مارچ ۲۰۲۴

بچوں کی اچھی تربیت ہر والد اور والدہ کی بنیادی ذمہ داری بھی ہے اور شدید ترین خواہش اور آرزو بھی۔کون سے والد ین ایسے ہوں گے جو اس کی خواہش یا آرزو نہیں رکھتے ہو ںگےکہ ان کے بچے نیک اور باصلاحیت بنیں۔ خوب ترقی کریں اور دنیا و آخرت میں کامیاب ہوں۔ اس خواہش کے باوجود چند ہی والدین اس کا حق ادا کر پاتے ہیں۔ بچوں کی تربیت میں ناکامی کا ایک بڑا سبب جہاں لا پرواہی اور غفلت ہوتا ہے، وہیں ہمارے غلط رویے بھی اس کا سبب بنتے ہیں۔ عام رواجوں کو سامنے رکھ کر چند بنیادی باتیں بچوں کی تربیت کے حوالے سے بیان کی جارہی ہیں۔

پہلی بات : بچے کو فرصت کے لمحات دیجیے!

کیا آپ کا بچہ غیر معمولی طور پر مصروف ہے؟ کیا اس کے پاس اس کے اپنے لیے فرصت کے کچھ لمحات ہیں؟ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا بچہ وہ تمام ذمہ داریاں سنبھالے جو اس کی پہنچ سے باہر ہیں۔ کیریئر، مارکس ، ٹیوشن ، ہوم ورک اور طرح طرح کی کلاسز کے پیچھے بے تحاشہ بھاگتے بچےکے پاس چند لمحات بھی نہیں ہوتے، جن میں وہ اپنے تصورات اور صلاحیتوں کی دنیا میں کچھ وقت گزار سکے۔
بچے جب کھیلتے ہیں اور کھلی وادیوں اور میدانوں میں گھومتے ہیں، تو ان کا دماغ کا ئنات کے بہت سے سر بستہ رازوں کو جاننے میں مصروف ہوتے ہیں۔ اسی سے ان کی creativity ڈیولپ ہوتی ہے۔ وہ ایک درخت کو دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ یہ ایسا کیوں ہے؟ ایک جانور کو دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ وہ ایسا کیوں کر رہا ہے؟ ہوم ورک اور کلاسوں کے بوجھ میں پھنسے آج کے بچے کے پاس یہ سب سوچنے کے لیے وقت ہی نہیں ہے۔ جب کہ چھپی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کےلیے فرصت کے لمحات بہت اہم ہوتے ہیں۔
فرصت کے لمحات انھیں مہیا کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کے ساتھ ٹی وی کے سامنے گھنٹوں بیٹھ جائیں، بلکہ انھیں چہل قدمی کے لیے لے جائیں یا ان کے ساتھ کچھ پڑھیں یا کھیلیں۔ انھیں انسانوں کے درمیان وقت گزار نے دیں یا اللہ کی بنائی ہوئی کائنات کے مشاہدے کے بھر پور مواقع فراہم کریں۔
دوسری بات : بچوں کے ساتھ کھیلیں اور ان سے بے تکلف

بات کریں!

چند لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بچوں کے ساتھ کیا کھیلیں؟ بچوں کے ساتھ تو بچے ہی کھیل سکتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اپنے اور بچےکے درمیان موجود دیوار کو گرانا ہے یا اس رشتے کو تقویت دینی ہے تو کھیل ایک بہت ہی اچھا ذریعہ ہے۔ ماہرین نفسیات کی یہی رائے ہے کہ بچوں کے ساتھ کھیلنا بہت ضروری ہے، چاہے وہ کھیل پہاڑی سے پتھر چنناہی کیوں نہ ہو۔اللہ کے رسول اللهﷺ حضرت حسن اور حضرت حسین(رضی اللہ عنہما) کو اپنے کاندھوں پر بٹھا کر سواری کرواتے تھے،ان کی دوڑ لگاتے۔ بچوں کے ساتھ کھیلنے کے کئی واقعات ہمیں آپ کی سیرت میں ملتے ہیں۔
اپنے بچوں سے محبت کیجیے، ان کے ساتھ گزرے وقت کو غیر مفیدمت سمجھیے۔ بہت غور سے ان کی باتیں سنیے اور ان کی حوصلہ افزائی کیجیے۔ بچوں کے ساتھ کھیل کے اوقات کو روز مرہ کا معمول بنائیے۔ بچوں سے Communication کے لیے یہ ایک بہت بڑا ہتھیار ہے۔ بچے رسمی گفتگو کو پسند نہیں کرتے۔ کھیل کے دوران ہی آپ ان سے بہت کچھ ڈسکس کر سکتے ہیں۔ آپ یہ جان سکتے ہیں کہ آپ کی عدم موجودگی میں یا اسکول کا وقت انھوں نے کیسے اور کس کے ساتھ گزارا؟ کھیلتے کھیلتے بات چیت کے دوران آپ کو معلوم ہو گا کہ آپ کے بچوں کے دوست احباب کیسے ہیں؟ وہ ان سے اپنے تعلق کو کیسے نبھاتا ہے؟ اگر بچپن سے ہی آپ ڈسکشن اور Communication کی عادت ڈالیں گے، چاہے آج یہ گفتگو آپ کے لیے غیر اہم ہی کیوں نہ ہو؟ تو آئندہ اپنی زندگی کے اہم موقعوں پر بھی وہ ساری باتوں کا بغیر کسی ہچکچاہٹ کے آپ کے سامنے اظہار کرے گا، اور آپ کے اور اس کے درمیان وہ گیپ نہیں رہے گا ،جس کی شکایت اکثر نو عمر (Teenagers)اور نوجوان بچوں کے والدین کرتے ہیں۔
بہت سے ماں باپ کو یہ کہتے تو سنا ہے کہ ہم اپنے بچوں سے باتیں کرنے کی بہت کوشش کرتے ہیں، مگر وہ اپنی دن بھر کی مصروفیت ہم سے شیئر نہیں کرتے، لیکن آپ سبزی بنارہی ہوں، یا کپڑے تہہ کر رہی ہوں یا آپ کمپیوٹر کے سامنے اسکرین پر نظریں جمائی بیٹھی ہوں تو کیا بچہ کچھ بول پائے گا؟ اسے آپ کی توجہ چاہیے۔ آپ سے نظر کا رابطہ (Eye contact) چاہیے۔ ہر بچہ اپنے ماں باپ سے بھر پور وقت اور توجہ چاہتا ہے۔ بٹی ہوئی توجہ وہ قبول نہیں کرےگا۔
ماہرین نفسیات مشورہ دیتے ہیں کہ بچے کی بات پوری توجہ سے سنی جانی چاہیے۔ اس پر ظاہر کیجیے کہ آپ سن رہی ہیں اور اسی کی طرف متوجہ ہیں۔ جب وہ دیکھے گا کہ آپ کی بھر پور توجہ اسے حاصل ہے تو وہ آپ پر بھروسہ کرےگا اور اپنی زندگی کی کوئی بات کہنے سے نہیں ہچکچائے گا۔

تیسری بات :بچوں سے اپنی محبت کا اظہار بھی کریں!

سبھی والدین اپنے بچوں سے محبت کرتے ہیں، لیکن چند بچے جان ہی نہیں پاتے کہ ان کےوالدین ان سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ اگر آپ بچہ سے محبت کرتے ہیں تو اسے محسوس بھی ہونےدیں۔
ایک اور ماہر نفسیات کا خیال ہے کہ آپ اپنے بچے سے جتنی محبت کرتے ہیں اس کا اظہار بھی کریں، اور ہر دن ایک مرتبہ اس کے اظہار کا موقع نکالیں۔ رسول اللہﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جس سے بھی ہم کو محبت ہو اس کا اظہار کریں۔
’’اگر تم اپنے بھائی سے محبت کرتے ہو تو تمھیں چاہیے کہ اس کو یہ بتا دو کہ تمھیں اس سے محبت ہے۔‘‘ (ابو داو‘د )
بچے تو اس اظہار کے زیادہ ضرورت مند ہیں۔ ایک نوزائیدہ بچہ اپنی نئی نئی دنیا کو لمس ، نظر آواز اور خوشبو سے ہی سمجھ پاتا ہے۔ پھر دھیرے دھیرے وہ اپنے والدین کے لمس سے ہی اپنا رشتہ سمجھتا ہے۔ اس بچےکے لیے آپ کے چہرے کے جذبات اور آپ کی آواز بہت اہم بن جاتی ہے۔ اگر اس بچے کے کام کرتے ہوئے اس کی ماں اور دیگر رشتہ دار ہمیشہ پریشان رہیں ، غصہ اور چڑچڑے پن کا مظاہرہ کریں، یا اس کے ساتھ پھوہڑ پن سے پیش آئیں تو بچہ جان لے گا کہ ان لوگوں کے ساتھ رہنا کوئی خوش گوار تجربہ نہیں ہے۔ باہمی اعتماد کا جذبہ پروان نہیں چڑھے گا اور دیگر لوگوں سے تعلق قائم کرتے ہوئے اس بچے کو ہمیشہ دشواری پیش آئے گی۔ چنانچہ محبت اور خلوص کے اظہار کی بڑی اہمیت ہے۔ ننھے منے بچوں کو پیار کرنا، گلے سے لگانا اور ان سے کہنا کہ میں آپ پر فخر کرتا ہوں / کرتی ہوں ، ان کی شخصیت کو با اعتماد اور پر امید بنانے اور مثبت طرز تفکر پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بار بار تعریف کیجیے، لیکن ایمان داری کے ساتھ اور بغیر کسی تصنع کے۔ بچے جان جاتے ہیں کہ آپ کی بات آیا آپ کی دل کی بات ہے یا محض بناوٹ ہے۔

٭ ٭ ٭


بہت سے ماں باپ کو یہ کہتے تو سنا ہے کہ ہم اپنے بچوں سے باتیں کرنے کی بہت کوشش کرتے ہیں، مگر وہ اپنی دن بھر کی مصروفیت ہم سے شیئر نہیں کرتے، لیکن آپ سبزی بنارہی ہوں، یا کپڑے تہہ کر رہی ہوں یا آپ کمپیوٹر کے سامنے اسکرین پر نظریں جمائی بیٹھی ہوں تو کیا بچہ کچھ بول پائے گا؟ اسے آپ کی توجہ چاہیے۔ آپ سے نظر کا رابطہ (Eye contact) چاہیے۔ ہر بچہ اپنے ماں باپ سے بھر پور وقت اور توجہ چاہتا ہے۔ بٹی ہوئی توجہ وہ قبول نہیں کرےگا۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۴