مارچ ۲۰۲۴

رمضان المبارک کا مہینہ اپنی تمام تر برکتوں اور رحمتوں کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی ان عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے، جو اس نے اپنے بندوں کو عطا کی ہیں۔ رحمتوں کے اس ماہ مبارک میں جہاں ایک طرف ہمارے گناہوں کی مغفرت کا انتظام ہے تو وہیں دوسری جانب اجر و ثواب میں اضافے کا سلسلہ ہے، جہنم کی آگ سے نجات اور دعاؤں کی قبولیت کے ساتھ یہ ماہ مبارک اپنے دامن میں اس عظیم الشان رات کو بھی
سموئے ہوئے ہے، جو لیلۃ القدر کہلاتی ہے،جس میں عبادت ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ احادیث مبارکہ میں اس مہینے کی فضیلت اور اہمیت کو بہت واضح انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہےتو شیاطین اور سرکش جن جکڑدیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ،ان میں سے کوئی بھی کھلا نہیں چھوڑ ا جاتا، اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان میں کوئی بھی بند نہیں کیا جا،تا اور پکارنے والا پکارتا ہے:
’’اے خیر کے طلب گار ! آگے بڑھ، اور شر کے طلب گار ! رک جا۔‘‘
اور آگ سے اللّہ کے بہت سے بندے آزاد کیے جاتے ہیں اور ایسا رمضان کی ہر رات کو ہوتا ہے۔‘‘
رمضان کا مہینہ دراصل نیکیوں اور بھلائیوں کے موسم بہار کی طرح ہے، اب اس موسم بہار سے پوری طرح فیض یاب ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ہم خواتین خصوصی طور پر رمضان کی اہمیت کو سمجھیں اور اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے منصوبہ بندی کریں، کیوں کہ یہ وہ بابرکت مہینہ ہے جس کا انتظار خود اللہ کے رسول ﷺ ماہ رجب سے شروع کر دیتے تھے۔ ماہ شعبان میں آپ عبادات پر ابھارتے تھے۔ رمضان المبارک کی اہمیت کو اجاگر کرتے اور اس کی مبارک ساعتوں سے مستفید ہونے کی تلقین کرتے تھے۔ اس اعتبار سے ہم خواتین کو بھی رمضان المبارک کے شروع ہونے سے پہلے ہی اس کی تیاری کرنی ضروری ہے۔

 ہم اپنے رمضان کو کیسے گزاریں؟

یہ ہماری منصوبہ بندی کا نقطۂ آغاز ہے۔رمضان المبارک کے شروع ہونے سے پہلے اپنی ایک چیک لسٹ بنالیں، اور اس میں تمام ضروری کام تحریر کرلیں ۔
جیسے:

گھر کی صفائی
رمضان المبارک کی تیاری
عید کی تیاری اور خریداری وغیرہ

اسی طرح رمضان المبارک کے شروع ہونے سے پہلے رمضان پلان خود بنائیں یا انٹرنیٹ وغیرہ سے ڈاؤن لوڈ کرلیں۔ اس طرح ذاتی طور پر اپنا جائزہ لینے میں آسانی ہو جاتی ہےکہ ہم اپنے ایمان کو مضبوط بنانے کے لیے اور کیا کیا کام کر سکتے ہیں یا کیا کام ابھی فوری کرنا ضروری ہیں؟

اہتمام رمضان المبارک اور ہمارا لائحۂ عمل
(1)روزوں کا اہتمام

رمضان المبارک میں سب سے اہم عبادت روزوں کا اہتمام ہے، روزہ ہر عاقل بالغ مسلمان مرد عورت پر فرض ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ، آیت نمبر: 183میں ارشاد فرمایا ہے:

یا ایھا الذین آمنوا کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون

(اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تمھارے اندر تقویٰ پیدا ہو جائے۔)
لہٰذا، بغیر کسی عذر شرعی کے رمضان کے روزے کسی حال میں بھی نہ چھوٹیں۔ اس سلسلے میں صحابہ و صحابیات اور اسلاف کے بہترین نمونے ہمارے سامنے موجود ہیں۔
دوسری اہم چیز یہ ہے کہ ہم شعوری طور پر روزہ دار بنیں، ظاہری اور باطنی دونوں لحاظ سے روزے کے تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔ اخلاص نیت کے ساتھ روزہ صرف اللہ کی رضا کے لیے رکھیں، کیوں کہ یہ وہ عبادت ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ خود حدیث قدسی میں فرماتا ہے:

کل عمل ابن آدم لہ الا الصیام، فانی لی و أنا أجزی بہ، و الصیام جنۃ، فاذا کان یوم صوم أحدکُم فلا یرفث و لا یصخب فان سابہ أحد أو قاتلہ فلیقل: ’’انی صائم‘‘

(انسان کا ہر عمل اس کے لیے ہے، سوائے روزے کے کہ صرف میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ ایک ڈھال ہے، پس جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو تو وہ فحش گوئی نہ کرے اور نہ شور و غل کرے، اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوچ کرے یا اس سے جھگڑا کرے تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔)
اس طرح روزہ ہمارے جسم اور روح دونوں کی تربیت اور تزکیہ کرتا ہے، جب ہم شعوری طور پر روزے میں جھوٹ، غیبت، کینہ بغض اور حسد سے بچتے ہیں تو جسم کے ساتھ ساتھ ہمارے دل کی بھی صفائی ہوتی ہے اور روزے کی شکل میں جب ہم اپنے جسم کی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں تو ہماری روح میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے اور اس طرح روزہ ہمارے جسم و روح دونوں کے تزکیہ کا ذریعہ بن جاتا ہے۔

(2) تعلق بالقرآن

رمضان المبارک دراصل قرآن پاک کا مہینہ ہے۔

شھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن(سورۃالبقرہ: 185)

رمضان کے مہینے میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن پاک کی شکل میں جو دستور حیات، نسخۂ کیمیا اور پیغام ہدایت عطا کیا ہے، وہ پوری انسانیت کے لیے مشعل راہ ہے۔
لہٰذا ہم خواتین کو اس ماہ مبارک میں قرآن کریم سے اپنے تعلق کو مضبوط سے مضبوط تر بنانا چاہیے، قرآن کریم سے تعلق کا ایک پہلو اس کی تلاوت سے جڑا ہوا ہے اور دوسرا اس کے معنی و مفہوم کو سمجھنے سے وابستہ ہے۔ ہم خواتین کو جس طرح لازمی طور پر مکمل قرآن پاک کی ناظرہ تلاوت کرنا ہے، اس طرح فہم قرآن کے لیے بھی وقت نکالنا ہے ۔کوشش کرنی ہے کہ کوئی دن ایسا نہ گزرے جس میں قرآن کی کسی ایک آیت کو بامعنی نہ سیکھا ہو یا پڑھا ہو۔ الحمدللہ آج کل انٹرنیٹ کی بدولت بہت آسانی سے ہم خواتین دورۂ قرآن کے حلقوں سے وابستہ ہو سکتی ہیں۔

دوسری اہم چیز اپنے بچوں کو اپنے ساتھ لے کر بیٹھیں، انھیں بھی قرآن کریم سے جوڑنے کی کوشش کریں۔ جس طرح ہم ان کی جسمانی صحت کے حوالے سے فکر مند ہوتے ہیں اسی طرح ان کی روحانی غذا بھی فراہم کریں۔ بچوں کے رمضان پلانر ان کو ڈاؤن لوڈ کرکے کتابی شکل میں دیں اور انھیں بتدریج احتساب کی عادت ڈلوائیں۔

(3) فرائض اور نوافل کی ادائیگی کا اہتمام

رمضان المبارک میں ہم خواتین کی مصروفیات بہت بڑھ جاتی ہیں ۔کچن، گھر اور بچوں کے کاموں میں ہم کبھی کبھی اپنی فرض نمازوں کو بھی آخری وقت میں ادا کرتے دکھائی دیتے ہیں، یہ طرزِ عمل درست نہیں ہے۔ رمضان المبارک میں ہمیں دیگر تمام مصروفیات کو ثانوی درجہ دے کر اپنی فرض نمازوں کو اول وقت میں ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، کیوں کہ تھکان زیادہ ہونے پر ان کے قضا ہونے کا امکان بھی رہتا ہے۔
فرائض کی ادائیگی کے ساتھ نفل نمازوں، خصوصاً قیام اللیل کی فضیلت کو بھی نظر میں رکھنا ہے۔ اس سلسلے میں ہمیں یہ یاد رکھنا ہے کہ یہ ماہ مبارک اپنے نت نئے پکوانوں سے واہ واہی لوٹنے کے لیے نہیں ، بلکہ تقویٰ کی صفت پیدا کرنے کےلیے آیا ہے۔ تراویح کی نماز، تہجد اور دیگر نوافل کا اہتمام کرکے ہم اپنے رب سے قریب ہو سکتے ہیں، ہمارے گناہوں کی مغفرت کا سبب ہماری عبادتیں بن سکتی ہیں۔ حدیث پاک ہے:

من قام رمضان ایمانا و احتساب، غفر لہ ما تقدم من ذنبہ

(جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان میں قیام اللیل کیا، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے گئے۔)

(4) زکوٰۃ کی ادائیگی اور صدقات کااہتمام

اس ماہ مبارک میں ہر نیکی کا ثواب کئی سو گنا بڑھ جاتا ہے۔ احادیث میں ایک نیکی پر سات سو گنا زیادہ تک ثواب کا ذکر آیا ہے۔

لہٰذا اس مہینےمیں عموماً زکوٰۃ کی ادائیگی بھی ہو تی ہے۔ ہر صاحب نصاب خاتون کو خود اس سلسلے میں توجہ کرنی چاہیے کہ اس کی مالیت میں موجود زیورات وغیرہ پر جو زکوٰۃ عائد ہوتی ہے ،اس کی ادائیگی صحیح طریقے سے ہو۔ ڈھائی فی صد زکوٰۃ کے ذریعے اللہ تعالیٰ جہاں ہمارے مال اور زیورات کو پاک کردیتا ہے، وہیں اس کی حفاظت کا بھی انتظام کر ردیتا ہے۔ یہ سوچ اور فکر اپنے اندر پیدا کرنا ہے اور سورۂ توبہ میں زکوٰۃ کےجن آٹھ مصارف کا ذکر آیا ہے ان میں اپنی زکوۃ دینے کی فکر کریں۔
اسی طرح صدقات اور خیرات کے لیے بھی کچھ اس طرح کا لائحۂ عمل بنالیں کہ روز کچھ نہ کچھ ضرور دینا ہے۔ اپنی مالی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مال میں سے، اپنی جسمانی صحت کے لحاظ سے کسی کی مدد کرنی ہو یا پھر اپنے علم کے ذریعہ کسی کو فائدہ پہچانا ہو ۔یاد رکھیں! کسی سے بھلی بات کہنا بھی صدقہ ہے، کسی کو راستہ دکھانا بھی صدقہ ہے، اور تکلیف دہ چیز راستے سے ہٹانا بھی صدقہ ہے۔ اگر ہم اپنے اندر خیر کی روح کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں تو اپنے نفس اور مال کی محبت سے خود کو بتدریج آزاد کروانا ہی پڑے گا۔
صحیح بخاری کی حدیث ہے کہ اس ماہ مبارک میں جب حضرت جبریلؑ سے آپ کی ملاقات ہو تی تو آپ کی سخاوت تیز ہوا کے جھونکے سے بھی زیادہ بڑھ جاتی تھی۔خود آپﷺ نے اس مہینے میں صدقہ کرنا افضل قرار دیا ہے۔ لہٰذا ہم خواتین کو بھی اس طرف متوجہ رہنا چاہیے۔

(5)باہمی ہم دردی اور غم گساری کا اہتمام

رمضان المبارک کو’’ شہر مواسات ‘‘کہا جاتا ہے۔ خود حضور ﷺ نے رمضان المبارک کے لیے مواسات کا لفظ استعمال کیا ہے۔ یعنی یہ ہم دردی اور غم خواری کا مہینہ ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق کا بڑھا دیا جاتا ہے اور جو شخص اس میں کسی روزہ دار کو افطار کرواتا ہے اسے بھی روزہ دار کے برابر اجر و ثواب ملتا ہے۔
اس سلسلے میں بہت سی احادیث مبارکہ ہیں ،جن میں اپنے ماتحتوں اور ملازمین وغیرہ کے کام کو کم کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے اور اس عمل پر مغفرت خداوندی کی نوید ہے۔ ہم خواتین بھی اپنی گھریلو ملازمات اور دیگر ماتحتوں کے ساتھ نرمی اور ہم دردی کر کے اس عمل میں شریک ہوسکتی ہیں۔

  الخلق عیال اللہ

(تمام مخلوق خدا کا کنبہ ہے ۔)
اس تصور کو پیش نظر رکھیں اور اس ماہ مبارک میں لوگوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ حسن سلوک کریں۔

(6) کثرت استغفار اور ذکر الٰہی

رمضان المبارک ایک مسلمان کی زندگی میں ٹریننگ کی حیثیت رکھتا ہے، وہ اس مہینہ میں خود کو نفس امارہ اور شیطان سے لڑنے کی تربیت دیتا ہے، اپنے اندر بندگئ رب کا شعور پیدا کرتا ہے، اور یہ شعور نسان میں تبھی پیدا ہوپاتا ہے جب وہ اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو، اپنے رب کے حضور معافی مانگے اور توبہ و استغفار کرے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’ہر انسان خطا کار اور گناہ گار ہے، مگر بہترین خطا کار وہ ہے جو اپنے گناہوں پر توبہ واستغفار کرے۔‘‘
رمضان المبارک میں جب ہم عبادات کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں تو ہمیں دعاؤں کا خاص اہتمام کرنا چاہیے، کیوں کہ دعا عبادت کی اصل روح ہے۔ اس لیے صبح و شام کے مسنون اذکار اور سحری و افطار کے وقت کی دعاؤں کے ساتھ چلتے پھرتے، کام کرتے ہوئے اپنی زبان کو ذکر الٰہی سے تر رکھنے کی کوشش کریں۔

(7) لغویات سے پرہیز

حدیث نبوی ہے کہ آدمی کے حسن اسلام کی نشانی ہے کہ وہ لغویات کو ترک کر دے۔ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں ہم سوشل میڈیا پر غیر ضروری طور پر وقت ضائع کرنےسے بچ جاتے ہیں، ورنہ زیادہ تر خواتین ڈرامے اور سیریل دیکھنے میں اپنے قیمتی اوقات صرف کر دیتی ہیں۔

یہ وہ مہینہ ہے جو ہماری تربیت اور تزکیہ کا کام کرتا ہے،ہمیں منصوبہ بندی پر ابھارتا ہے، وقت کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ اگر ہم اس ماہ مبارک کی قدر وقیمت کو سمجھتے ہوئے اپنے اوقات کو گزاریں، تعلق باللہ اور تعلق بالقرآن کے ساتھ رمضان المبارک سے مستفید ہوں تو سال کے دیگر مہینوں میں بھی اس کا اثر دکھائی دے گا۔

(8)ذاتی احتساب کا اہتمام

رمضان المبارک کا اصل مقصد ہمارے اندر تقویٰ کی صفت پیدا کرنا ہے اور تقویٰ ہمارے دل کی اس کیفیت کا نام ہے، جب ہم صرف رضاء الٰہی کے لیے گناہوں سے باز آ جائیں اور نیکیوں کو کرنے کی تڑپ ہمارے اندر پیدا ہو جائے۔ یہ تقویٰ ہی ہمارے روزے کی روح ہے ،اسی لیے ایمان اور احتساب کے ساتھ روزے رکھنے والے کے گذشتہ گناہوں کی معافی کی بشارت ہے۔رمضان المبارک ، ایمان میں اضافے اور ذاتی احتساب کا مہینہ ہے، اور یہ احتساب ہم اپنے ایمان کی روشنی میں خود کرسکتے ہیں۔
ہم میں سے ہر ایک کوخود اپنا جائز لینا ہے کہ میں کس طرح اپنے رمضان کو بہتر سے بہتر بنا سکتی ہوں؟ مجھے اپنے اوقات کو کس طرح منظم کرنا ہے؟ میں کن سرگرمیوں اور کاموں میں مشغول رہ کر اپنے رب کی رضا کو حاصل کر سکتی ہوں؟ کن کاموں اور باتوں سے مجھے دور رہنا ہے؟ذاتی احتساب کی یہ اسپرٹ ہمارے ایمان میں اضافے کا سبب بنتی ہے اور خوشنودئ رب کے حصول کی خواہش کو بڑھاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کے بے پایاں فیوض وبرکات سے مستفید ہونے والا بنائے، اور یہ مقدس مہینہ ہمارے تمام تر گذشتہ گناہوں سے مغفرت کا ذریعہ بن جائے۔ آمین!

٭ ٭ ٭


رمضان المبارک کے شروع ہونے سے پہلے رمضان پلان خود بنائیں یا انٹرنیٹ وغیرہ سے ڈاؤن لوڈ کرلیں۔ اس طرح ذاتی طور پر اپنا جائزہ لینے میں آسانی ہو جاتی ہےکہ ہم اپنے ایمان کو مضبوط بنانے کے لیے اور کیا کیا کام کر سکتے ہیں یا کیا کام ابھی فوری کرنا ضروری ہیں؟

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۴