مارچ ۲۰۲۴

منعم اور تمنّا ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے۔منعم بہت ہی سُلجھا ہوا لڑکا تھا۔ نیک، شریف، خوبصورت اور اچھے ماں باپ کی اولاد تھا ۔باپ کی طرح شریف اور نیک تھا۔
تمنّا اس کے دور کی رشتہ دار تھی، وہ بہت خوبصورت تھی۔
تمنّا ہمیشہ منعم کا ہر پروجیکٹ، ہرنوٹس جومنعم نہ کر پاتا اس کو کرنے کی خواہش کرتی تھی۔
منعم خود کرسکتا تھا لیکن وہ آگے سے مانگ کر کہتی کہ میرے نوٹس مکمل ہوگئے ہیں، تمھارے نوٹس کرکے دیتی ہوں۔ آخر کار لڑکے ہیں ،پڑھائی کے معاملے میں کوئی مدد کردے تو خوشی سے قبول کرلیتے ہیں ۔
دونوںبڑی جماعتوں تک ایک ساتھ پڑھنے لگے۔ پہلے سے ہی تمنّامنعم کو لے کر بہت excited تھی،کیوں کہ و ہ منعم کو بہت پسند کرتی تھی۔
منعم جیسے جیسے بڑا ہوتا گیا، اس کے اندر شرافت کی صفات اور بھی بڑھتے گئیں، اس کے باپ کی تربیت نے اسے اور بھی نرالا بنا دیا تھا۔
تمنّا اس کی ان صفات کو دیکھ کر اور بھی دیوانی ہونے لگی،منعم کے گھروہ کچھ اچھا سالن لے جاتی، اس کے بھائیوں بہنوں کے لیے تحفے لے جاتی تاکہ منعم کے دل میں کچھ جگہ بناسکے ۔
مگرمنعم اس کی کسی حرکت سے متحرک نہ ہو پا تا ۔وہ ہمیشہ کی طرح نارمل رویہ اختیار کرتا، کبھی اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتا۔
تمنّا کا آنا جانامنعم کے گھر بہت ہونے لگا۔آس پاس والے اور خاندان والوں نے تمنّا اورمنعم کی بات کو آگ کی طرح پھیلا دیا ۔جیسے ہی منعم کے کانوں تک یہ بات پہنچی تو وہ حیران ہو گیا،اور صحیح وقت کا انتظار کرنے لگا ۔
ایک دن تمنّا نےمنعم کو اپنے ییار و محبت کے کارڈس اور خط روانہ کیے ۔
جیسے ہی وہ کارڈس اور خط منعم کے ہاتھ لگے،اس نے کھول کر دیکھا اور پڑھنے کے بعد اس نے تمنا کو بہت ہی عمدہ انداز میں ایک خط لکھا :
السلام علیکم تمنّا!
میں نے تمھارے دئیے ہوئے خط کو پڑھ کر بہت سوچ کر جواب دے رہا ہوں۔دیکھوتمنّا !تم بہت سمجھ دار اور اچھی لڑکی ہو، شاید تم نے ناسمجھی کی حالت میں یہ سب چیزیں بھیج دیں۔میں نہیں چاہتا کہ ہمارے شباب کے دامن پر بد نامی کا داغ لگ جائے۔اس عمر میں انسان سیڑھی سے پھسل کر سنبھل بھی جاتاہے اور میں اُمید کرتا ہوں کہ تم ان میں سے ہو،ہر چاہت کو پانا منزل نہیں ہوتا،کچھ اَدھوری خواہشات رب کو یاد کرنے کا ذریعہ ہوتی ہیں۔
میں تمھیں کچھ ایسی باتیں ضرور بتاؤں گا جو بابا نے مجھے بتائی تھیں، یہ باتیں تمھیں دونوں جہانوں میں سرخ رو کرے گی۔
جواپنی جوانی کو پاک دامنی کی حالت میں گزارے گا وہی عرش الٰہی کے سائے میں پناہ لے پائے گا۔
نفس کی خواہشات کو اپنے اوپر حاوی مت کرلینا۔
ماں باپ کی خوشی کو مقدم رکھنا اور ان کی پرورش کا خیال رکھنا۔
زیادہ کچھ میں بتا تو نہیں سکتا، شاید یہ خط ناگواری کا باعث بن سکتا ہے،مگر اس پر غور کروگی تو ضرور خوش رہوگی۔اپنا خیال رکھنا۔خدا حافظ!

تمنّا کے یہاں خط پہنچتا ہےاور وہ پڑھتی ہے ،اُس کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوجاتے ہیں ۔وہ سمجھ جاتی ہے کہ منعم جیسے لڑکے کی شرافت اور نیک نامی کو میںختم نہیں کر سکتی۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۴