جولائی ۲۰۲۳

 جمود کا لازمی نتیجہ انحطاط ہے، اور انحطاط کا لازمی نتیجہ مغلوبیت ہوتا ہے،اور یہ نتیجہ تبھی پیش آتا ہے، جب کوئی قوم سوچنے ،تحقیق کرنے اور نت نئی معلومات حاصل کرنے کے عمل کو چھوڑ دیتی ہے۔ جب یہ عمل رک جائے تب ایسی قوم جمود میں مبتلا ہوجاتی ہے۔ پھر نتیجۃً ہوتا یہ ہے کہ جمودمیں مبتلا قوم پر کسی غیر قوم کا غلبہ طاری ہوتا ہے، تو وہ محض سیاسی و معاشی حیثیت سے ہی نہیں بلکہ فکری حیثیت سے بھی مسلط ہوجاتی ہے۔ جس کا دوسرا نتیجہ مغلوب قوم پر یہ ہوتا ہے کہ یہ دوسروں کی تقلید کرنا شروع کر دیتی ہے،پھر چاہے وہ فکری اعتبار سے ہو یا زبان کے اعتبار سے۔
تو یہ ہے اس قوم کا حال جو کبھی دنیا پر غالب تھی، ناکہ مغلوب، کبھی بہترین حاکم تو کبھی زبردست محقق ہوا کرتی تھی۔ اس قوم نے شرک کی جڑیں تک اکھاڑ پھینکی تھیںکہ مشرکین کے لیے شرک کو حق کہنا مشکل ہوگیا، بلکہ ان کے لیے شرک ہی شرک ہے ،اور اسلام سا دین کوئی نہیں، نہ اسلام سی تہذیب اور نہ ہی اسلام سا تمدن۔ پھرہوا یوں کہ ہماری کاہلی اور سستی نے ہم پر غیروں کو مسلط کر دیا۔ جنہوں نے نت نئی تحقیقات سے دنیا کو اپنی مٹھی میں لے کر مسلمانوں کو ملیامیٹ کر کے رکھ دیا۔
مولانا مودودیؒ نےبےحد مختصر سی اس کتاب میں خسارے میں ڈوبی قوم کی کوتاہیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے دوبارہ اقتدار میں آنے گنجائش بھی ہمارے سامنے کچھ یوں رکھ دی کہ اگر ہم بجائے پرانی تحقیقات پر حاشیہ در حاشیہ چڑھانے کے نئے سرےا ور نئے اسلوب سے نئی تحقیقات شروع کردیں تو دوبارہ اسلامی تہذیب اٹھ سکتی ہے۔ لامحالہ مسلمانوں کی کوتاہیوں کے سبب قوم کے زوال نے موصوف کی فکر اور بگڑے حالات کو سدھار دینے کی تڑپ اس کتاب کے ہر صفحے اور ہر سطرمیں قاری واضح طور پر پڑھ سکتا ہے اور اگر ضمیر زندہ ہو توبلا شبہ محسوس بھی کر سکتا ہے۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے