پیارے بچو! کیا آپ جانتے ہیں مطالعہ کیا ہے؟مطالعہ ایک عربی لفظ ہےجو ط ل اور ع سے بنا ہے۔ مطالعہ کے لفظی معنی آگاہ ہونے یا جاننے کے ہیں۔جس طرح غذا جسم کی ضرورت ہے، اسی طرح مطالعہ روح اور ذہن کی غذا ہے۔ہمیں صحت بخش غذا نہ ملے تو ہمارا جسم کمزور اور لاغر ہوجاتا ہے۔ اسی طرح ہمیں مطالعہ کے لیے اچھی کتابیں نہ ملیں، تو ہماری روح بھی نحیف ہوجاتی ہے۔
مطالعہ ایک تخلیقی(Creative)عمل ہے، جس میں قاری یعنی پڑھنے والا کتاب کی مدد سے اپنی معلومات میں اضافہ کرتا ہے۔جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اندھیرا ختم ہوجاتا ہے اور ہر چیز صاف اور صحیح نظر آتی ہے۔ اسی طرح جب ہم اچھی کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمارا ڈر دور ہوجاتا ہے اور ہمارے اندر اعتماد و یقین پیدا ہوجاتا ہے۔یہ اعتماداور یقین ہمیں اللہ تعالیٰ سے قریب کرتا ہے، پھر اللہ تعالی ہمیں دنیا کی امامت (Leadership)عطا کرتے ہیں۔
آئیے! کچھ وقت کے معززائمہ کی زندگیوں کا مطالعہ کرتے ہیں کہ کس چیز نے انھیں زمانے کا Leader بنا دیا؟ان کے اس دنیا سے گزر جانے کے ایک زمانے بعد بھی سب انھیں یاد کرتے ہیں،ان کی باتوں پر عمل کرتے ہیں،انھیں مانتے ہیں۔
1. علامہ ابن جوزی ؒ 508 ہجری میں بغداد میں پیدا ہوئے۔اپنے وقت کے بہت بڑے عالم دین تھے۔ انھوں نے 20000 آدمیوں کو مسلمان بنایا۔ لاکھوں افراد نے ان کے وعظ سن کر گناہوں سے توبہ کرلی۔
وہ سات سال کی عمر میں شہر کی جامع مسجد کے سامنے میدان میں جاتے تھے اور بڑے عالموں سے حدیث کا درس سنتے تھے اور گھر آکر سب لکھ لیتے تھے۔ان کی عمر کے بچے دریائے دجلہ کے کنارے کھیلتے یا مداری کا تماشہ دیکھتے تھے،لیکن وہ ان سب سے الگ تھلگ کتابوں کو پڑھنے میں لگے رہتے تھے۔وہ اپنے بارے میں لکھتے ہیں:’’ کتابوں سے میرا دل کبھی اچاٹ نہیں ہوا۔جب بھی کوئی نئی کتاب مل جاتی توایسا معلوم ہوتا کہ خزانہ مل گیا۔
2. مولانا ابو الکلام آزادؒ1888 ءمیں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔آزادہندوستان کے وہ پہلے وزیر تعلیم تھے۔ہندوستان کی جنگ آزادی میں مولانا کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔مولانا آزاد بہت اچھی زبان لکھتے اور بولتے تھے۔اس میں بڑی تاثیر تھی۔بہت زوردار تقریر کرتے تھے۔
انھیں بچپن سے مطالعے کا شوق تھا۔اس زمانے میں گھروں میں لائٹ کا انتظام نہیں تھا۔ لوگ چراغ یا موم بتی جلا کر اپنے کام کرتے تھے۔ ایسے میں ننھے آزاد اپنے جیب خرچ سے موم بتی خرید لاتے تھے، اور گھر کے تمام افراد سوجاتے تو موم بتی جلا کر چادر کے اندر پڑھتے تھے۔
3. مولانا سید ابو الاعلی مودودیؒ1903 ءمیں شہر اورنگ آباد میں پیدا ہوئے۔آپ دنیا کے معروف عالم دین گزرے ہیں۔ آپ کے لکھے مضمون جو سمجھ دار ایک بار پڑھتاہے، بڑا اثر لیتا ہے۔آپ نے دین اسلام پر بہت اچھی اچھی درجنوں کتابیںلکھی ہیں۔ آپ کی تحریروں سے کئی زندگیوں میں انقلاب برپا ہوگیا،جس کے ترجمے بہت سی زبانوں میں ہوچکے ہیں۔
انھیں بچپن ہی سے مطالعے کا شوق تھا۔ مدرسے کی چھٹیاں ملتیں تو پہلے سے ہی وہ پلان بنا لیتے ۔ اپنے چنندہ دوستوں کے ساتھ روزانہ ایک جگہ جمع ہوتے اور مطالعہ کرتے تھے۔
4. ڈاکٹر عبد الکلام15 اکتوبر کو تمل ناڈو کے شہر میں پیدا ہوئے تھے۔وہ مشہور سائنس دان تھے اور صدر جمہوریہ ہند بھی رہ چکے ہیں۔ دنیا انھیں ’’میزائل مین‘‘ کے نام سے جانتی ہے۔ان کی سالگرہ پر یوم مطالعہ منایا جاتا ہے۔
ان کےبچپن کا ایک واقعہ جس نے ان کی تعلیم اور زندگی کو متاثر کیاوہ یہ کہ جب وہ چھوٹے تھے، انھیں پائلٹ بننے کی شدید خواہش تھی۔ایک دن وہ رامناتھ پورم اسٹیشن پر تھے، انھوں نے ایک کتاب دیکھی۔انھوں نے تجسس سے اسے اٹھایااور’’ ہوائی جہاز کیسے کام کرتا ہے؟‘‘کے بارے میں مطالعہ کیا ۔ اس مطالعہ نے ان کے اندر خلاء کے بارے میں کچھ خواب دکھائے اور اس کو پورا کرنے کے لیے انھوں نے اپنا سب کچھ لگا دیا اور کامیاب میزائل مین بن گئے۔
ان مختلف میدانوں میں کامیاب شخصیات کے اندر آپ کو ایک چیز مشترک نظر آئےگی، وہ ہے مطالعہ کا شوق۔جس نے انھیں Ordinary سے Extra ordinary بنادیا۔
قدرت بھی مدد فرماتی ہے جب کوشش انساں ہوتی ہے
پیارے بچو !پھر کیا خیال ہے آپ کا اپنے بارے میں؟ہم اللہ تعالیٰ سے آپ کے لیے خوب خوب نفع بخش علم مانگتے ہیں جو ساری انسانیت کے لیے باعث خیر ہو۔
٭ ٭ ٭
مولانا محمد یوسف اصلاحی لکھتے ہیں
“علمی دنیا میں جن لوگوں کے کارنامے آپ کو ملتے ہیں یہ وہی لوگ ہے جنھوں نے ملی ہوئی زندگی کے زیادہ اوقات مطالعے میں صرف کیۓ ہیں۔”