مارچ ۲۰۲۴

سوال:

ماہِ رمضان المبارک میں ایک عورت روزے سے تھی۔ اس کو دوپہر میں حیض آگیا۔ کیا وہ روزہ کو مکمل کرے گی ، یا اس صورت میں اس کا روزہ ٹوٹ گیا اور اسے بعد میں اس کی قضا کرنا ہوگی؟
براہِ کرم یہ بھی بتائیں کہ کیا اب وہ کچھ کھاپی سکتی ہے؟

جواب:

روزہ کی حالت میں طلوعِ فجر سے غروب ِ آفتاب تک کھانا پینا اور جنسی تعلق قائم کرنا ممنوع ہے۔ یہی حکم عورت کے لیے حیض کی صورت میں بھی ہے۔ اگر طلوعِ فجر کے بعد سے غروب آفتاب تک ،کسی بھی وقت، چاہے تھوڑی دیر پہلے،حیض آجائے تو روزہ باقی نہیں رہتا۔ بعد میں جب عورت پاک ہو، تب اسے اس کی قضا کرنی ہوگی۔ ایک حدیث میں اللہ کے رسول ﷺ نے عورتوں کو مخاطب کر کے ارشاد فرمایا :

(اَلَیْسَ اِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ (بخاری : 304،مسلم : 80)

(کیا ایسا نہیں ہے کہ تم میں سے کسی کو جب حیض آ جاتا ہے تو وہ نہ نماز پڑھتی ہے نہ روزہ رکھتی ہے۔)
امام نوویؒ نے لکھا ہے:

اَجْمَعَتِ الأمَّۃُ عَلَی تَحْرِیْمِ الصَّوْمِ عَلَی الحَائِضِ وَالنُّفَسَائِ، وَعَلیٰ اَنَّہ لَایَصِحُّ صَوْمُھَا، وَاَجْمَعَتِ الأمَّۃُ اَیْضاً عَلَی وُجُوْبِ قَضَائِ صَوْمِ رَمَضَانَ عَلَیھَا (المجموع، جلد : 2،صفحہ : 386)

( پوری امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ حائضہ اور نفساء( جس کے یہاں ولادت ہوئی ہو) کے لیے روزہ رکھنا جائز نہیں ہے، ان کا روزہ درست نہ ہوگا۔ اسی طرح امت کا اس پر بھی اجماع ہے کہ عورت حیض و نفاس کی وجہ سے رمضان کے جتنے روزے نہ رکھ سکے ان کی قضا اس پر واجب ہے۔)
حیض یا نفاس کی وجہ سے عورت کا روزہ رمضان ٹوٹ جائے تو وہ حسب ِ ضرورت کچھ کھا پی سکتی ہے، البتہ بہتر ہے کہ وہ روزہ داروں کے سامنے نہ کھائے پیے۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۴