سوال:
عورتیں حیض (Menstruation) کی وجہ سے ہر ماہ چند ایام ناپاکی کی حالت میں رہتی ہیں، جس میں وہ نماز پڑھ سکتی ہیں نہ روزہ رکھ سکتی ہیں۔ اس بنا پر ماہِ رمضان میں ان کے کچھ روزے چھوٗٹ جاتے ہیں، جن کی بعد میں انھیں قضا کرنی پڑتی ہے۔
کیا کوئی عورت دوا کھاکر اپنے ایّامِ حیض آگے بڑھا سکتی ہے، تاکہ وہ رمضان کی سعادتوں اور برکتوں سے محروم نہ رہے اور اس ماہِ مبارک کے پورے مہینے میں اسے روزہ رکھنے کا موقع مل جائے؟
جواب:
اللہ تعالی نے جسمِ انسانی کی بناوٹ اس طرح رکھی ہے کہ بلوغت کے مرحلے تک پہنچنے کے بعد ہر لڑکی کو ہر ماہ چند دن حیض آتا ہے ،جو سن ِایاس(Menopause) تک برابر جاری رہتا ہے۔ یہ صحت کی علامت ہے۔ اگر کسی ماہ حیض نہ آئے تو یہ مرض کی علامت ہے۔ اس کا سبب جاننے اور اس کا علاج کرانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اللہ کے رسولﷺ کا ارشاد ہے:
اِنَّ ھٰذَا اَمْرٌ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلیٰ بَنَاتِ آدَمَ (بخاری: 294، مسلم : 1211)
(یہ ایسا معاملہ ہے جسے اللہ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے مقدّر کیا ہے۔)
اگر ہر ماہ معمول کے مطابق حیض ا ٓرہا ہو تو دواؤں کے ذریعے اسے روکنے، یا جلدی لانے، یا ٹالنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ خواتین میں حیض آنا ایک فطری مظہر ہے، جس میں مصنوعی تدابیر سے خلل ڈالنے سے بسا اوقات فساد پیدا ہو جاتا ہے، حیض کا معمول بگڑ جاتا ہے، پھر اسے معمول پر لانے میں بڑی زحمت ہوتی ہے۔
قرآن مجید میں ماہِ رمضان میں روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا تو ساتھ ہی سفر اور مرض کی صورت میں روزہ نہ رکھنے کی رخصت دی گئی ہے اور بعد میں ان کی قضا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فَمَنْ کَانَ مِنْکُم مَّرِیْضاً أَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ أَیَّامٍ أُخَرَ (سورۃالبقرۃ : 184)
(اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو، یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کر لے۔)
عورت کی حالتِ حیض کو بھی مرض پر محمول کیا گیا ہے۔ ام المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:
کُنَّا نَحِیْضُ عَلَی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِﷺ ثُمَّ نَطْھُرُ ، فَیَامُرُنَا بِقَضَائِ الصِّیَامِ وَ لَا یَامُرُنَا بِقَضَاءِ الصَّلَاۃِ ( مسلم : 335)
( رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ہمیں حیض آتا تھا۔ پھر جب ہم پاک ہوتے تھے، تب آپ ہمیں چھوٗٹے ہوئے روزوں کی قضا کرنے کا حکم دیتے تھے، لیکن چھوٗٹی ہوئی نمازوں کی قضا کرنے کا حکم نہیں دیتے تھے۔)
حیض کی وجہ سے عورتیں رمضان کے کچھ روزے نہ رکھ سکیں اور انھیں بعد میں ان کی قضا کرنی پڑے تو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ انہیں کم اجر ملے گا، بلکہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید رکھنی چاہیے کہ وہ قضا روزوں پر بھی اتنا ہی اجر دے گا جتنا رمضان میں رکھنے پر دیتا۔ اس کے خزانوں میں کمی نہیں ہے۔
البتہ اگر کوئی عورت دوا کھا کر اپنے ایامِ حیض کو آگے بڑھا لے اور رمضان کے مکمل روزے رکھ لے تو ایسا کرنا جائز ہے۔ مُصَنَّف عبدالرزاق میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے سوال کیا گیا کہ ایک عورت حیض روکنے کے لیے دوا کا استعمال کرتی ہے، کیا اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟ انھوں نے جواب دیا:’’ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔‘‘
٭ ٭ ٭
0 Comments