مارچ ۲۰۲۴

اے ذی ہوش و خرد مند! خودکشی تجھے زیب نہیں دیتی، جب کہ تیری ہوش مندی اور بلند پروازی کے چرچے افق کے پار سرگوشیوں میں سنے اور سنائے جاتے ہیں۔
اے ذی عقل! اے بنی آدم رک جا ! اپنی چلتی نبض پر کوئی ضرب لگاتا ہے کیا؟
تیرے ہاتھ میں وہ جو تیز ہتھیار ہے ،بہت خطرناک ہے۔ وہ آلۂ خودکشی کچھ اور نہیں، تیری بے لگام خواہشات کی تیز دھار ہے جو تجھے اکسا رہی ہے۔ کیا یہ اختیار تجھے سرکش و مطلق العنان بن جانے کے لیے دیا گیا تھا کہ جو چاہے کرتا پھرے؟
کیا اُس کی کسی مخلوق میں یہ جرأت ہے کہ وہ اپنے گرد کھینچی گئ حد عبور کرے؟
یہ تیری پھڑپھڑاتی ہوئی بے لگام خواہشات لالچ و طمع کے سوا کچھ نہیں، یہ اپنی ّہیئت تبدیل کرکے تجھے اکساتی ہیں اور تو خودکشی کرنے چل پڑتا ہے۔
کیا تو نے یہ فراموش کردیا کہ تیرے خالق نے کائنات کی ہر ایک شے تیرے لیے مسخّر کررکھی ہے۔ تیرے مفاد کے لیے کائنات میں قوانین و ضوابط کے بند باندھ رکھے ہیں، تاکہ ٹکراؤ اور تصادم تجھے ہلاک نہ کردے۔ مگر یہ کیا تو ان قوانین کو بے لگام خواہشات کی ضرب سے فنا کرنا چاہتا ہے؟ یہ جانتے ہوئے کہ وہ تباہیاں ہوں گی کہ سارا نظام درہم برہم ہوجائے گا۔ وہ آتش فشاں پھٹیں گے کہ ساری فضا زہر آلود ہو جائے گی۔
اور یہ تباہیاں تیری چلتی ہوئی ہر سانس کو زہر آلود کرتی جائے گی، اور آہستہ آہستہ تیرا عرصۂ حیات سکڑتا جائے گا۔
تیرے نفس نے تجھے ان ہتھیاروں( خواہشات) کا غلام بنادیا ہے۔ تجھے اپنے خالق کی بنائی ہر شے میں رخنے نظر آتے ہیں۔ تو نے اس کی ہر چیز کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔ اس کی حد بندیاں تجھے ترقی کی راہ میں حائل وہ پودے لگتے ہیں، جن کو اکھاڑ پھینکنے پر ہی تیری خواہشات کے قصر کھڑے ہوں گے۔
بے حسی سے پتھرائی ہوئی تیری آنکھیں حقیقت کو بے نقاب نہیں کر پارہی ہیں۔ تجھےاپنے خالق کی نظر کرم دکھائی نہیں دیتی کہ اس نے یہ حدیں صرف تیرے ہی لیے بنائی ہیں۔
کبھی تیری خواہشات ایسے خوفناک درندے کا روپ دھار لیتی ہیں، جن کے نزدیک اس کے قوانینِ شریعت کوئی معنی نہیں رکھتے اور دھیرے دھیرے تم انھیں پامال کرتے جاتے ہو۔ تم پر جنسیت کا غلبہ ہوتا ہے تو فطرت صالحہ کو تار تار کر ڈالتے ہو۔ حیا وپاکیزگی کی بنیادیں مسمار کرکے ایسی بوسیدہ، گندی، عریاں و بودی فصیلیں تعمیر کرتے ہو جو فحاشی کی حدیں پھلانگتی جاتی ہیں اور انسانیت کی نظروں سے گرتی جاتی ہیں۔ جب زر و زمین کی طمع تمھاری آنکھوں کو خیرہ کردیتی ہیں، تب تمھیں یہ بھی دکھائی نہیں دیتا کہ نسل انسانی بھوک و افلاس اور فاقہ کشی سے مر رہی ہے۔ مگر تم انسانیت کے جذبے پر ضرب لگا کر بے حس بن جاتے ہو، اس سے انجان کہ یہ تمھاری اپنی موت ہے۔
قانونِ فطرت میں بگاڑ تمھاری کرتوت کے باعث پیدا ہوتا ہے، اور یہ بگاڑ جلد ہی تمھارے وجود میں ناسور کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ تمھیںانسانوں میں تنوع و اختلافات نہیں بھاتے، تم نسل کشی کرتے جاتے ہو اور ایک دن آپ تمھاری تہذیب خودکشی کرتی ہے،اور تمھارا نام و نشاں باقی نہیں رہتا۔تمھاری کوتاہ اندیشی تمھیںزوال کے پاتال میں لے ڈوبتی ہے۔
تمہارے خالق کی بنائی گئی خلقت کےپوشیدہ اسرار ،اس کی حدود میں پوشیدہ حکمتیں وہ ثمرات ہیں جنھیں تم خطرناک آلۂ قتل یعنی بے لگام خواہشات کے پس پشت دیکھ نہیں پاتے۔ بقائے نسل انسانی ہی انھیں قوانین و حدود کے دم سے ہے، تو اے ذی عقل مخلوق! خودکشی سے خبردار!

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

2 Comments

  1. انشاء

    ماشاءاللہ یارم۔۔۔بروقت عمدہ تحریر!
    خوبصورت اسلوب نگارش اور مقصد وجود کی یاددہانی۔
    خدا کرے زور قلم اور ذیادہ

    Reply
    • مدیحہ

      شکراً ????????

      Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۴