جولائی ۲۰۲۳

انسان نفاست پسند ہے۔اسی لیےچاہتا ہے کہ آس پاس کا ماحول بھی صاف ہو۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’صفائی نصف ایمان ہے ۔‘‘
ماحول کو خراب کرنے والے اسباب میں پلاسٹک بیگس کا زیادہ استعمال، پیڑول،ڈیزل سے نکلنے والا دھواں، کارخانوں ،فیکٹریوں سے نکلنے والی مضر گیسز،جنگلات کی کٹائی،پانی کے ذخیرہ اندوزی کا ناقص نظام، پانی کی فضول خرچی وغیرہ شامل ہیں۔
اسلام ہمیں جسمانی وروحانی پاکیزگی کے ساتھ اپنے گھر،محلےاورشہر کو بھی صاف رکھنے کی تاکید کر تا ہے۔

 پلاسٹک بیگس

حکومت کی لاپرواہی کے سبب آج پلاسٹک شاپر کا بے جا استعمال ہورہا ہیں۔اس کوضائع کرنے کا بھی حکومت کے پاس کوئی خاص انتظام نہیں ہے۔اگر اس کو جلایا جائے تو بہت سے مضر کیمیکل فضاء میں شامل ہوکرانسان کو مختلف بیماریوں میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ جیسے سانس لینے میں دشواری، اسکن الرجی وغیرہ۔طبی ماہرین کے مطابق جب ہم گرم کھانا شاپر یا پلاسٹک کے برتن میں رکھتے ہیں تو اس پلاسٹک کے مضر اجزاء پگھل کر کھانے میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اس طرح وہ کھانا کینسر اور دوسری بیماریوں کا سبب بن جاتا ہے۔ ان پلاسٹک بیگس کو کہیں بھی پھینک دیا جاتاہے۔نالیوںاور گٹر میں پھنس کر یہ پانی کی نکاسی کو روک دیتے ہیں۔مویشی اگر اسے کھا لے توان کی زندگی بھی خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔

شجر کاری

 سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اگر (ایسی صورت حال پیدا ہوجائے کہ) قیامت بالکل قریب ہو اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں کھجور کا چھوٹا پودا ہو،اگر وہ قیامت کے قائم ہونے سے پہلے اسے گاڑ سکتا ہوتواسے گاڑ دینا چاہیے ۔‘‘
آج جنگلات کو ختم کر کے فیکٹریاں مکانات بنائے جارہے ہیں، جس کے سبب ماحول میں خرابی آرہی ہے۔درخت ،پیڑ پودے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور آکسیجن خارج کرتے ہیں،جو کہ انسانوں کے لیے بہت مفید ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ کوئی بھی مسلمان جو اک درخت کا پودا لگائے،یا کھیتی میں بیج بوئے،پھر اس میں سے پرندے یا انسان جو کوئی بھی کھاتا ہے، وہ اس کے لیےصدقہ ہے۔‘‘
ہم بچوں کو پودا لگانے کی ترغیب دیں،جگہ نہ ہوتو چھوٹے چھوٹے پودے لگائیں،کچن گارڈن ضرور ہو،جس میں پودینہ، دھنیا،کڑی پتہ،تلسی شامل ہوں،تلسی چوبیس گھنٹے آکسیجن خارج کر تا ہے،ایلو ویرا کا پودا بھی بہت مفید ہے۔
جب بھی ہم سفر پر نکلیں ،اپنے ساتھ چند فروٹس اور سبزیوں کے بیج ضرور رکھیں۔کھیت ،جنگل،گارڈن میں اسے پھینکتے جائیں، آپ کو پتہ بھی نہیں چلے گا کہ وہ اک بیج کب اک درخت بن کر آپ کےلیے صدقۂ جاریہ ہو جائے گا۔

 پانی

 پانی اللہ تعالیٰ کی بہت قیمتی نعمت ہے،پانی ہی زندگی ہے۔ماحولیاتی آلودگی، فیکٹریوں اور کارخانوں کا ناقص نظام، زیر زمین پانی کو آلودہ کر رہا ہے۔اللہ تعالیٰ سورہ ملک، آیت: 30 میں فرماتا ہے :
اگر پانی خشک ہو جائے یازمین کی گہرائی میں چلا جائے تو کون اسے واپس لاسکتا ہے۔‘‘
پانی کی فضول خرچی مستقبل میں مشکلات کھڑا کر سکتی ہے۔حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ وضو کر رہے تھے،(اور اس میں پانی کے استعمال میں فضول خرچی سے کام لے رہے تھے ) رسول اللہ ان کے پاس سے گزرے تو ان سے فر مایا:’’سعد  یہ کیسا اسراف ( فضول خرچی ) ہے ؟ انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) کیا وضو کے پانی میں بھی اسراف ہو تا ہے؟ ( یعنی کیا وضو میں پانی زیادہ خرچ کرنا بھی اسراف میں داخل ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ہاں، یہ بھی اسراف میں داخل ہے ،اگرچہ تم کسی جاری نہر کے کنارے ہی پر کیوں نہ ہو ۔‘‘
پانی کو محفوظ کرنے کے لیے Water Harvesting Or Water Conservation کی معلومات حاصل کریںاور اسے عمل میں لائیں۔

٭ ٭ ٭

پانی کی فضول خرچی مستقبل میں مشکلات کھڑا کر سکتی ہے۔حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ وضو کر رہے تھے،(اور اس میں پانی کے استعمال میں فضول خرچی سے کام لے رہے تھے ) رسول اللہ ان کے پاس سے گزرے تو ان سے فر مایا:’’سعد یہ کیسا اسراف ( فضول خرچی ) ہے ؟ انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) کیا وضو کے پانی میں بھی اسراف ہو تا ہے؟ ( یعنی کیا وضو میں پانی زیادہ خرچ کرنا بھی اسراف میں داخل ہے؟)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ہاں، یہ بھی اسراف میں داخل ہے ،اگرچہ تم کسی جاری نہر کے کنارے ہی پر کیوں نہ ہو ۔‘‘

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے