟ آخر کیا وجہ ہے کہ قرآن پڑھتے ہوئے رقت طاری نہیں ہوتی ؟ جبکہ کہا جا رہا ہے کہ اگر یہ قرآن پہاڑ پر نازل ہوا ہوتا تو پہاڑ پھٹ پڑتا، لیکن یہاں ہمارے دلوں کا حال یہ ہے کہ یہ سختی میں پتھروں سے بھی آگے بڑھ گئے ہیں ۔ بہر حال، تمام سوالوں کا جواب یہی ہے کہ ہم قرآن کو سمجھ کر نہیں پڑھتے ، اس پر غور نہیں کرتے۔ بس اسی لیے ہم قرآن سے سوائے ثواب کے کچھ حاصل نہیں کر پاتے ۔ جبکہ قرآن تو ہماری زندگی میں آنے والی ہر مشکل کا حل بتاتا ہے اور بہترین رہنمائی کرتا ہے، لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ امت مسلمہ نے اس کو صرف ایک مقدس کتاب مانا اور کچھ نہیں ۔
محترمہ سمیہ رمضان اپنے تمام دروس میں عوام الناس پر اس بات کو ثابت کر رہی ہیں کہ قرآن نہ صرف خدا کی کتاب ہے بلکہ یہ دستور حیات بھی ہے اور آپ کا ہر درس اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ حضرت انسان کے تمام مسائل کا حل قرآن مجید میں موجود ہے ۔محترمہ سمیہ رمضان نے قرآن کی آیتوں اور حدیثوں سے اس بات پر روشنی ڈالی کہ خود حضور اکرم ﷺ اور ان کے صحابہ ٔکرامؓ کیسے قرآن پر سختی سے عمل کرتے تھے اور اپنے مسائل کا حل کیسے قرآن میں ڈھونڈتے تھے ،جو کہ ہمارے لیےبہترین نمونہ ہے ۔مزید مختلف ذیلی عناوین کے تحت مصنفہ نے قرآن کے ساتھ ہمارےرویے پر گفتگو کی ہے ۔ مرض کی تشخیص کے بعد مصنفہ نے دواءکی صورت قرآن سے استفادے کا درست طریقہ بتایاہے ۔
اب اس کے بعد سے دروس اور تاثرات و مشاہدات کا حال بیان کیا گیا ہے،جو کہ بہت دلچسپ ہے ،جس کو پڑھتے ہوئے قاری کو کہیں بوریت محسوس نہیں ہوتی، بلکہ وہ بڑے پر جوش انداز میں ایک ہی بیٹھک میں تمام دروس اور تجربات کو پڑھ لینے کی کوشش کرتا ہے ۔
ان دروس کا سلسلہ کچھ اس طرح شروع ہوتا ہے کہ ایک دن محترمہ سمیہ رمضان جمعہ کی نماز ادا کرنے کےلیےاپنے محلے کی جامع مسجد جاتی ہیں اور وہاں نماز کے بعد خواتین سے ملاقاتیں کرتی ہیں اور یہ طے کرتی ہیں کہ ہفتے میں ایک بار جمعہ کی نماز کے بعد سب خواتین کی ایک نشست ہوا کرے گی۔ اس کے بعد سے خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا اور خواتین اپنے رشتہ داروں اور پڑوسنوں کو بھی لے کر آتی گئیں ۔ بہت سی خواتین محترمہ سے اپنے مسائل بیان کرتیں اور محترمہ بہت محبت و شفقت کے ساتھ ان کا حل قرآن اور حدیث کی روشنی میں پیش کرتیں ۔ پھر ایک دن محترمہ نے اپنے نئے پروگرام کا اعلان کیا ،جس میں وہ ہر ہفتہ درس کےلیے قرآن کی ایک آیت کا انتخاب کرتیں اور اسی آیت سے زندگی میں آنے والے مسائل کا حل بتاتیں ، جس پر شرکاء عمل کر اگلے درس میں اپنے تجربات و مشاہدات پیش کرتے ۔
اسی کی ایک چھوٹی سی مثال بطور خلاصہ پیش خدمت ہے ۔ ایک خاتون نے اپنا مسئلہ بتایا کہ وہ گھر میں بہت چیختی ہیں اور انہیں بہت جلدی غصہ آ جاتا ہے ۔ اس پر محترمہ نے قرآن کی آیت پیش کی اور حل بھی بتایا ، آیت تھی :
’’اور اپنی آواز ذرا پست رکھ ، سب آوازوں سے زیادہ بری گدھے کی آواز ہوتی ہے۔‘‘(سورہ لقمان:۱۹)
اس آیت کی تلاوت اور تشریح کے بعد تاکید کی گئی کہ ہمیں ہمیشہ اس آیت کی کثرت سے تلاوت کرنی ہے، تاکہ اللّٰہ ہمیں اپنی آواز دھیمی کرنے کی نیک توفیق دے ۔ ابھی درس کو ہوئے کچھ ہی دن ہوئے تھے کہ جس خاتون کو اونچا بولنے اور چیخنے چلانے کا مسئلہ تھا ،ان کی پڑوسن نے اسے فون کیا اور پوچھا :
’’میں نے کئی دن سے آپ کی آواز نہیں سنی ، خیرت تو ہے ؟ ‘‘
متاثرہ خاتون نے جواب دیا:’’ بالکل خیریت ہے ، گھر پر آئیں! سب بات بتاتی ہوں ۔‘‘
پھر متاثرہ خاتون نے اپنا تجربہ بتایا کہ کس طرح ان کی یہ بری عادت چھوٹی۔دلوں کو فرحت بخشنے والے دروس اور اس کے عاملین کے خوبصورت اور حیرت انگیز تجربات کا مشاہدہ کرنے کےلیے آپ کو کتاب کا مطالعہ کرنا ہوگا ۔دروس کی آیتوں کا انتخاب خواتین ، بچوں اور نوجوانوں کے مسائل کے پیش نظر رکھ کرکیا گیا ہے ، جس کے چند عناوین کچھ یوں ہیں:
طلاق کی دھمکی ، نماز فجر کےلیےبیدار ہونا ، گھر میں چیخنا چلانا ، نفرت و کدورت ، میراث ، زیورات کی تقسیم ، اولاد کےلیےدعا وغیرہ ۔ کچھ تجربات کو پڑھتے ہوئے آپ کے آنسو بے قابو ہو جائیں گے،کچھ کو پڑھتے ہوئے دلوں کی دھڑکن تیز ہو جائے گی ۔ بہت ہی خوبصورت اور عمدہ کتاب جس کا مطالعہ ہر صاحب علم پر لازم ہے ۔

٭ ٭ ٭

ویڈیو :

آڈیو:

اس آیت کی تلاوت اور تشریح کے بعد تاکید کی گئی کہ ہمیں ہمیشہ اس آیت کی کثرت سے تلاوت کرنی ہے، تاکہ اللّٰہ ہمیں اپنی آواز دھیمی کرنے کی نیک توفیق دے ۔ ابھی درس کو ہوئے کچھ ہی دن ہوئے تھے کہ جس خاتون کو اونچا بولنے اور چیخنے چلانے کا مسئلہ تھا ،ان کی پڑوسن نے اسے فون کیا اور پوچھا :

’’میں نے کئی دن سے آپ کی آواز نہیں سنی ، خیرت تو ہے ؟ ‘‘

متاثرہ خاتون نے جواب دیا:’’ بالکل خیریت ہے ، گھر پر آئیں! سب بات بتاتی ہوں ۔‘‘

پھر متاثرہ خاتون نے اپنا تجربہ بتایا کہ کس طرح ان کی یہ بری عادت چھوٹی۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ۲۰۲۳