مارچ ۲۰۲۴

رمضان،’’رمضا‘‘ سے بنا ہے اور’’ رمضا‘‘ خریف کی اس بارش کو کہتے ہیں ،جو زمین سے گرد و غبار کو دھوڈالتی ہے۔ اسی طرح رمضان بھی اس امت کے گناہوں کو دھوڈالتا ہے، اور اس کے دلوں کو گناہوں سے پاک کردیتا ہے، اور دوسرا قول یہ بھی ہے کہ رمضان ،’’رمض‘‘سے بنا ہے اور’’ رمض‘‘ سورج کی تیز دھوپ کو کہتے ہیں، اور اس مہینے میں روزہ داروں پر بھوک اور پیاس کی شدت بھی تیز دھوپ کی طرح سخت ہوتی ہے، یا جس طرح تیز دھوپ میں بدن جلتا ہے، اسی طرح رمضان میں گناہ جل جاتے ہیں ،جیسا کہ نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ رمضان اللہ کے بندوں کے گناہ جلادیتا ہے۔
سال کے بارہ اسلامی مہینوں میں رمضان کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ یہ انسان کے لیے بیش بہا تحفہ ہے، اس میں وہ اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط کرسکتا ہے، اس کی قربت کو محسوس کرسکتا ہے، اپنی اصلاح کی کوششیں کرسکتا ہے، کیوں کہ اس مہینے میں کی جانے والی ہر عبادت اور نیکی کے ہر کام کا مرکزی نقطہ یہی ہے کہ اپنے رب سے کمزور پڑتاہوا تعلق نئے سرے استوار کیا جائے۔ اپنے اعمال میں بہتری لا کر اپنے خالق کو راضی کیا جائے،اپنے گناہوں کی معافی طلب کی جائے، اور اس کی خاطر بھوکےپیاسے رہ کر اسے اپنی محبت کا ثبوت دیا جائے، اور اس ماہ مبارک کا شدت سے انتظار کیا جائے جس کا نظام الاوقات متعین ہو، خاص کر اس ماہ کی ترجیحات طے ہوں، تاکہ ہمارا ایک پل اور ایک لمحہ بھی لایعنی کاموں میں نہ گزرجائے، کیوں کہ ہم میں کا ہر ایک اپنی بداعمالیوں کو بہتر جانتا ہے، زندگی میں کتنے ہی رمضان کے مہینے ملے ،جو ہماری کوتاہیوں کی نذرہوگئے۔
ہر سال ہم رمضان کی آمد سے پہلے خاکے بناتے ہیں کہ ہم اس سال ماہ رمضان کا پوری یک سوئی سے استقبال کریں گے، ہم نے اپنے رب کریم کی بڑی نافرمانیاں کی ہیں ،اس کی شان میں بڑی گستاخیاں کی ہیں، اس بار ہم اس کے قدموں میں سر بسجدہ ہوکر ندامت کے آنسو بہائیں گے، ایک نیا عزم ہوگا، اس کی اطاعت کا عہد لیں گے، اور باعمل زندگی کو اپنا لیں گے۔
ہم ہر سال سوچتے ہیں کہ اس رمضان میں ہم اپنے دل کے سارے بت توڑ ڈالیں گے، مَن کے مندر میں خواہشات واغراض کے جو سیکڑوں ہزاروں دیوتا بٹھا رکھے ہیں، ان سارے دیوتاؤں کو مسمار کردیں گے۔ہم ہر سال سوچتے ہیں کہ رمضان کا مہینہ آنے سے پہلے ہم ایک دوسرے سے مل کر اپنے دل صاف کرلیں گے، دل کی ساری رنجشیں، ساری کدورتیں، ساری نفرتیں، عداوتیں مٹادیں گے۔
قابل مبارک ہیں وہ جو ایسا منصوبہ بناتے ہیں اور اپنی اصلاح کرلیتے ہیں، اپنے گناہوں سے اس ماہ میں پیچھا چھوڑالیتے ہیں، لیکن وہ محروم ہے جو رمضان سے پہلے منصوبہ تو بنائے، لیکن رمضان سستیوں، کاہلیوں، اور زندگی کے دیگر دوڑ دھوپ میں گزردے۔
ہونا تو یہ چاہیے کہ ہم اس ماہ میں اپنی اصلاح کو اولین ترجیح سمجھیں، عبادت کا حق ادا کرنے کی کوشش کریں، تاکہ پیارے نبی ﷺ کی اس وعید کے مصداق نہ ہوں:
’’ کتنے ہی روزہ دار ایسے ہوں گے، جن کے حصے میں سوائے بھوک پیاس کی مشقت کے اور کچھ نہیں آئے گا، اور کتنے ہی راتوں کو نمازیں پڑھنے والے ایسے ہوں گے ،جن کے حصے میں سوائے شب بیداری کی زحمت کے اور کچھ نہیں آئے گا۔‘‘
آپ ﷺ کی یہ وعید ہمارے کانوں میں گونجنی چاہیے، ہمارے ذہن میں سوار ہونا چاہیے، اس وعید کے سنتے ہی غفلتوں سے بیدار ہوجانا چاہیے۔ یہ وہ احساس ہے جو ایک باشعور مومن کو چین نہیں لینے دیتا اوروہ ہر لمحہ فکر مند ہوتا ہے کہ کیسے اس ماہ رمضان میں خود کو اللہ کا نیک بندہ بنا لے، کیسے اپنی غفلتوں کو دور کرلے، کیسے اپنی بداعمالیوں کو ہمیشہ کے لیےچھوڑ دے۔ رمضان کا مہینہ آتا ہی ہے اس لیے تاکہ انسان کو اس کے پروردگار کا فرماںبردار بنا دے، وہ اپنے گناہوں کی سچے دل سے معافی مانگ لے ،پھر ان سے اجتناب کرے اور اپنی اصلاح کرلے۔
یک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں حاضرین سے فرمایا کہ تم لوگ منبر کے قریب آ جاؤ۔ جب لوگ قریب آ گئے تو آپ ممبر پر چڑھے۔ جب پہلی سیڑھی پر قدم رکھاتوفرمایا: ’’آمین!‘‘
اس کے بعد دوسری سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا : ’’آمین!‘‘
اس کے بعد تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو پھر فرمایا:
’’آمین!‘‘
جب آپ ﷺ منبر سے اترے تو ہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! آج ہم نے آپ سے ایک ایسی بات سنی، جو کبھی نہیں سنی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ میرے سامنے جبرئیل (علیہ السلام) آ گئے اور انھوں نے کہا کہ برباد ہو جائے وہ شخص جس کو رمضان المبارک کا مہینہ ملا، لیکن وہ اپنی بخشش نہ کروا سکا، تو میں نے کہا آمین ۔‘‘(اس حدیث میں مزید تفصیل ہے۔)

٭ ٭ ٭


ہونا تو یہ چاہیے کہ ہم اس ماہ میں اپنی اصلاح کو اولین ترجیح سمجھیں، عبادت کا حق ادا کرنے کی کوشش کریں، تاکہ پیارے نبی ﷺ کی اس وعید کے مصداق نہ ہوں:

‘‘ کتنے ہی روزہ دار ایسے ہوں گے، جن کے حصے میں سوائے بھوک پیاس کی مشقت کے اور کچھ نہیں آئے گا، اور کتنے ہی راتوں کو نمازیں پڑھنے والے ایسے ہوں گے ،جن کے حصے میں سوائے شب بیداری کی زحمت کے اور کچھ نہیں آئے گا۔’’

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۴