نومبر ۲۰۲۳

پچھلے چند سال سے ایسے خواتین مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ،جو یہ شکایت لے کرآتی ہیں کہ ان کے جوڑوں میں درد رہتا ہے،تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے، حیض بہت کم ہوتا ہے، وزن تیزی سے بڑھتا ہے،اور اکثر ڈاکٹر ان مریضوں کو علامتی علاج فراہم کرتے ہیں۔
درد کے لیےAnalgesicتھکاوٹ کے لیے ملٹی وٹامنز،حیض کے لیےمختلف قسم کی ادویات دی جاتی ہیں ،وقتی طور پر ان کو فائدہ ہوتا ہے،لیکن پھر حالت جوں کی توں ہو جاتی ہے،اور آخرکار ہماری خواتین یا تو گھریلوادویات استعمال کرتی ہیں یا پھر ان مسائل کے ساتھ جینے کی عادی ہو جاتی ہیں ۔
40 سال کی عمر میں خواتین سمجھتی ہیں کہ اب چونکہ وہ بڑھاپےکی طرف بڑھ رہی ہیں ،تو یہ ایک عام بات ہے ،اور ان علامات کا ظاہر ہونا زندگی کا حصہ ہے، جبکہ یہ خواتین میں ہونے والی ہارمون کی تبدیلی ہے،جسے نظر انداز کرنا یعنی کم عمری میں اپنے اوپر بڑھاپا طاری کرنا ہوتا ہے۔

خواتین کے اہم ہارمون

ایسٹروجن اور پروجسٹرون ۔ یہ خواتین کے اہم جنسی ہارمون ہوتے ہیں ،
جوکہ بیضہ دانی ایڈرینل گلینڈ اور دوران حمل placenta میں ہوتے ہیں۔ estrogen hormone یہ ایک ایسا ہارمون ہے جو خواتین میں دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے metabolic process کو کنٹرول کرتا ہے،اور خواتین کے تولیدی عمل کو کنٹرول کرنے میں مددگارہے۔

Estrogen کی کمی سے ہونے والے اثرات

 Menopuse دراصل یہ قدرتی عمل ہے، جس میں خواتین کا ایسی عمر کو پہنچنا ہے، جس میں حیض کا عمل رک جا تا ہے،اور وہ قدرتی طور پر حاملہ نہیں ہوسکتیں۔عام طور پر یہ 45 سے 55 سال کی عمر میں ہوتا ہے ،جو کہ نارمل ہے ،لیکن دیکھنے میں آ رہا ہے کہ ہندوستان میں یہ اثرات 40 کے بعد ہی نمودار ہونےلگتے ہیں ، جس کی وجہ سے ازدواجی مسائل میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

ہڈیوں میں کمزوری اور ٹوٹنا:

 چونکہ اسٹروجن ریڑھ کی ہڈی کے metabolic process کو کنٹرول کرتا ہے، اس لیےاس کی کمی سے ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں۔osreoporosis کا خطرہ رہتا ہے، اور سر درد کی شکایت بھی رہتی ہے،چڑچڑاپن پیدا ہوتا ہے،پسینہ آتا ہے۔جسمانی درجۂ حرارت کو کنٹرول کرنے میں اسٹروجن کا اہم رول ہے، عدم توازن کی وجہ سےگرمی کا احساس بڑھ جاتا ہے،پسینہ بہنے لگتا ہے ،اور بخار محسوس ہوتا ہے۔

تھکاوٹ:

 مناسب جسمانی آرام کے باوجود بھی ہمہ وقت تھکان محسوس ہو رہی ہے تو یہ ہارمون کی گڑبڑ کا نتیجہ ہے۔

وزن میں اضافہ:

 یہ سب سے اہم علامت ہے ۔ کیونکہ آج کل 40 کے بعد جسم بے ڈول ہونا اور بھدا پن بڑھنا خواتین کا سر درد بن رہا ہے۔ مختلف ورزش اور بے تحاشہ ڈائیٹنگ کرکے خواتین صرف کمزوری کا شکار ہو رہی ہیںاور وزن ہے کہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ،کیونکہ اسٹروجن کی کمی سے جسم میں چربی کا بڑھنا اور مسلز کے حجم میں کمی کا عمل ہوتا ہے، جس سے موٹاپا بڑھنے لگتا ہے،خاص کر کمر کے اطراف کی چربی belly fat میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔

جنسی خواہشات کی کمی:

 estrogen کی کمی کے باعث جنسی اعضاء میں خشکی بڑھ جاتی ہے اور بیضہ دانی سےبیضوں کا اخراج کم ہو جاتا ہے یا بند ہو جاتا ہے، جس کے سبب یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔یہ سارا قدرتی عمل ہے، لیکن اگر یہ کم عمری میں ہونے لگے تو یہ ایک بیماری ہے ۔

 کم عمری میں ہونے کی وجوہات

  •  غیر متوازن غذا
  • جینیاتی مسائل
    genetic disorder
  • سرجری
    partial and complete hystractomy
  • کینسر کے علاج کے دوران کیمو تھراپی اور ریڈیو تھراپی.

اب ہم مکمل طور پر مسئلہ کو سمجھ گئے ہیں کہ ایسٹروجن کی کمی کب ممکن ہےاور جسم پر کس قسم کے مضر اثرات نظر آتے ہیں ؟اب ہمیں ان مسائل کا حل دیکھنا ہے، جو کہ سب سے اہم حصہ ہے۔

غذاکے ذریعہ estrogen کا تناسب

سویا بین ،السی،تل،بوران جیسی اشیاء کا استعمال اسٹروجن کی مقدار کو برقرار رکھنے میں مددگار ہے۔

ادویات کے ذریعہ علاج

Probiotic l gessarisbt2055 نامی یہlactobacillus آنتوں کی صحت کو بڑھانے اور ہاضمہ کو مضبوط کر کے وزن کو کم کرنے میں مددگار ہوتا ہے ۔menopause کے علامات کو کم کرنے میں مددگار ہے۔ڈاکٹر کی صلاح سے استعمال کریں ۔
HRT therapy یہ بذریعہ دہن oral یا gell کی شکل میں یا اس کا patch لگایا جاتا ہے۔ اسٹروجن کی کمی سے ہونے والاڈپریشن ، چڑچڑاپن low libido پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ڈاکٹر کی صلاح کے مطابق استعمال کریں۔Vit. B اور vit Dاور%cuminoid 95یہ ہڈیوں کی کمزوری ostoporosis کے اثرات ذائل کرنے میں مددگار ہے۔خوراک کے لیےڈاکٹر کی صلاح لینا ضروری ہے۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

2 Comments

  1. Zakira Sultana

    Assalamualaikum
    Acurtret Tablets Isotretinoin capsules lp
    K
    Bare me bataein

    Reply
  2. Farhana kauser

    Bahaut hi zaruri malumat jazak Allah, kyuki aksar khawateen zimmedaariyo me khud ko bhool jati hai

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

نومبر ۲۰۲۳