اپریل ۲۰۲۳

10 اپریل عالمی یوم ہو میو پیتھی

عالمی سطح پر یوم ہو میو پیتھی 10 اپریل کو ہر سال منایا جاتا ہے۔ ہومیوپیتھی کے موجد Christian Frederic Gottfried Samuel Hahnemann ہیں۔ یہ ان کی پیدائش کے دن منایا جاتا ہے ۔سموئیل ہینا من کی پیدائش 10 اپریل 1755 ءکو جرمنی میں ہوئی ۔ان کے والد Christian Gottfriedایک porcelain Painter تھے۔ اُن کی والدہ کا نام Johanna Christian تھا۔وہ اپنے والدین کی تیسری اولاد تھے، اُن سے پہلےدو بہنیں تھیں۔اُن کے والد ایک غریب انسان تھے ۔ وہ اسکول کی fees نہیں دے سکتے تھے ،لیکن اُن کی ذہانت کی بناء پر اُن کو fees میں رعایت دی جاتی تھی ۔ اُن کے اسکول کا نام Prince اسکول تھا ۔ اُنھیں12 زبانوں پر عبور حاصل تھا ۔

پھر انھوں نے brother of mercy نامی hospital سے اپنے استاد Van Querin سے میڈیسن میں مہارت حاصل کی ۔اس کے بعد اُنھوں نے Erlangen university سے اپنی M.D کی ڈگری مکمل کی۔1792 – 1779 ءتک انھوں نے اپنی medical practice کی۔اس دوران انہوں نے 17 نومبر 1782 ءکو Johanna leopoldine hanerette Kuchler سے شادی کی ۔ڈاکٹر ہینیامن اپنی پریکٹس سے مطمئن نہیں تھے ۔ دواؤں کے side effects سے وہ بہت ناراض تھے۔
1796 ءمیں ہو میو پیتھی کا جنم ہوا ۔ ہوا یوں کہ کتابوں کے ترجمے کے دوران ڈاکٹر ہینا من Cullins materia Medica سے ایک دوائی پر تجربہ کرکے دیکھا اور Cinchona Bark کو ملیریا میں مفید پایا ۔ ہومیوپیتھی کا اُصول ہے:

Similia Similibus CuranterLike Cures Like.

 ہو میو پیتھی کو 1822-1811 ءمیں مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔48 سال کی خوشگوار ازدواجی زندگی کے بعد 1830-31ءمارچ میں ڈاکٹر ہینا من کی بیوی کا انتقال ہو گیا، جو اُن کے 11 بچوں کی ماں تھی۔ ڈاکٹر ہینامن نے اپنی زندگی میں خود پر اور اپنے بچوں پر بہت سی دواؤں کے تجربے کیے ،اور آج دو ہزار سے زائد ہو میو پیتھک دوائیں موجود ہیں۔ 2جولائی 1853 ءکو پیرس میں اُن کا انتقال ہوا۔
ہو میو پیتھی میں انسان کو ایک مکمل شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور پورے انسان کا علاج کیا جاتا ہے ۔ مثال کے طور پر ایک طالبہ کا سردرد زیادہ پڑھائی سے ، گر جانے سے، صفرے کی وجہ سے ، کمپیوٹرکے زیادہ استعمال سے ، بچوں کے ستانے پر ماؤں کو ہونے والا سردرد، ذہنی تناؤ سے ہونے والا سر درد، جسمانی تھکان سے ہونے والا سر درد، بخار کی وجہ سے، نزلے کی وجہ سے ، موسم کی تبدیلی کی وجہ سے ، ڈر، گھبراہٹ کی وجہ سے ،اور migrain کی وجہ سے ہونے والے سردرد؛ ہر ایک کی الگ Sinus دوائی ہوتی ہے۔
مہندر لال سرکار ہندوستان کے پہلے ہو میو پیتھک ڈاکٹر اور ہندوستان میں ہو میو پیتھی کے باوا آدم کہلاتے ہیں۔ کلکتہ ہو میو پیتھک میڈیکل کالج کی بنیاد 1881ء میں رکھی گئی۔WHO کے مطابق ایلو پیتھی کے بعد،ہومیو پیتھی دنیا کی دوسرے نمبر کی پیتھی ہے۔ ہومیو پیتھی کو future pathy بھی کہا جاتا ہے، کیو نکہ لوگ ایلو پیتھی کے side effects سے تنگ آگئے ہیں اور ہو میو پیتھی کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ ہمارے ہندوستان کو  Homeland of Homeopathy کہا جاتا ہے ،کیونکہ یہاں دو لاکھ سے زیادہ ہو میوپیتھک ڈاکٹرز خدمات انجام دے رہے ہیں، جو دنیا میں سب سےزیادہ ہے۔
ہو میو پیتھی Chronic disease (پرانی بیماریوں) میں خاص طور سے کارگر نظر آتی ہے، کیونکہ عوام Chronic diesease میں ہی ہو میو پیتھی لینا پسند کرتی ہے۔ حالانکہ acute diseases جنہیں ہم معمولی بیماریاںسمجھتے ہیں اور ایلو پیتھی دوائیاں استعمال کرتے ہیں، ہو میو پیتھی ان میں بھی کارگرہوتی ہے،لیکن اس تعلق سے بیداری پیدا کرنے کی ضرورت رہے۔ ایک بہت ہی اہم غلط فہمی جو ہو میو پیتھی کے تعلق سے پائی جاتی ہے ،وہ یہ کہ علاج بہت آہستہ ہوتا ہے، حالانکہ اگر صحیح remedy ہو تو علاج نہایت جلد ہو جاتا ہے ۔ لوگوں میں اب ہو میو پیتھی کو لے کر بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ ہوتا جا رہا ہے ۔ ہومیو پیتھی اب کچھ لوگوں کی نہیں، بلکہ ایک اچھے خاصےگروہ کی ترجیح بن گیا ہے۔ ہومیو پیتھی میں علاج بہت ہی gentle طریقے سے ہوتا ہے۔ میٹھی گولیاں دی جاتی ہے جنھیں عام طور پرعوام ’’سابودانے‘‘ کی گولیاں کہتے ہیں، کیونکہ وہ سابودانے کی طرح نظر آتی ہیں۔ چھوٹے بچے بھی اس طریقہ علاج کو کافی پسند کرتے ہیں۔ جو بچے NEET میں کم نمبرات آنے پر پریشان ہو جاتے ہیں کہ MBBS کی Seat نہیں ملی، ایسے بچوں کے لیے ایک بہترین BHMS option ہے۔یعنی ہو میو پیتھی میں کیرئیر بناکر وہ قوم کی صحیح خدمات انجام دے سکتے ہیں۔

٭٭٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے