جولائی ۲۰۲۳

سوال:
بین مذہبی شادی(Interfaith Marriage)کے نتیجے میں جو بچے پیداہوں،کیا ان کی مسلم والدہ انہیں اپنی سسرال والوں سے کیس لڑکر لے سکتی ہے؟اور ان کی تربیت کے لیے انہیں اپنی ماں(بچوں کی نانی)کے گھر رکھ سکتی ہے؟کیوں کہ اب وہ علیٰحدہ ہوچکی ہے۔ کیاوہ بچے غیر مسلم والد کی وجہ سے غیر مسلم یا نومسلم کہلائیں گے؟

جواب:
یوں تو ملک میں مسلم مردوں اور عورتوں کی غیر مسلم عورتوں اور مردوں سے شادی کے اِکّادکّا واقعات پہلے بھی پیش آتے رہے ہیں، لیکن گذشتہ دنوںاس میں تیزی سے اضافہ ہواہے۔ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے والوں کی ریشہ دوانیاں، مسلمانوں کی نئی نسل کی دین سے بے خبری،تعلیم اور ملازمت کی جگہوں میں آزادانہ اختلاط،دینی واخلاقی تربیت سے محرومی یاکمی اورمختلف وجوہ سے شادی میں تاخیر اس کے اہم اسباب ہیں۔شرعی اعتبار سے کسی مسلمان لڑکے یالڑکی کا غیر مسلم لڑکی یالڑکے سے نکاح جائز نہیں ہے۔قرآن مجید میں صراحت سے ایساکرنے سے منع کیاگیاہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَلاَ تَنکِحُواْ الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ ، وَلأَمَۃٌ مُّؤْمِنَۃٌ خَیْرٌ مِّن مُّشْرِکَۃٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْکُمْ ، وَلاَ تُنکِحُواْ الْمُشِرِکِیْنَ حَتّٰی یُؤْمِنُواْ ، وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَیْْرٌ مِّن مُّشْرِکٍ وَلَوْ أَعْجَبَکُمْ (البقرۃ : 221)

(تم مشرک عورتوں سے ہرگز نکاح نہ کرنا، جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔ایک مومن لونڈی مشرک شریف زادی سے بہتر ہے،اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو۔اور اپنی عورتوں کے نکاح مشرک مردوں سے کبھی نہ کرنا، جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔ایک مومن غلام مشرک شریف سے بہتر ہے، اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو۔)
جو مسلمان لڑکے اور لڑکیاں گناہ کے اس کام کا ارتکاب کربیٹھیں،انہیں مرتد کہہ کر ان سے یکسرلاتعلقی اختیار کرلینا درست رویّہ نہیں ہے۔اگرچہ یہ بہت بڑاگناہ اور گھنائونا عمل ہے، لیکن ارتداد نہیں ہے۔ارتداد کاتعلق عقیدہ کے انحراف سے ہوتاہے۔جولوگ اس گناہ کا ارتکاب کربیٹھیں ،ان سے بعد میں بھی رابطہ رکھنے اور موقع ملنے پر انہیں سمجھانے بجھانے سے ،امید ہوتی ہے کہ اس گناہ کی شناعت ان پر واضح ہوجائے اور وہ علیٰحدگی اختیار کرلیں۔
کوئی مسلمان لڑکی اگر غیر مسلم لڑکے سے شادی کرلے اور اس سے بچے ہوجائیں ،
توانہیں غیر مسلم فرض کرلینا اور انہیں ان کے حال پر چھوڑ دینا،یاغیر مسلم باپ کے زیر اثردے دینا مناسب نہیں ہے۔مسلمان عورت کوشش کرے تو اپنے بچوں کو مسلمان کی حیثیت سے پروان چڑھاسکتی ہے اور ان کے دلوں میں اسلامی عقائد راسخ کرسکتی ہے۔
اگرکسی مسلمان عورت کی کسی غیر مسلم مرد سے ازدواجی رشتہ میں رہنے کے بعد علیٰحدگی ہوچکی ہو تووہ اپنے بچوں کو اپنی کسٹڈی میں لینے کے لیے قانونی کارروائی کرسکتی ہے۔اس کے لیے کسی ماہر وکیل کی خدمات حاصل کرنی چاہئیں۔اگرعدالت سے اس کے حق میں فیصلہ ہوجائے تووہ انہیں اپنے ساتھ یا اپنی ماں کے گھر رکھ سکتی ہے۔ان کی پرورش وپرداخت مسلمان کی حیثیت سے ہوسکتی ہے۔

٭ ٭ ٭

ویڈیو :

Comments From Facebook

1 Comment

  1. Zafar

    بھت بھترین اور معلوماتی

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے