مارچ ۲۰۲۴

مبہوت ہیں فضائیں، لرزاں ہیں چاند تارے
چشم فلک نے دیکھے غزہ کے جب نظارے
بکھری ہوئی ہیں نعشیں، ملبے میں بھی دبی ہیں
کتنوں نے کھو دیے ہیں گھر کے چراغ سارے
دنیا کی ہے گواہی، موجود ہیں شواہد
کتنے مکاں گرائے، کتنے نفوس مارے
خود ساختہ وہ رہبر، وہ نام کے مسیحا
امریکہ اور یورپ صہیونیوں کے پیارے
عربوں کی جاہ و دولت ہے قابل مذمت
وہ کر رہے ہیں مل کے باطل کے وارے نیارے
ہے درجۂ شہادت درد و الم پہ حاوی
برزخ میں عیش سے ہیں، رب کے ہیں سب دلارے
امید ہے دوبارہ بچھڑے ہوئے ملیں گے
جنت کی وادیوں میں اب ہیں شہید سارے
عزم و یقیں کے حامل، صبر و ثبات کامل
ہیں قابل ستائش غزہ کے ماہ پارے
اپنی یہی دعا ہے رب کی مدد ہو ایسی
باطل کی قوتوں کے سب سوکھ جائیں دھارے
ظلم و ستم کی رسی ہوگی نہیں دراز اب
قدرت کی سمت سے یہ ملنے لگے اشارے

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۴