أكتوبر ۲۰۲۳

آج فرزین اسکول سے لوٹا تو خلاف معمول کچھ خاموش تھا ۔ورنہ اسکول سے واپسی پر گھر کی سیڑھیاں چڑھتے چڑھتے ہی وہ اپنی مما کو آوازیں لگانا شروع کر دیتا ۔’
’مما !السلام علیکم ۔مما آپ کہاں ہیں ؟مما آپ کا راجا بیٹا اسکول سے واپس آگیا ہے ۔‘‘مما سے ملنے کی بے قراری کو دیکھ کر اس کی مما بھی اس کے استقبال کے لیے کچھ سیڑھیاں اتر کر نیچے آجاتیں، پھر اس کے کاندھے سے بیگ نکالتیں اور تقریباً گود میں اٹھائے اوپر لاتیں اسے پیار کرتیں، اور فرزین اپنے اسکول کی روداد سنانے لگ جاتا ۔اپنی مما کی بانہوں میں جھول جاتا ۔دادی اماں دونوں کو مسکرا کر دیکھتیں اور مصنوعی خفگی سے کہتیں:’’بہو رانیً بچے کو کچھ کھلاؤ گی پلاؤ گی یا خالی پیلی یوں ہی لاڈ کرتی رہو گی؟‘‘
اور فرزین کی مما ہنس کر فرزین کے پیٹ میں گدگدی کر کے کہتیں:’’ہاں امی! اس کی باتیں ختم ہو جائیں ،پھر پیٹ میں کچھ جگہ بن جائے تو کھلاؤں گی۔‘‘
جب تک اپنی مما کو وہ اپنے دوستوں سے کی گئی باتیں، کھیل اور مس کا پڑھایا ہوا سبق سنا نہ دیتا، فرزین کو قرار نہیں آتا تھا ،لیکن آج وہ خاموشی سے سیڑھیاں چڑھ کر اوپر بھی آگیا ۔
مما کو حیرانی ہوئی کہ کیا بات ہے!؟مما کے سلام کرنے پر بھی اس نے دھیمی آواز سے’’وعلیکم السلام‘‘ کہا اور صوفے پر لیٹ گیا ۔مما بھی اس کے سر کو سہلاتے ہوئے صوفے پر بیٹھ گئیں، اور آہستہ سے اس کا سر اپنی گود میں رکھ لیا، لیکن یہ کیا؟ فرزین نے مما کی گود سے پھسل کر اپنا سر صوفے پر کر لیا ۔اب مما سمجھ گئیں کہ کچھ تو گڑبڑ ہے، لیکن کیوں؟ وہ سمجھ نہیں سکیں ۔آخر انھوں نے اپنے لاڈلے سے پوچھ ہی لیا۔
’’ لگتا ہے آپ مجھ سے ناراض ہیں،ذرا وجہ بھی بتا دیجیےپلیز !‘‘
’’مجھے بہت نیند آرہی ہے۔ سو نے دیجیے!‘‘ فرزین نے جواب دیا ۔
’’اچھا !‘‘فرزین کی جینیس مام کا شک یقین میں بدل گیا، انھوں نے روم کی لائٹس بند کیں اور باہر نکلیں۔
باہر فرزین کی بڑی بہن پودوں کو پانی دے رہی تھی، مما نے آواز دی۔’’مریم!پودوں کو پانی میں دے دوں گی ۔آپ میرا ایک کام کر دیجیے۔فرزین مجھ سے ناراض ہے ۔آپ پتہ لگائیے کہ وہ مجھ سے کیوں ناراض ہے؟‘‘ انھوں نے مریم سے پائپ لے لیا ۔مریم کو ہنسی آئی ۔’’اچھا تو مجھے Investigation کرنا ہے ۔‘‘
وہ دبے پاؤں فرزین کے کمرے میں داخل ہوئی اور فرزین کے پاؤں سہلانے لگی ۔ ’’کیا بات ہے فجو بھائی ؟خیریت تو ہے ؟آج آتے ہی لیٹ گئے ۔اسکول کے احوال نہیں سناؤ گے؟‘‘اب فرزین بھلا کہاں خاموش بیٹھ سکتا تھا ۔بہن کے پوچھنے پر شروع ہو گیا ۔’’ آج میرےدوست شاداب کی ساتویں سالگرہ تھی ،اس نے نئے کپڑے پہنے تھے بہت سے چاکلیٹس بھی لایا تھا اور اس نے سب بچوں میں تقسیم کیے۔ مس نے اس کو وش Wish کیا
اور سب بچوں کو اس کے لیے برتھ ڈے سونگ گانے کے لیے کہا ۔کتنا خوش تھا شاداب!یہ کہتے ہوئے اس کی آنکھوں کے سامنے کلاس کا منظر گھوم گیا۔ مگر ہماری مما تو برتھ ڈے نہیں مناتیں۔ کہتی ہیں یہ سب فضولیات ہیں۔میرا بھی دل کرتا ہے سب مجھے وش کریں میں بھی دوستوں میں چاکلیٹس بانٹوں اور گفٹس پاؤں ۔‘‘
’’ اتنی سی بات ۔ 7واں برتھ ڈے منانا ہے راجا کو، تو ڈن سمجھو۔ ‘‘ مما نے کمرے میں داخل ہو کر لائٹ آن کی اور چٹکی بجائی ۔
فرزین شرمندہ سا اٹھ بیٹھا کہ مما نے اس کی ساری باتیں سن لی تھیں۔
’’آپ میری برتھ ڈے منائیں گی؟‘‘ اس نے حیرانی سے پوچھا ۔
’’ہاں ہاں کیوں نہیں ؟اگلے ماہ میرا فرزین خان سات سال کا ہوگا ۔اس پر نماز فرض ہونا شروع ہو جائے گی ۔ہم اسے خوب سیلیبریٹ کریں گے ۔فرزین کے لیے نیا ڈریس اور نئی جائے نماز لائیں گے ۔ فرزین نماز پابندی سے ادا کرے گا، ایک بھی نماز نہیں چھوڑے گا ،وقت کا پابند ہو جائے گا ۔‘‘
’’ہم فرزین کے لیے گھڑی تحفے میں لائیں گے ۔‘‘ ابو کی آواز پر فرزین ان کی طرف دوڑا، نہ جانے کب سے وہ ماں بیٹے کی گفتگو سن رہے تھے اور موقع پاتے ہی اس میں شامل ہو گئے تھے ۔
تھوڑی ہی دیر میں ادا س سا فر زین خوش ہو گیا اور دل ہی دل میں اس نے ارادہ کر لیا کہ اب وہ روزانہ پانچوں نمازیں پابندی وقت کے ساتھ ادا کرے گا ۔

٭ ٭ ٭

ویڈیو :

آڈیو:

Comments From Facebook

5 Comments

  1. Taiba

    Subhanallah… ما ؤں کے لئے بہترینguidance…. (تحریر لکھنےوالےکا نام نہیں۔۔۔)

    Reply
    • نام *تحسین عامر

      آپ اپنی راۓ ھادیہ کے لیے ضرور روانہ فرمائیں ۔
      ساتھ ہی اپنے بچوں کے دلچسپی کے موضوعات بھی ، تاکہ ان پر قلم اٹھا یا جا سکے۔

      Reply
  2. فاکہہ فردوس

    جزاک اللہ خیر، بہت بہترین انداز میں ماءوں کی رہنمائی فرماءی آپ نے اسلامی تربیت کے حوالے سے۔۔۔ ?

    Reply
    • نام *تحسین عامر

      پسند کرنے کے لیے شکریہ۔

      Reply
  3. نام *تحسین عامر

    پس نماز قائم کرو ، بے شک نماز مومنوں پر وقت کی پابندی کے ساتھ فرض کی گئ ہے۔
    سورہ النساء 103

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے