جولائی ۲۰۲۳

 یہ مسٹر فاران کا گھر ہے۔ فاران صاحب ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے ہیں ،جیسے ہی ایک چمچ کھانے کا منہ میں لیا ان کے منہ کازاویہ بگڑ گیا ۔
’’یہ کس قسم کا کھانا بنایا ہے تم نے ؟‘‘ کرخت آواز میں بیوی سے مخاطب ہوئے ۔
’’میں کچھ اور لے کر آتی ہوں ۔‘‘ مسز فاران منمنائی۔
’’ رہنے دو ،میں کچھ آ رڈر کر کے کھا لوں گا۔‘‘
یہاں سے دو گھر آ گے چلیں تو ایک اور گھر کے بر آ مدے کا منظر۔
’’بیٹا !صبح سے تم نے کچھ نہیں کھایا۔‘‘ ماں شاید اپنی بیٹی کی ضد سے عاجز آ ئی ہوئی تھی۔
’’ ٹھیک ہے، میرے لیے پیزا منگوادیں۔‘‘ بیٹی نے فرمائش کی اور ماں ہار مانتے ہوئے فون پر پیزا آرڈر کرنے لگی۔
اسی گھر کے پیچھے والے گھر میں اگر ہم جھانکیں تو نظر آرہا ہے کہ ایک خاتون آرام کرسی پر بیٹھی فون پر کسی سے مخاطب ہے: ’’ہاں فرحان! میرا آ ج کچھ پکانے کا موڈ نہیں ہو رہا۔ آ پ ایک کام کریں، آ تے ہوئے باہر سے ہی کوئی فاسٹ فوڈ لیتے آ ئیں۔‘‘یہ ایک مختصرسےچند مناظر تھےہمارے معاشرے کے۔
پیزا ،برگر، آ ئس کریم،فزی ڈرنکس ،ہاٹ ڈاگز؛ یہ وہ غذائیں ہیں جو آ ج ہماری زندگیوں کا ایک لازمی جز بن گئی ہیں۔ انہیں فاسٹ فوڈ یا دوسرے الفاظ میں پروسیسڈ فوڈ کہا جاتا ہے ۔ آ یئے! ہم دیکھتے ہیں کہ پروسیسڈ فوڈ آخر ہے کیا؟وہ غذائیں جو کسی نہ کسی لحاظ سے کیمیائی عمل کے ذریعہ تشکیل شدہ ہوں، انہیں پروسیسڈ فوڈ کہتے ہیں ۔ غذاؤں کو محفوظ رکھنے کے لیے ایسا کیا جا سکتا ہے، لیکن کچھ غذائی اشیا ءایسی بھی ہوتی ہیں جو الٹرا پروسیسڈ یا ہائی پروسیسڈ ہوتی ہیں، جو ہماری صحت کے لیے مضر ہیں۔ ایسی غذاؤں میں مختلف کیمیکلز شامل ہوتے ہیں، جن میں کچھ مٹھاس دینے والے، خوشنما رنگ دینے والے اور زیادہ دیر تک غذائی اشیاء کو برقرار اور محفوظ رکھنے والے کیمیکلز شامل ہوتے ہیں ۔جب غذا ان تمام کیمیکلز کے ساتھ مل کر مختلف مراحل سے گزارے جانے کے بعد مارکیٹ تک پہنچتی ہے تو اسے کہتے ہیں پروسیسڈ فوڈ یا عرف عام میں فاسٹ فوڈ۔
وہی فاسٹ فوڈ جو آ ج ہمارے معاشرے میں فیشن کے طور پر داخل ہے۔بچوں سے لے کر بڑوں تک ،ہر کوئی ان غذاؤں کا رسیا ہےاور ان غذاؤں کا اتناعادی ہو چکاہے کہ ان سے پیدا ہونے والے سنگین نتائج اور مضر اثرات سے یکسر لا پرواہ ہے۔اس بات سے تو سبھی واقفیت رکھتے ہیں کہ فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے ہمارا معدہ متاثر ہوتا ہے ۔اور اس بارے میں ہمارے مربی و معلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما گئے ہیں کہ:
’’ معدہ بدن کے لیے حوض کی مانند ہے اور رگیں اس حوض سے سیراب ہونے والی ہیں۔پس اگر معدہ صحیح و تندرست ہے تو رگیں بھی صحت سے سیراب لوٹیں گی اور اگر معدہ ہی خراب اور بیمار ہے تو رگیں بیماری چوس کر لوٹیں گی۔‘‘
پس ہمیں چاہیے کہ اعتدال کی روش اختیار کریں۔ چونکہ ان ڈبہ بند کھانوں میں چکنائی زیادہ ہوتی ہے اور اگر جسم میں چکنائی کی مقدار بڑھ جائے تو وہ ہمارے جسم کے کسی نہ کسی آ رگن پر جم جاتی ہے اور معدے کی خرابی کا بھی باعث بنتی ہے ۔ جب انسان کا معدہ متاثر ہو تو اسے ڈپریشن اور ذہنی تناؤ محسوس ہوگا،اور اس کی زندگی نشاط و فرحت سے خالی ہو جائے گی ۔ اعلیٰ صلاحیتیں پروان نہیں چڑھیں گی اور ایسا شخص معاشرے میں اعلیٰ کردار ادا کرنے سے عاجز ہوگا ۔
اس لیے لازم ہےکہ جتنا ہو سکے ان پروسیسڈ فوڈ کے استعمال سے اجتناب کریں تاکہ
آ پ ایک صحت مند اور با مقصد زندگی گزار سکیں ۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے