اپریل ۲۰۲۳

تیسرا دن، 27 اکتوبر ،جمعرات

آج کے دن اجتماع کی کارروائی حدیث قدسی سے شروع ہوئی۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، اللہ رب العالمین فرماتا ہے:
’’ میں بندے سے اس کے گمان کے مطابق ہوتا ہوں۔‘‘
اس حدیث قدسی کو پیش کیا تھا ڈاکٹر مبشرہ فردوس صاحبہ نے۔میری نگاہیں مدرسہ پر جمی تھیں ، خواتین کی صفوں سے آگےآکر اسٹیج پر اعتماد کے ساتھ جاکر پورے بیس منٹ انھوں نے ہزاروں ارکان کے سامنے درس دیا۔ اور مجھے سابقہ امیر حلقہ: توفیق اسلم صاحب کی بات یاد آئی ،جو انھوں نے ’’جماعت اسلامی اور خواتین ‘‘کے تعلق سے کہی تھی،فرمایا تھا:’’جماعت اسلامی میں مختلف صلاحیتوں والی خواتین موجود ہیں۔ جماعت اسلامی ہر ایک خاتون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ کچھ گوشہ نشین ہیں ،کچھ اپنی آواز کا بھی پردہ کرنا چاہتی ہیں۔ جماعت انھیں مجبور نہیں کرتی۔ کچھ خواتین اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، تقریری صلاحیتیں بھی رکھتی ہیں اور بہتر طریقے سے اپنی بات پیش کرتی ہیں۔ایسی خواتین کو اسلام جو اجازت دیتا ہے، ہم ان کی بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ، انھیں مواقع عطا کرتے ہیں۔‘‘
اجتماع ارکان میں یہ میری پہلی شرکت تھی۔ میں نے اس کو سچ جانا۔حدیث کی تشریح کیا تھی! سیرت کے البم سے خوبصورت ویڈیو کلپس۔انتہائی نا گفتہ بہ حالات ہوں پھر بھی منزل پر نگاہ ہو۔تاریکی میں بھی روشنی کی رمق ہو۔غار میں چھپے ہیں، انعام کے لالچ میںدشمن سامنے کھڑا ہے ، پھر اللہ کے رسول ﷺ کہتے ہیں :’’سراقہ! میں تمھارے ہاتھوں میں قیصر و کسریٰ کے کنگن دیکھ رہا ہوں۔‘‘
ابوبکرؓ اپنے بیٹے سے کہتے ہیں :’’مویشیوں کو یہاں چراؤ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلاؤ۔‘‘پھر تار عنکبوت سے اللہ تعالیٰ حفاظت فرماتے ہیں۔نبی سے عشق اہل خاندان کے ساتھ۔ دلوں کی زمین پر فکر کے بیج بوئے گئے ۔مشن جب آنکھوں کے سامنے چھا جائےتو محبوب کے محبوب سے بھی محبت ہو جاتی ہے۔احد میں عکاشہ کو دی گئی چھڑی کیا تھی؟ مشکل حالات میں اللہ پر یقین تھا۔
قرآن اور سیرت مشعل راہ ہے۔ مرزا بیدل نے شعر میں بات خوب کہی کہ’مٹی کے پیالے میں رات بھر شراب رکھی جائے تو کچھ اثر نہیں ہوتا، ایک قطرہ انسان چکھ لے تو نشہ میں ڈوب جاتا ہے۔‘
اس کے بعد تقریر تھی،’’تحریکی خاندان کی آبیاری‘‘کے عنوان پر،اسے پیش کیا تھا ڈاکٹر جاوید مکرم صاحب نے۔بچپن سے ہم محترم کو سنتے آرہے ہیں۔ آج بھی آواز میں وہی گرج ہم پاتے ہیں۔وہی انداز، جو جھنجوڑتا ہے دل و دماغ کو ۔تحریکی خاندان کے لیے محترم نے اپنی تقریر بہت ہی پیاری قرآنی دعا سے کی:

ربنا ھب لنا من ازواجنا۔۔۔

گھر ،بچوں کی تربیت ، ڈسپلن ،ایکسر سائز ، کم سونا اور کم کھانا، صحت مند زندگی کے اصول اور مطالعہ کی عادت پر ایک زمانہ بعد ہم نے مقرر سے خوب سنا۔ڈاکٹر صاحب کا سب سے خاص جملہ کہ’’ہمیں 18 گھنٹے کام کرنا چاہیے، جب بستر پر ہم جائیں تو پھر لیٹیں گے نہیں، بے ہوش ہو جائیں گے۔‘‘خاص بات یہ کہ اس اچھی خاصی عمر میں بھی محترم اپنے اصولوں پر سختی سے کار بند ہیں۔
مؤثر تحریکی سیشن کے لیے جماعت اسلامی مہاراشٹر کے شعبۂ پلاننگ والوں نے خوب ٹکر کے مقرر ترتیب دیے تھے۔امیر جماعت نےبھی اپنی تقریر میں پروگرام کے منصوبے کو سراہا ہے۔ ’’خیار کم فی الجا ھلیہ اور دعوت دین ‘‘کے مقرر ایس امین الحسن صاحب نے ہمارے دماغ کی بتی جلادی۔اپنے عنوان کے متعلق کہا کہ یہ Human resource developmentسے متعلق ہے۔تمام انسانوں میں صلاحیتیں ہوتی ہیں، قابلیتیں ہوتی ہیں۔مومن بہت ذہین ہوتا ہے، وہ اسے بروئے کار لانا جانتا ہے۔اسلام میں آنے سے پہلے جو بہترین تھے ، اسلام میں آنے کے بعد بھی وہ بہترین ہیں، شرط یہ کہ وہ دین کا علم سیکھیں ۔اس حدیث کے حوالے سےBuild Buy Borrowکےفارمولے کو محترم نے بہت بہترین انداز میں سیرت رسولﷺ سے سمجھایا۔ جماعت کے افراد کی صلاحیتوں کی پرورش ہو۔جو باصلاحیت افراد مارکیٹ میں ہیں، انھیں تحریک سے قریب کیا جائے۔جو باصلاحیت افراد جماعت میں شامل نہیں ہوتے ، ان سے موقع بموقع استفادہ کیا جانا چاہیے۔جماعت experts کو borrow کرے۔ہجرت کے پر خطر سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس زمانے کے صحرا کے expert guide عبداللہ بن ارقیط کو borrow کیا تھا۔تحریک میں وہ لوگ قابل قدر ہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں، معاشرے کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں،وہ قیمتی ہیرا ہیں ان کی قدر کیجیے۔ ان کی تربیت کرنا،صلاحیتوں کو نکھارنا، اس میں چار چاند لگانا ،ہماری ذمہ داری ہے۔
وہ لوگ قیمتی نہیں ہیں جو بے نیازی برتتے ہیں ، چاہے کتنے ہی مالدار ہوں، Ph. D ہولڈرز ہوں۔عمو ماً خواتین کے تعلق سے بے بنیاد بات کہی جاتی ہے کہ وہ رازوں کی حفاظت نہیں کر سکتی ہیں۔ آپ نے سفر ہجرت کی 4 رازدار خواتین کا ذکر کیا۔ سچ ہےکہ ایمان جب دلوں میں راسخ ہو جاتا ہے، پھر کیا مرد کیا خاتون، ان کاعزم اور حوصلہ چٹان بن جاتا ہے۔
اس سیشن کی تیسری تقریر محترم ٹی عارف علی (قیم جماعت) کے ذمہ تھی، جس کا عنوان تھا:’’ رکن جماعت : خادم تحریک ،قائد ملت ، نافع سماج‘‘دو دن کے مسلسل تربیتی پروگرام سے کچھ حد تک عنوان بھی قابل فہم ہوگیا تھا۔دوسرا، مقرر کا خلوص و سوز تھا، بہت حد تک بات دل میں اترتی چلی گئی۔
’’کیا ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ اللہ کے ذکر سے ان کے دل نرم پڑیں؟‘‘
اس قرآنی آیت نے واقعی دل کو چھو لیا۔محترم نے تقویٰ کی بات کی۔ اطاعت کی بات کی۔مزید بتایا کہ تحریک ایک فکر ہے، مزاج ہے، جس کا طریقۂ کار قرآن وسنت ہے۔فکری ہم آہنگی بنائے رکھنے اور انتشار سے بچنے کی تلقین کی۔جائزہ لیتے رہنے کی طرف متوجہ کیا۔تنقید کے آداب کی یاد دہانی کروائی۔سب سے اہم میسیج دیا کہ جماعت اسلامی کا ہر فردخادم ہے۔ خادم کو چاہیے کہ وہ اٹھے، خدمت کرے اور قائد بنے۔ ایک رکن جماعت کبھی unknown person نہیں ہوسکتا۔انھوں نے’’ جھاگ ضائع ہو جاتا ہے، جو چیز فائدہ مند ہوتی ہے، وہ زمین پر باقی رہ جاتی ہے ۔‘‘پر اپنی بات مکمل کی۔
اس سیشن کی چوتھی اور آخری تقریر:’’ خوب سے خوب تر کی جستجو ‘‘ تھی۔اسے محترم محمد اظہر الدین رکن شوریٰ مہاراشٹر نے پیش کی تھی۔’’ ایک چیز جو ایک فرد کو دوسرے سے ممتاز کرتی ہے، وہ ہے خوب سے خوب تر کی تلاش ہے۔‘‘مقرر نے اپنی گفتگو کی شروعات’ انفروا ، سابقوا ، سارعوا، فاستبقوا ،جاھدوا‘کے قرآنی موٹیویشنل ورڈز سے کی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے صحابہ کی مثالیں دیں کہ کیسے انھوں نے اپنے آپ کو upgrade کیا۔شاعر رسول نے ایسی شاعری کی جو دشمنوں کے لیے تیر کا کام کرتی تھی۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بھول جانے کی کمزوری کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اپنے داہنے ہاتھ کی مدد لو۔ ‘‘اس پر عمل کر کے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اتنا لکھا اتنا لکھا کہ انھیں ’’ علم کثیر ‘‘مل گیا ۔ نئی زبانیں عبرانی سریانی ایسی سیکھی کہ پھر یہودیوں سے مدد لینے کی ضرورت نہ رہی۔
مزید مثالیں دیں کہ البیرونی نے بستر مرگ پر وراثت کا علم سیکھا۔ڈاکٹر حمید اللہ نے 85 سال کی عمر میں تھائی زبان سیکھی، ہمیں سیکھتے رہنا چاہیے۔ خاموش چیزوں سے ، بڑوں سے ، چھوٹوں سے، ہم عمروں سے ۔مجھے محمد اظہر الدین صاحب کی پوری تقریر بہت motivational لگی۔ آخری اور سب سے اہم جملہ کہ:

 It is never too late to learn something new.

رب زدنی علما!
ہر فرد اپنے آپ میں پوری تحریک بنے۔ ہماری تحریک کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی صلاحیتوں کو خوب سے خوب تر بنائیں۔اپنےآپ کو inrich کریں ۔ہر فرد کا ایک دائرۂ کار ہوتا ہے، دائرۂ کار میں کچھ لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں ، اپنے لیول کو بڑھانے کی ہر وقت کوشش کرتے رہیں۔ ہم self sufficient ، self dependent ہوں۔ضرورت کے وقت پر خطر حالات کے لیے اپنے آپ کوتیار کریں۔ترجیحات کا تعین کریں، مفید اور مفید تر میں فرق سمجھیں۔تعمیری کام کریں۔ شعوری طور پر مفید ترین کاموں میں وقت لگائیں۔
اس کے بعد دوسرے دن کے ایک گھنٹے کے متوازی سیشن کی بریفنگ کی گئ۔ہر شعبے کے ذمہ دار نے صرف 5 منٹ میں اسے پیش کیا۔مجھے جماعت اسلامی کی یہ بات بہت پسند ہے ۔ایک موضوع پر ایک گھنٹے کی بات کو5 منٹ میں پیش کرنا کمال کی ہی تو بات ہے۔ہمیں مقامی سطح پر اس کی پریکٹیس ضرور کرنی چاہیے۔اب اعلان تھا وقفے کا۔تینوں دن وقفے میں ہم نے بہت باریکی سے مشاہدہ کیا۔یہاں شریک ہونے والی ارکان خواتین ریاست مہاراشٹر کے مختلف مقامات سے تشریف لائی تھیں۔جن خواتین کے بچے عمر میں بڑے تھے وہ اپنے گھروں میں تھے۔بہت سی خواتین کے چھوٹے بچےساتھ تھے۔لیکن ان بچوں نے اپنی ماؤں کو بالکل بھی پریشان نہیں کیا۔ کرتے بھی کیوں،شعبہ چلڈرن سرکل کے ذمہ داران نے توان بچوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے تھے ۔ کھلی فضا میں ان کا الگ سے پروگرام ترتیب دیا گیا تھا۔حمد ، نعت ،ترانے، تقریریں اور ڈرائنگ مقابلے وغیرہ۔صاف ستھری جگہ، بہترین تفریح کا سامان، پلس من پسند ریفریشمنٹ، پھر بچے کیوں نہ انجوائےکرتے اس اجتماع کو!
میرا تو خیال ہے، اگر اس کی پوری ویڈیو بنائی جاتی اور عام بچوں کو دکھائی جاتی تو ہر بچہ اپنی ماں کو رکن جماعت بنانے کی ضد کرتا، اور میرا دل بے اختیار گنگنانے لگا:

ایسی تحریک کو بھیجو تم بھی سلام
جس کو محبوب ہے خاندانی نظام

دوسرا دلکش منظر بھی دیکھ لیجیے!دو مختلف مقامات سے دو سگی بہنیں اجتماع میں شریک ہیں، وقفے میں مل رہی ہیں۔ تیزی سے نماز اور ضروریات سے فارغ ہو کر ایک دوسرے کو اپنے احوال سنا رہی ہیں۔کہیں دیورانی جیٹھانی ہیں تو کہیں نند اور بھابی؛ان سب کی آنکھوں میں ہم نے پیار دیکھا۔عام طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ رشتے بٹے ہوئے ہیں۔ مائیکے کے رشتے محبت کے اور سسرالی رشتے تکلف کے، کچھ فاصلے والے۔سچ کہہ رہی ہوں میں نے یہاں کے سبھی رشتوں میں محبت کی خوشبو محسوس کی ہے۔میں سمجھتی ہوں اس کی وجہ ایک نصب العین سے وابستگی ہے۔نصب العین سے وابستگی جتنی گہری ہوگی، تعلقات میں اتنی مضبوطی ہوگی۔جہاں نصب العین کا تعین ہی نہ ہوگا،وہاں ظاہر بات ہے الجھنیں ہی پرورش پائیں گی۔ہاں! تو ہم خوبصورت تعلقات کی بات کر رہے تھے۔میرا دل بھی اعتراف کے لیے بے تاب ہے۔ میں اپنی چھوٹی نند عظمیٰ توقیر کی محبت اور ہمہ وقت مدد کے باعث اس اجتماع میں شرکت کو سہل پارہی تھی۔اس اجتماع کے ساتھ ہماری خوشگوار یادیں وابستہ ہیں۔الحمد للہ رب العالمین۔
بہت سی بہنیں ایسی تھیں جن کا آپس میں کوئی خونی رشتہ نہ تھا۔وہ بس اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے نظم کے تحت امیر کی اطاعت میں جمع تھیں۔اللہ سے قوی امید ہے کہ وہ ان تمام کے ملنے اور بچھڑنے کو قبول فرمائےگا۔ روز قیامت اپنے وعدے کے مطابق عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائےگا۔ایسی ہی بہنوں میں مجھے ناگپور کی بہن رومانہ کی یاد آتی ہے۔ دوران اجتماع نوٹس لکھتے ہوئے میرا پین کھو گیا اور انہوں نے جھٹ اپنے پرس سے پین نکال کر مجھے دیا۔ میرے لیے وہ پین بہت قیمتی تھا۔ مریم جمیلہ باجی اورنگ آباد سے ایک خوبصورت تحفہ ’’بند گلی سے نکلنے کا راستہ‘‘فیملی کاؤنسلنگ بک ( عبدالعظیم رحمانی ملکا پوری ) ہمیں ملا۔اللہ انھیں جزائے خیر عطا فرمائے۔ مرکزی سکریٹری شعبۂ خواتین عطیہ صدیقہ صاحبہ ،ریاستی سکریٹری شعبہ ٔخواتین ساجدہ پروین صاحبہ کے ساتھ رہنے کا موقع ملا۔بہت سی خواتین کو ہم آن لائن مطالعۂ قرآن گروپ پر سنتے تھے، ان سے ملنے کا شرف حاصل ہوا۔جن میں ڈاکٹر صبیحہ خان( ناگپور) قابل ذکر ہیں۔ ہم نے انھیں آواز سے پہچان لیا۔ مبشرہ فردوس صاحبہ (اورنگ آباد) سے، ہم بہت پہلے سے واقف تھے۔ ھادیہ ای میگزین کی ادارت کی ذمہ داری اور دیگر مصروفیات کے باوجود ہم نے ان میں بڑی اپنائیت پائی۔

ویڈیو :

آڈیو:

Comments From Facebook

2 Comments

  1. Saima Naeem Bilal

    ماشاءالله تحرير عمده . سارى قسط پرھی۰ ایسا لگتا ہے ہم نے خود اجتماع مین شرکت کی ہو۔ زور قلم اور زیادہ ہو۔ جما عت کے اجتماع مین شامل ہو نے کا اشتیا ق اور برھ گیا۰ الحمدلله

    Reply
  2. شیبا آفرین

    اے کاش کہ میں بھی وہاں حاضر ہوتی یہ کسک تو ہے من میں لیکن الحمد للہ اس انداز سے ہمارے سامنے اس نظارے کو پیش کیا گیا ایسا محسوس ہو رہا ہر کسی سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا ماشاء اللہ بہت ہی عمدہ تحریر زور و قلم اور زیادہ ہو آمین یا رب العالمین

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے