اپریل ۲۰۲۳

سوال:
کیا ایک خاتون حیدرآباد سے ممبئی ڈائرکٹ ہوائی جہاز کے ذریعہ،بغیر محرم کے سفرکرسکتی ہے؟

جواب:
حدیث میں عورت کو بغیر محرم کے سفرکرنے سے منع کیاگیاہے۔اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے:

لَاتُسَافِرُ المَرأۃُ الّا مَعَ ذِی مَحرَمٍ.(بخاری: 1862،مسلم: 1341)

(عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔)
بعض احادیث میں مدّتِ مسافت کا بھی بیان موجود ہے۔کسی میں تین دن اوررات، کسی میں دو دن اوررات اور کسی میں ایک دن ا وررات کا ذکر کیاگیاہے۔شارحینِ حدیث نے لکھاہے کہ یہ فرق سوال کرنے والوں کی وجہ سے ہے۔ کسی نے تین دن اوررات کے سفر کے بارے میں دریافت کیا، کسی نے دودن ا وررات کے سفر کے بارے میں اور کسی نے ایک دن اوررات کے سفر کے بارے میں۔آپﷺ نے ہر موقع پر یہی جواب دیاکہ عورت بغیر محرم کے سفرنہ کرے۔
اس حدیث کی بنیادپر جمہور علماء کے نزدیک عورت کا تنہا سفر کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے۔
عورت کے تنہاسفرکرنے کی ممانعت اس کی جان اور عزت وعصمت کی حفاظت کے لیے ہے۔اسلام اسے بہت اہمیت دیتاہے۔وہ نہیں چاہتاکہ کوئی عورت سفر پر جائے توبدباطن اور خبیث لوگوں کے ہتھے چڑھ جائے اور وہ اس کی عصمت سے کھلواڑ کریں۔اس لیے اس نے دوران ِ سفر شوہر یا محرم کی صورت میں اس کا’ ’باڈی گارڈ‘‘ مقرر کردیاہے۔
بعض احادیث سے اشارہ ملتاہے کہ اگر راستے پُرامن ہوں اور فتنے کا اندیشہ نہ ہوتوعورت تنہاسفرکرسکتی ہے۔ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے حضرت عدی بن حاتمؓ کے قبولِ اسلام کے موقع پر انہیں مخاطب کرکے ارشاد فرمایا تھا:

فَاِن طَالَت بِکَ حَیَاۃٌ لَتَرَیِنَّ الظَّعِینَۃَ تَرتَحِلُ مِنَ الحِیرَۃِ حَتّٰی تَطُوفَ بِالکَعبَۃِ، لاَ تَخَافُ اَحَداً الّا اللّٰہ.
(بخاری : 3595،مسلم: 1016)

(اگر تم زندہ رہے تودیکھ لوگے کہ ایک عورت اونٹ پر سوارہوکر حیرہ سے چلے گی اور تنہا سفرکرتے ہوئے(مکہ پہنچے گی اور )خانہ ٔکعبہ کا طواف کرے گی۔اسے(پورے سفر میں)اللہ کے علاوہ اور کسی کا خوف نہیں ہوگا۔)
اس حدیث کی بناپر بعض علماء راستے پُرامن ہونے کی صورت میں عورت کے تنہا سفرکرنے کو جائز قرار دیتے ہیں۔قدیم علماء میں علامہ ابن تیمیہؒ قابل ِذکر ہیں، جنھوں نے لکھاہے:
’’راستے پُرامن ہونے کی صورت میں عورت محرم کے بغیر حج کو جاسکتی ہے۔اسی طرح دیگر ضرورت سے بھی سفرکرسکتی ہے۔‘‘(بحوالہ: الفروع،ابن المفلح،177/3)
موجودہ دور میں علامہ یوسف القرضاویؒ نے بھی یہ رائے دی ہے۔انہوں نے مذکورہ بالا حدیث نقل کرکے لکھاہے:
’’اس حدیث میں نہ صرف اس بات کی پیشین گوئی ہے کہ ایساواقعہ وقوع پذیر ہوگا،بلکہ سفرپُرامن ہونے کی صورت میں اکیلی عورت کے سفرپر نکلنے کے جواز کی بھی دلیل ہے۔کیوں کہ حضورﷺ نے اس واقعہ کی پیشین گوئی تعریف اور مدح کے صیغے میں فرمائی ہے۔‘‘
(فتاویٰ یوسف القرضاوی،ط:مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز نئی دہلی۔181/1)
موجودہ دور میں ہوائی سفر کو پُر امن خیال کیاجاتاہے۔اس بناپر ہوائی جہاز کے ذریعہ عورت کے تنہاسفرکی گنجائش ہوسکتی ہے،لیکن احتیاط پھر بھی جمہور کے مسلک پر عمل کرنے میں ہے۔اس لیے عورت کو حتّی الامکان بغیر محرم کے کوئی بھی سفر کرنے سے گریز کرناچاہیے۔

٭٭٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے