جون ۲۰۲۳

اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں میں ایک بڑی نعمت ہمارے جسم میں رواں دواں خون ہے۔ دوران خون کی وجہ سے زندگی برقرار ہے۔ جو ہمیں فعال رکھتی ہے۔ اگر کسی بھی وجہ سے خون کی کمی ہو جائے تو عطیہ خون کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کےلیے کسی تندرست و صحت مند انسان کو خون کا عطیہ دینا پڑتا ہے۔

خون کا عطیہ(Blood donation)

اس کی اہمیت کو اجاگر کرنے کےلیے ہر سال 14 جون کو عالمی ادارۂ صحت کے زیراہتمام دنیا بھر میں ’’عطیۂ خون کا عالمی دن‘‘ منایا جاتا ہے۔ 14جون 1868ء سائنس دان کارل لینڈ اسٹینر کا یوم پیدائش ہے۔ جنہوں نے خون کے تین الگ الگ گروپس A, B,& O دریافت کرکے ثابت کیا کہ دو مختلف بلڈ گروپس ایک جسم میں یک جا نہیں ہوسکتے۔ اس طرح خون کے خلیات تباہ ہو جاتے ہیں۔ 1930ء میں اسی تحقیق پر انھیںنوبل پرائز سے نوازا گیا۔ عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے صحت سے متعلق مختلف ایام منا ئے جاتے ہیں، جس کا مقصد عوام الناس میں شعور پیدا کر نا ہے اور ساتھ ہی ساتھ درست معلومات فراہم کرنا ہے۔

یوم عطیہ ٔخون (blood donation day) منانے کا مقصد بھی معاشرے میں رضا کارانہ طور پر خون کا عطیہ کرنے کےلیے شعور پیدا کرنا ہے۔

عطیۂ خون صحت مند اور تندرست فرد کی جانب سے ضرورت مند افراد کےلیے ایک بہترین تحفہ ہےاور یہ تحفۂ محبت و تحفۂ زندگی کہلاتاہے۔ سورہ الما ئدہ کی آیت نمبر 32 میں الله تعالیٰ فرماتے ہیں:

’’جس نے ایک انسان کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی۔ خون ہمارے جسم میں کلیدی رول ادا کرتا ہے۔ ایک فرد کے جسم میں تقریباً 95فی صد خون ہڈیوں کے گودے (bone marrow) میں بنتا ہے۔ جگر، تلی اور گردے دوران خون میں معاون ہوتے ہیں۔ ایک صحت مند فرد کے جسم میں روزانہ تقریباً 400-2000 ملی لیٹر ہے۔ اس کا کام تمام حصوں تک غذائیت ، وٹامنز ، نمکیات ، اینٹی باڈیز ، آکسیجن اور حرارت پہنچانا اور جسم کے تمام حصوں کو فاسد مادوں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سے صاف کرنا بھی ہے۔

ایک صحت مند فرد کے جسم میں تقریبا ً 1.2سے1.5گیلن خون پایا جاتا ہے۔ خون میں دو طرح کے ذرات ہوتے ہیں :

(1) سرخ ذرات(red blood cells) جس کاکام پھیپھڑوں سے سارے جسم میں آکسیجن پہنچانا ہے ۔

(2) سفید ذرات (white blood cells)جو قوت مدافعت کو مضبوط بنانے کافعل انجام دیتے ہیں۔

جسم میں خون کی کمی کی کئی وجوہات ہو سکتے ہیں :

(1)در ست مقدار میں خون کا نہ بننا ،مثلاً :حادثات، آپریشنز ، زچگی وغیرہ۔

(2) غذا میں مختلف اجزاء کی کمی جیسے آئرن، فالک ایسڈ، وٹامن بی کا کم مقدار میں ہو نا ۔

(3) ایسی بیماریاں جن میں خون لگوانے کی ضرورت پیش آتی ہے، مثلاً: تیھلیسیمیا، ہیموفیلیا،خون کا کینسر وغیرہ۔

عطیہ ٔخون کے شرائط

(1) 18 سے 65 سال کے عمر کے افراد خون کا عطیہ دے سکتے ہیں۔
(2) جسمانی وزن کم از کم 50kg اور ہیموگلوبین بارہ گرام ہو۔
(3) ایک بار خون کا عطیہ کرنے کے بعد کم از کم آٹھ ہفتے یعنی 56 دن بعد دوبارہ خون دیا جاسکتا ہے۔
(4)خواتین کے لیے چار ماہ کا وقفہ ضروری ہے ۔
(5)ڈونر کا خون کے ذریعے منتقل ہونے والی بیماریوں سے پاک ہونا ضروری ہے۔

 طبی و جسمانی فوائد

(1) روحانی تسکین حاصل ہوتی ہے۔

(2)نیا خون بننے کا عمل تیز ہوتا ہے ۔

(3)دوران خون کا فعل بہتر ہو جاتا ہے۔

(4)امراض قلب وکینسر جیسی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔

(5)جسم تندرست و توانا بنتا ہے۔

(6)جسم میں آئرن کی مقدار متوازن رہتی ہے۔

(7)جلد روشن اور چمکدار ہو جاتی ہے۔

(8)جسم میں موجود چربی کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور جو باقاعدگی سے خون کا عطیہ کرتے ہیں ،وہ موٹاپے کی شکار نہیں ہوتی۔

(9) ہائی بلڈ پریشر سے بچا جا سکتا ہے۔

(10)خون کا عطیہ ، نہ صرف زندگی بچانے اور صحت مند رہنے کا سبب بنتا ہے بلکہ تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ڈونر ذہنی و جسمانی طور پر صحت مند رہتا ہے۔

 ممنوعات

(1) 18 سال سے کم عمر ہونے کی صورت میں۔ (2) ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس سی اوربی یا پھر کوئی موذی مرض لاحق ہونے پر ۔

(3) نزلہ ، کھانسی، بخار یا پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا افراد کو خون کا عطیہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

(4)بچوں کو دودھ پلانے والی مائیں خون ڈونیٹ نہ کریں۔

 احتیاطی تدابیر

(1)خون ڈونیٹ کی کرنے کے بعد جسم میں غنودگی طاری ہوجاتی ہے، ایسی صورت میں آرام کریں۔

(2) ڈونر کو چاہیے کہ وہ خون کے عطیہ کے بعد فوری کوئی طاقتور چیز کا استعمال کریں۔ مثلاً:جوس، پھل وغیرہ۔

(3) بہت زیادہ چکرآنے اور سر درد بڑھ جانے کی صورت میں ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ خون کا عطیہ زندگیاں بچانے میں اور معاشرے کی تشکیل میں معاون و مددگار ہے۔ انسانیت کی خدمت کا ذریعہ بنتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ دھڑکنیں برقرار رکھنے میں مددگار ہے۔ اس لیے عطیۂ خون کو فروغ دینا ازحد ضروری ہے، تاکہ زندگیاں ضائع ہونے سے بچ جائیں اور انفرادی و اجتماعی طور پر صحت مند معاشرہ کی تشکیل ہو سکے۔لہٰذا، خون کا عطیہ کریں اور صحت مند معاشرہ کی تشکیل کریں۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ۲۰۲۳