مارچ ۲۰۲۴

غزہ سے فردوس بریں تک ہے شہداء کا ہجوم بہت
صبر سے اس لب ریز فضا میں بے صبری معدوم بہت

رات کے سناٹے میں آتی خوف ناک للکاروں سے
دن کے اجالے میں سہماتی دہشت ناک پکاروں سے
پتھر کیا چٹانیں لرزیں، دشمن کی یلغاروں سے
لیکن جنگ کے میداں میں ہے ایماں کی بھی دھوم بہت
غزہ سے فردوس بریں تک ہے شہداء کا ہجوم بہت

لاکھوں بہادر لڑکے صلاح الدین کی ہیں للکار بنے
اور ہزاروں لڑکے مجاہد غازی کا کردار بنے
مسجد اقصیٰ کے یہ محافظ اس کے لیے دیوار بنے
جرأت مند بہادر لڑکے ویسے ہیں معصوم بہت
غزہ سے فردوس بریں تک ہے شہداء کا ہجوم بہت

یہ وہ جری ہیں جن کی غلیلیں ٹینکوں تک پر بھاری ہیں
یہ وہ قوی ہیں جو میداں میں موت پہ بھی یلغاری ہیں
شعلہ تھے فاروق و علی ؓ تو، یہ ان کی چنگاری ہیں
امن عالم کے یہ محافظ لیکن ہیں مظلوم بہت
غزہ سے فردوس بریں تک ہے شہداء کا ہجوم بہت

مسجد اقصیٰ کی حرمت پر کٹ گیا جو گلو شاہد ہے
قبلہ ٔاول کی خدمت میں بہہ گیا وہ لہو شاہد ہے
شہداء کی لاشوں سے آتی مشک کی خوشبو شاہد ہے
دینِ خدا پر جان لٹانا ان کو ہے معلوم بہت
غزہ سے فردوس بریں تک ہے شہداء کا ہجوم بہت

گزرے ہیں اسلاف جو اپنے ان کے اصلی وارِث یہ
رات کو یہ راہب بن جائیں اور دن کے ہیں فارِس یہ
مردہ ایماں کی دھرتی کو زندہ کریں وہ حارِث یہ
دل میں اس اعلیٰ جذبے سے عفاف بھی ہے محروم بہت
غزہ سے فردوس بریں تک ہے شہدا کا ہجوم بہت

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۴