اپریل ۲۰۲۳

عبیر ابھی کالج سے آئی تھی، اور نماز سے فارغ ہی ہوئی تھی کہ اسے ایک چھوٹی بچی کی آواز سنائی دی۔’’عبیر آپی! دایان بھیا! افرحہ باجی! اذہان بھیا! دانیال! سب ادھر آجائیں، داد ی جان بلا رہی ہیں۔‘‘ نہال گھر بھر میں دوڑتی پھررہی تھی۔
’’اذہان بھیا! آپ یہاں ہیڈ فون لگائے شارٹ دیڈیوز دیکھ رہے ہیں؟‘‘ وہ اذہان کے سامنے آئی اور دونوں ہاتھ کمر پر رکھے کھڑی رہی۔
’’موبائل بند کریں، چلیں ،اٹھیں، دادی جان بلا رہی ہیں۔‘‘ اس نے اذہان کا ہاتھ پکڑ کر اٹھایا۔اذہان ہنستا ہوا اس کے ساتھ چلتا ہوا صحن میں آیا۔عبیر صحن میں آئی تودیکھا، نیم کے درخت کے سائے تلے دانیال،نہال، افرحہ، دایان اور اذہان نیم دائرے کی شکل میں بیٹھے تھے۔ درمیان میں دادی جان آنکھوں پر عینک لگائے بیٹھی تھیں۔وہ بھی وہیں بیٹھ گئی۔
’’پہلے سب اپنے اپنے موبائل میرے پاس دے دو۔‘‘ اذہان کے پاس اپنی والدہ کا موبائل تھا۔ اس نے وہ دادی جان کو دے دیا۔
’’میرے پیارے بچو! آپ سب جانتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ کوآپ سب سے کتنی محبت ہے۔نبیؐ کو بھی آپ سب سے بہت محبت ہے۔ بچوں کو جنت کے پھول کہا گیا ہے۔‘‘
’’دادی دان !میں بی؟‘‘ دانیال نے اپنی توتلی زبان میں معصومیت سے پوچھا۔
’’ہاں ہاں آپ بھی۔ آپ تو ہمارے بہت ہی پیارے شہزادے ہیں۔‘‘ دادی جان نے پیار سے کہا۔
’’لیکن کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ اللہ کے زیادہ اچھے بندے اور نبیؐ کے زیادہ پیارے امتی کون ہیں؟ وہ مسلمان بچے جو ہمیشہ اچھی اچھی باتیں سیکھتے ہیں ،اور ان پر عمل کرتے ہیں۔‘‘
’’دادی جان! میں بھی اچھا بچہ ہوں۔‘‘اذہان نے اپنا ہاتھ اونچا کیا۔دایان نے بھی اس کی تقلید کی۔
’’میں بھی… میں بھی۔‘‘
’’ہاں ہاں سبھی۔ لیکن چونکہ رَمَضان کا مہینہ چل رہا ہے۔ رحمتوں، برکتوں والا مہینہ،تو ہم سب کو اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ اچھے کام کرنے ہیں۔ نیکیاں کمانی ہیں۔ برائیوں سے بچنا ہے۔موبائل سے بچنا ہے۔ امی جان کی خدمت کرنی ہے۔حدیث ہے ناں:

الجنۃ تحت أقدام الأمہات

(جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔)
اس لیے ان کی ہر بات ماننی ہے۔ ان کے ساتھ کچن میں ہاتھ بٹانا ہے۔ وہ روزہ رکھ کے ہمارے تمام کام کرتی ہیں، تھک جاتی ہیں ناں, آپ سب کو ساتھ مل کر صفائی کرنی ہے۔ گھر کو صاف ستھرا رکھنا ہے۔ چیزیں ادھر ادھر نہیں پھینکنی، صفائی کا خیال رکھنا ہے۔انھیں تنگ نہیں کرنا۔ ضد نہیں کرنی۔‘‘دادی جان نے انگلی اٹھا کر کہا۔
’’ابو کے، دادا جان کے کندھے اور پاؤں دبانے ہیں۔وہ کوئی بھی کام کہیں، تو فوراً مان جائیں۔کیونکہ ہمارے پیارے نبیؐ نے کیا کہاہے؟:

رِضا الرب فی رضا الوالد

(اللہ تعالیٰ کی رضامندی والد کی رضامندی میں ہے۔) آپ کے ابو جان خوش ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ بھی خوش ہوجائے گا۔‘‘
’’دادی جان اس رَمَضان میںروزہ رکھوں گی۔ میری روزہ کشائی ہوگی۔ ابو جان نے آج ہی کہا ہے۔‘‘نہال چہکتے ہوئے بتا رہی تھی۔ سب بچے اپنی خواہشات بتانے لگے کہ نہال کی روزہ کشائی پر وہ کیا کیا کریں گے۔ کیا پہنیں گے۔دادی جان مسکراتے ہوئے سن رہی تھیں۔
’’دادی جان! رَمَضان کا مہینہ اتنا اہم کیوں ہے؟‘‘ دایان نے سوچتے ہوئے پوچھا۔
’’دایان بھیا کو اتنا نہیں معلوم؟ کیونکہ رمضان میں سحری اور افطار کرتے ہیں، اچھی اچھی چیزیں کھانے کو ملتی ہیں۔ اس لیے۔‘‘افرحہ نے چہکتے ہوئے کہا۔ اس کے جواب پر عبیر ہلکا سا ہنس دی۔
’’بیٹے! رَمَضان المبارک کی اتنی زیادہ اہمیت اس لیےہے، کیونکہ اس ماہ میں قرآن حکیم نازل ہوا۔ اس لیے اس ماہ میں رحمتیں اور برکتیں مسلسل ہم پر برستی رہتی ہیں۔ ہمیں اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت اور اس کو سمجھنے پر زور دینا چاہیے۔‘‘
’’دادی جان!آج ہم پکوڑے اور سموسے بھی تلیں گے۔ چاچی نے کہا ہے وہ ڈیزرٹ بھی بنائیں گی۔ بہت ساری چیزیں کھائیں گے۔‘‘
’’بالکل نہیں۔‘‘ عبیر نے تیزی سے کہا۔
’’ہمیں رَمَضان کوFood Festivalنہیں بنانا۔قرآن کو سمجھنے پر فوکس کرنا ہے۔ زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھنا ہے۔ یہ قرآن کا مہینہ ہے۔ہم تلی ہوئی چیزیں، جنک فوڈکھائیں گے،کاربن والی کولڈ ڈرنکس پئیں گے تو ہماری صحت بھی خراب ہوجائے گی، اور تلنے میں ہمارا ٹائم بھی ویسٹ ہوگا۔ اس لیے ہم صرف فروٹس کھائیں گے، اور شربت پئیں گے۔ زیادہ وقت کھانے کی چیزوں پر ضائع نہیں کریں گے۔‘‘
’’ٹھیک ہے آپی۔‘‘ بچوں نے سمجھتے ہوئے سر ہلایا۔
’’ایک اور بات، رَمَضان میں ہمیں اپنے تمام رشتے داروں، دوست احباب کا خیال رکھنا ہے۔ کوئی رشتہ دار غریب ہے تو ہمیں ان کی مدد کرنی ہے۔آپ کے ابو اور چچا یہ کام کرلیں گے، لیکن اگر آپ کے کوئی دوست غریب ہیں، جن کے معاشی حالات کمزور ہیں، آپ اپنے ابو سے کہیں، وہ ان کی مدد کریں گے۔ اللہ تعالیٰ اس سے بہت خوش ہوتا ہے۔‘‘ دادی جان نے کہا۔
’’آج ہم سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کریں گے۔ سب تیار ہیں؟‘‘ دادی جان نے پوچھا۔
’’جی دادی جان!‘‘ سب نے یک آواز ہوکر کہا۔
دادی جان نے تعوذ اور اس کا ترجمہ:’’میں پناہ میں آتی ہوں، اللہ کی ،شیطان سے جو مردود ہے۔‘‘پڑھا تو نہال نے جھٹ کہا:’’دادی جان! شیطان کا نہ بولیں۔ رات میں میرا ڈر لگتا ہے۔‘‘
’’ڈر لگتا ہے تو آپ آیت الکرسی پڑھ کر سویا کریں۔قرآن کریم کی سب سے عظمت والی آیت ’آیت الکرسی‘ ہے۔ جو آیت الکرسی پڑھتا ہے اس کے گھر میں شیطان، چور ،ڈاکو یا دوسری نقصان پہنچانے والی مخلوقات داخل نہیں ہو سکتیں۔ رات کو جب آپ سونے کے لیے بستر پر لیٹیں تو ’آیت الکرسی‘ پڑھا کریں۔ اللہ تعالیٰ رات بھرآپ کی حفاظت کرتا رہے گا،اور صبح تک کوئی شیطان آپ کے قریب نہیں آئےگا۔ان شاء اللہ۔‘‘ عبیر آپی آپ کو آیت الکرسی یاد کرائیں گی۔
’’ٹھیک ہے دادی جان۔ میں کروادوں گی ان شاء اللہ۔‘‘ عبیر نے کہا۔
’’عبیر آپی! آپ ہر دفعہ ان شاء اللہ ان شاء اللہ کیوں کہتی ہیں؟‘‘افرحہ نے پوچھا۔
’’کیونکہ کوئی بھی کام ہم خود نہیں کرسکتے، جب تک اللہ نہ چاہے، اور ان شاء اللہ کا مطلب ہے :’اگر اللہ چاہے۔‘کسی بھی کام کا ارادہ کریں تو ان شاء اللہ کہنا چاہیے۔ اسی طرح کوئی چیز اچھی لگے تو فوراً ماشاء اللہ بھی کہنا چاہیے۔ ماشاء اللہ کہنے سے نظر بد سے محفوظ رہتے ہیں۔اسی طرح کوئی نعمت ملنے پر اور کھانے یا پینے کے بعد ’الحمدللہ‘کہنا چاہیے۔‘‘عبیر نے کہا۔
’’بچو! آپ نے غزوۂ بدر کا واقعہ سنا ہے؟‘‘
’’نہیں دادی جان۔‘‘ بچوں نے نفی میں سر ہلایا۔
’’ٹھیک ہے۔ ہم پہلے سورۃ الفاتحہ پڑھیں گے۔ پھر غزوۂ بدر کا واقعہ سنیں گے۔ وہ واقعہ آپ کے علم میں ہونا بہت ضروری ہے۔‘‘دادی جان نے سورۃ الفاتحہ پڑھانی شروع کی، اور تمام بچوں کو تاکید کی کہ وہ اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ قرآن کی سورتیں یاد کرنے کی کوشش کریں۔ اپنے والدین سے، عبیر آپی سے، یا خود دادی جان سے۔ جس سے بھی ممکن ہو چھوٹی چھوٹی تمام سورتیں یاد کریں۔ سب بچوں نے پرجوش انداز میں ہامی بھری۔

٭٭٭

اگلے دن عبیرکے کالج کی چھٹی تھی۔ وہ بچوں کے ساتھ گھر کی صفائی کرکے درخت کے چاروں اطراف مٹی میں پودے لگا رہی تھی۔ اس کی کئی دنوں سے دل میں پیدا ہوئی خواہش کہ گھر میں ایک گلاب کا پودا ہو، آج پوری ہورہی تھی۔وہ بچوں کے ساتھ مل کر زمین پر مٹی میں اور گملے میں مختلف پودے لگا کر کمرے میں آئی۔جب وہ آن لائن قرآن کلاس کررہی تھی تب اسے باہر سے پھر سے آوازیں آنے لگیں۔
اس نے ویڈیو روک دی اور کھڑکی سے جھانک کر دیکھا۔ باہر ابو جان، امی جان، چاچا اور چاچی تمام بچوں کے ساتھ دیواروں پر دعاؤں کے رنگ برنگے چارٹس لگارہے تھے۔ وہ یہاں سے دیکھ سکتی تھی کہ بیت الخلاء سے باہر دیوار پر بیت الخلاء میں داخل ہونے کی اور باہر نکلنے کی بعد کی دعائیں مع ترجمہ لگائی جارہی تھیں۔ سیڑھیوں کے پاس بلندی پر چڑھتے وقت پڑھنے کے لیے’اللہ اکبر‘ اور اوپری سیڑھی پر اونچائی سے نیچے کی جانب آتے ہوئے پڑھنے کے لیے’سبحان اللہ‘ کے چارٹس لگائے گئے۔بچے دوڑ دوڑ کر چارٹس لگا رہے تھے۔ درخت کے سائے تلے رکھے پینے کے پانی سے بھرے مٹی کے برتن کے قریب درخت کے تنے پر بھی پانی پینے سے پہلے کی اور پانی پینے کے بعد کی دعا ؤں کے ساتھ پانی پینے کے آداب لکھ کر لگائے گئے۔
آخر میں صحن میں دیوار پر گھڑی کے نیچے بچوں کے قد کی مناسبت سے رمضان کے تینوں عشروں میں پڑھنے کی دعائیں لگائی گئیں۔بچے کام ختم کر کے خوشی خوشی چارٹس پر لکھی دعائیں بلند آواز میں پڑھنے لگے۔رمضان کے پہلے عشرے کی دعا بھی سبھی بچے بلند آواز سے پڑھنے لگے:’’رمضان کا پہلا عشرہ ہے ’رحمت‘ کا۔

رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنْتَ خَیْرُ الرَّاحِمِین

(اے ہمارے رب مجھے بخش دے،مجھ پر رحم فرما، تو سب سے بہتر رحم فرمانے والا ہے)۔‘‘
صحن میں چار پائی پر بیٹھی دادی جان خوشی سے انھیں دیکھ رہی تھیں۔

٭٭٭

 (جاری)

ویڈیو :

آڈیو:

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے