أكتوبر ۲۰۲۳

 انسان خالق حقیقی کی وہ خوبصورت تخلیق ہے، جس کے بنائے جانے پر فرشتوں نے اللہ کے حکم سےاسے سجدہ کیا ۔اللہ نے انسان کو علم عطا کیا اور اس علم کی بنیاد پر اسے فرشتوں پر فضیلت دی۔ یہ اللہ تعالیٰ کا دیاہوا علم ہی تھا جس کے بل بوتے پر انسان نے آج کے زمانے میں نظر آنے والی ہر شے یا ہر آرام دہ شے ایجاد کی، لیکن پھر اس دنیا میں ایسا کھویا کہ اپنے اصل خدا کو ہی بھلا بیٹھا،مگر اللہ تعالیٰ ہر دور میں ایسے انسان پیدا کرتا ہے، جو انسانوں کو حق بات کی یاد دہانی کرواتےہیں ،اور اس کے بندوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف لاتے ہیں ۔ پہلے یہ کام نبیوں کے ذریعے ہوا کرتاتھا،لیکن آخری نبی حضرت محمد ﷺ کے بعد اب یہ ذمہ داری امت مسلمہ پرآ ٹھہری ہے۔ اللہ جس سے چاہتا ہے اپنا کام کروا لیتا ہے۔
ایسی ہی ایک شخصیت جناب سلمان آصف صدیقی کی ہے، جو ایجوکیشنل سایئکالوجسٹ اور

(ERDC) Educational Resource Development Center

  کے بانی اور ڈائریکٹر ہیں ۔موجودہ کتاب کے علاوہ مصنف نے بچوں کے لیے کئی درسی کتب بھی تیار کی ہیں۔ مصنف عصری نظام تعلیم کے سخت ناقد اور فطری تعلیم کے حامی ہیں۔کتاب کے دیباچے میں وہ لکھتے ہیں:
’’مسلمان کی بہت بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے قول ،فعل اور حال سے خدائے واحد و حقیقی کی عظمت و کبریائی کی شہادت پیش کرے۔ اس تحریر کا مقصد چند عوامل واسباب کا تجزیہ کرنا ہے،جن کے باعث یہ ذمہ داری نبھانا دشوار ہو رہی ہے۔ 2020 ءمیں کروناوائرس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا عالمی منظر نامہ اس گفتگو کا پس منظر اور محرک ضرور ہے ، موضوع نہیں۔‘‘
یہ کتاب مختلف عناوین پر مشتمل ہے ، جو بظاہر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے نہیں لگتے،لیکن بڑی خوبصورتی سے ان میں ربط پیدا کیا گیا ہے۔ اس لیےاگر کسی وقت ایک باب پڑھتے ہوئے رک جائیں اور کچھ عرصہ بعد دوسرا باب پڑھیں تب بھی کتاب سے کوئی اجنبیت محسوس نہیں ہوتی ۔
’’سوال کیوں ضروری ہے؟‘‘ سے شروع ہو کر ’’کس کا راستہ ؟‘‘ تک قاری اپنے ورلڈ ویو کو بدلتا ہوا محسوس کرتا ہے ۔کتاب میں اکثر جگہوں پر قرآن اور حدیث کے حوالے بھی دیےگیے ہیں ،جن سے مصنف کی بات میں وزن پیدا ہوتا ہے۔ ان حوالوں کی تشریح اس خوبصورتی سے کی گئی ہے کہ مصنف پرایک مفکر دین ہونے کا گمان ہوتا ہے۔ جیسے : ’’بندگی کیا ہے؟‘‘ کے عنوان کے تحت جہاں حضرت آدم علیہ السلام کا واقعہ بیان کیا گیاہے، اس میں وہ لکھتے ہیں:

’’ابلیس نے آدم کو سجدہ کرنے سے انکار کیا تھا۔اللہ کے دربار میں اس کی موجودگی سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسے اللہ کو سجدہ کرنے میں کوئی تامل نہیں رہا ہو گا۔ الله نے اسے آدم کوسجدے کا حکم دے کر اس کے ایمان کا امتحان لیا،جس میں وہ بری طرح ناکام ہوا۔ اس واقعہ سے ثابت ہو گیا کہ وہ سجدہ اللہ کو اور عبادت اپنے نفس کی کر رہا تھا۔اللہ تعالیٰ کی سنت یہی ہےکہ وہ اپنی مخلوق کا امتحان لے کر ان کو الگ کردکھاتا ہے،جو اس پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کی عبادت کرتے ہیں۔‘‘
کتاب سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جھوٹے خدائوں پر اٹھائے گئے ہر اعتراض پر دلیل کے ساتھ بات کی گئی ہے۔ کتاب پڑھتے ہوئے شدت سے احساس ہوتاہے کہ اس کتاب کا نام :’’مسلمان جھوٹے خدائوں کے نرغے میں ‘‘ کےبجائے ’’انسانیت جھوٹے خدائوں کے نرغے میں ‘‘ ہوناچاہیے، کیونکہ پانچ بڑے خدائوں یعنی جدید سائنس ،ٹیکنالوجی، سرمایہ،انسانی عقل اور خواہشات نفس نے نہ صرف مسلمان کو اپنے خدا سے دور کر دیا ہے،بلکہ ہر انسان کو اپنے حقیقی خدا کی پہچان سے روک رکھا ہے۔
اس کتاب میں صاحب ایمان کو جہاں عبادت، خوف اور صبر کی حقیقت کی طرف متوجہ کیا گیا ہے وہاں سچ کے متلاشی افراد کے لیےمغربی مفکروں کا ان جھوٹے خداؤں کے بارے میں تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ زندگی کے رولرکوسٹر میں گھومنے والے افراد کو یہ کتاب تعلق کی پانچ جہتوں سے متعارف کرواتی ہے۔بامعنی زندگی گزارنے اور اپنے آپ کو پانے کی تڑپ رکھنے والوں کے لیےیہ کتاب ایک بہترین تحفہ ہے ۔ کتاب کے کچھ اقتباسات یہ ہیں:
’’اپنے ساتھ تعلق دراصل اپنے نفس کو پہچاننے، اس پر قابو پانے اور اس کا تزکیہ کرنے کا ایک مسلسل عمل ہے۔‘‘
’’اگر انسان کو اپنے اختیار کی معنویت کا احساس نہ ہو تواس کے لیے کسی بھی معاملے میں اکثریت کے عمل کی پیروی کرنا مجبوری بن جاتاہے۔‘‘
’’دوسروں کے ساتھ تعلق نبھانے والا انسان وہ ہے جس سے ملتےہوئے ہر انسان چاہے چھوٹا ہو یا بڑا ، امیر ہو یا غریب خود کو معزز محسوس کرے۔‘‘
پوری کتاب میں بس ایک ہی کمزوری محسوس ہوتی ہے اور وہ ہے کتاب کی زبان۔کتاب میں کسی حد تک فصیح اردو کا استعمال کیا گیا ہے، لیکن اس بارے میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ کتاب کی یہ کمزوری دراصل قاری کی کمزور زبان کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہے۔ اس کتاب کا انگریزی میں بھی ترجمہ کیا گیا ہے، لہٰذا انگریزی زبان سمجھنے والےبھی اس کتاب کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ جو کوئی بھی مغربی اقدار کی ہلاکت خیزی کو سمجھنا چاہتا ہے اور اس کے چنگل سے اپنے آپ کو بچا کر بامقصد زندگی گزارنا چاہتا ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ یہ کتاب اطمینان سے پڑھےاور اس کے متن پر غور و فکر بھی کرے ۔اس کتاب کو ERDC کی website سے مفت ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔

٭ ٭ ٭

ویڈیو :

آڈیو:


اس کتاب میں صاحب ایمان کو جہاں عبادت، خوف اور صبر کی حقیقت کی طرف متوجہ کیا گیا ہے وہاں سچ کے متلاشی افراد کے لیےمغربی مفکروں کا ان جھوٹے خداؤں کے بارے میں تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ زندگی کے رولرکوسٹر میں گھومنے والے افراد کو یہ کتاب تعلق کی پانچ جہتوں سے متعارف کرواتی ہے۔بامعنی زندگی گزارنے اور اپنے آپ کو پانے کی تڑپ رکھنے والوں کے لیےیہ کتاب ایک بہترین تحفہ ہے ۔اس کتاب میں صاحب ایمان کو جہاں عبادت، خوف اور صبر کی حقیقت کی طرف متوجہ کیا گیا ہے وہاں سچ کے متلاشی افراد کے لیےمغربی مفکروں کا ان جھوٹے خداؤں کے بارے میں تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ زندگی کے رولرکوسٹر میں گھومنے والے افراد کو یہ کتاب تعلق کی پانچ جہتوں سے متعارف کرواتی ہے۔بامعنی زندگی گزارنے اور اپنے آپ کو پانے کی تڑپ رکھنے والوں کے لیےیہ کتاب ایک بہترین تحفہ ہے ۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے