اپریل ۲۰۲۳

اللہ کے عطا کردہ جسمانی اعضاء کا صحیح استعمال ہمیں جنت کا مستحق بناتا ہے،بصورتِ دیگر جہنم کا ایندھن۔
اُف ! کڑوی حقیقت کو فاش کرتی تصویر۔ یہاں کڑواہٹ کا تعلق کان میں جمع شدہ میل سے ہے۔ اس میل اور گندگی میں جھوٹ ، چغلی ، غیبت ، طعنہ زنی،عیب جوئی ، طعن و تشنیع اور پھبتیوں کا ملغوبہ شامل ہے، جو کسی بھی خوشگوار تعلق اور مخلص رشتے میں دراڑ کا سبب بنتا ہے۔ ان کانوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے، جو جانتے بوجھتے حقیقت کو جھٹلاتے ہیں۔ پیٹ میں گیا زہر ایک کی جان لیتا ہے، مگر کان میں گیا زہر کئی رشتوں کی جان لیتا ہے، جس کے انجام میں پچھتاوے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں لگتا۔ رشتے کبھی قدرتی موت نہیں مرتے،ان کو ہمیشہ انسان ہی قتل کرتا ہے۔
کان اور دماغ کے مابین گہرا تعلق ہے۔ جوبھی زہریلے تیر کان میں پھینکے جاتے ہیں، ان کی نوک سیدھے دماغ میں پیوست ہوتی ہے۔ پھر یہ دماغ ان غیر ضروری اور دل شکن باتوں کو اپنے خانوں میں بھرتی کرنے لگتا ہے، نتیجۃً کچرے کے ڈھیر میں بتدریح اضافہ ہوتا چلا جاتاہے۔ یہ کچرا اور گندگی آنکھوں پر ایک ایسی عینک بٹھا دیتے ہیں، جس کے شیشے سے ہر پھول کانٹا اور شہد زہر کی مانند نظر آتا ہے۔ ایسا دماغ ہمیں ذہنی اذیت میں مبتلا کردیتا ہے اور ہماری سوچنے سمجھنے کی قوت سلب ہو جاتی ہے۔
کانوں کا کچا ہونا معاشرے میں بگاڑ اور نفرت ، کینہ و بغض کے در وا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔بیشتر خواتین و حضرات کی یہ منفی عادت ہے کہ سنی سنائی اور ان دیکھی باتوں پر اندھا دھند اعتماد کر لیتے ہیں۔ بغیر چھان بین اور تحقیقات کے اس بات کو مان کر اس پر طرح طرح کے منفی خیالات و نظریات کا محل تعمیر کرنے میں جٹ جاتے ہیں۔ یہ وہ عادتِ بد ہے جو ہمیں شکوک وشبہات کے دلدل میں پھنسا دیتی ہے۔ خوامخواہ ہم اپنے مخلص رشتوں سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ الغرض مفاد پرست و فتنہ پرور افراد اپنی چالوں میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب کوئی فاسق آدمی تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو اچھی طرح جانچ پڑتال کر لو۔ وہ شخص جو ہر ایک کی بات سن کر بلا تحقیق اور بے سوچے سمجھے جلد اعتبار کرے وہ ضعیف الاعتقاد ہے۔ اگر چھوٹی چھوٹی باتوں کو دل و دماغ کا مکین بنا لیں تو بڑے بڑے رشتے مسافر بن جاتے ہیں، لہٰذا اپنی مثبت حسِ سماعت کی جھاڑو سے سارے خار ہائےراہ ہٹا دیں۔ ایک خوش آئند اور مثبت زندگی ہمارا انتظار کر رہی ہے۔

٭٭٭

Comments From Facebook

2 Comments

  1. سمیہ شیخ

    Bahetreen tajziya….?❣️?

    Reply
  2. Sheeba Afreen

    ماشاء اللہ بہت ہی بہترین تحریر جو ہر خواص عام کے لیۓبے حد ضروری پچانوے فیصد لوگ اس وباء میں جکڑے ہوۓ ہیں
    اللہ ہمیں اس مرض سے محفوظ رکھ ہمیں سچی اور سیدھی راہ دکھا آمین

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے