جولائی ۲۰۲۳

سورج غروب ہوتے ہوئے کسی نقش گر کی طرح آسمان کے حاشیوں پر شفق کے نقش و نگار اور قوس و قزح کے رنگوں جیسے خاکے بناتے چلا گیا۔ دور افق پر آفتاب کو اپنی آغوش میں لینے والے بادلوں کا رنگ سرخ ہو رہا تھا۔یوں لگتا تھا جیسے گرمیوں کی وہ شام کیاریوں کے پھولوں کو گدگدانے کے لیے نمودار ہوئی تھی۔ باغیچےکے پچھلے دروازے پر دستک ہوئی تو اس نے کچن کی کھڑکی سے جھانک کر دیکھا۔ ثبینہ کپڑے سے ڈھکی باسکٹ لیے کھڑی نظر آئی۔ اس نے آخری روٹی توے سے اتاری ، چولھا بند کیا اور گھڑی پر نظر ڈالی۔ بچوں کے آنے میں کچھ وقت تھا ،کھانے کی تیاری مکمل تھی ،اس نے ہاتھ دھو کر صحن کی طرف قدم بڑھا یا۔
’’ آو ثبینہ! بیٹھو۔‘‘ کیاری کے پاس رکھی کرسیوں کی طرف اشارہ کیا تو ثبینہ نے تورے پوش ہٹا کر باسکٹ کو آگے کیا۔
’’ ارے واہ آم !‘‘
’’ہاں یہ میرے ٹیریس گارڈن کی پہلی فصل ہے، چکھ کر بتانا کیسے ہیں؟‘‘
’’ ضرور ضرور، اتنی محنت کی ہے تم نے ان کے پیچھے، اچھے ہی ہوں گے۔‘‘حفصہ نے باسکٹ کو گود میں رکھتے ہوئے کہا تو ثبینہ نے چونک کر دیکھا۔
’’محنت تو نہیں،یہ تو میرے سیلف ٹائم کا نتیجہ ہے، وہ وقت جو میں نے خود کے لیے فارغ کیا تھا ،بس اسی کا ایک پروڈکٹ سامنے آیاہے۔‘‘ ثبینہ کے چہرے پر پھولوں سی مسکراہٹ تھی۔وہ واقعی اپنی زندگی کے اس بدلاؤ سے تازہ دم رہنے لگی تھی۔
’’سیلف ٹائم!؟ ہونہہ ٹائم ملے تو سیلف کے لیے دے سکوں گی ناں، یہاں تو شوہر، بچے ، گھر کے کاموں کے لیے پورا دن کم پڑ جاتا ہے۔‘‘ حفصہ کی زبان اور شکایتیں نہ نکلیں، نا ممکن۔
ثبینہ نے حفصہ کے چہرے پر گہری نگاہ ڈالی، اس نے دیکھا برسوں سے ایک ہی روٹین میں زندگی گزارتے ہوئے اس کا مزاج روکھا اور بد مزہ ہو گیا تھا، اور اب اس کےآثار اس کے چہرے پرنظر آنے لگے تھے۔
’’وقت ملتا نہیں ہے۔ نکالنا ہوتا ہے، اس کا صحیح استعمال کرنا ہوتا ہے اور 24 گھنٹوں میں سے کچھ لمحے آپ کو خود کے لیے فارغ کرنا آنا چاہیے، خود کے لیے کچھ کرنا آنا چاہیے۔‘‘حفصہ نے باسکٹ کو مضبوطی سے تھاما۔
’’اور اس سیلف ٹائم میں کیا کیا جاتا ہے؟ ‘‘
’’ وہ کام جس میں آپ کی growth ہو۔ روحانی، جسمانی، ذہنی نشوونما۔ وہ کام جس سے آپ کوسکون ملے۔ یہ وقت آپ کی روح سے کنیکشن کا وقت ہو۔ جس کے بعد آپ کو تازگی محسوس ہو۔ اس سے آپ میں ایک نئی تبدیلی آئے گی، اور تبدیلی میں ہی زندگی ہے، جمود تو موت ہے ناں۔‘‘حفصہ نے دیکھا صحن میں پھیلی گھاس ثبینہ کی تصدیق میں لہرانے لگی۔
’’ اچھا اب میں چلتی ہوں۔ بچوں کے مدرسے کا وقت ہے۔‘‘ گھڑی ٹھیک کرتی ہوئی تورے پوش کو ایک ہاتھ پر ڈالتی ثبینہ نے حفصہ کے لیے نئی سوچوں کی تہوں کو کھول کر رکھ دیا۔
حفصہ نے پلٹ کر ثبینہ کو جاتے ہوئےدیکھا، پھر اس کے لائے ہوئے آم کو، پھر آسمان کے بدلتے رنگوں کو۔ تبدیلی… بدلاؤ… انقلاب… یہ بھی توایسےہی جنم لیتی ہے۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جولائی ۲۰۲۳