اپریل ۲۰۲۳

جگر ،انسانی جسم کا دوسرا بڑا عضو(غدود) ہے،جس کی حیثیت بہت اہم ہے۔جگر جسم کے اندر دائیں طرف پسلیوں کے نیچے واقع ہوتا ہے، اس کا وزن تقریباً 1200 گرام یا سوا کیلو تک ہوتا ہے ۔اس کے چار حصے یاLobesہوتے ہیں۔ اس کو جسم کا مطبخ (Kitchen of the body) بھی کہا جاتا ہے ۔جو بھی غذا انسانی جسم میں داخل ہوتی ہے وہ جگر کے ذریعے ہی دوسرے اجزاء میں تبدیل ہوتی ہے، اور جزو بدن بننے کے قابل ہوتی ہے۔جگر کے کئی کام ہیں،ان میں سےکچھ اہم کام یہ ہیں:
1.Formation of bilirubin
پتے کا اخراج، جو نظام ہضم میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔
2. چکنائی proteins(fatty acids اور glucose کا formation اور storage کا کام کام بھی جگر ہی کرتا ہے،اور وقت ِ ضرورت خون میں ان چیزوں کا اخراج کرتا ہے ۔اسی لیے اس کو of reservoir of the body یا fuel tank بھی کہا جاتا ہے۔
3. استحالہ غزا (metabolism) میں بھی جگر کا اہم کردار ہوتا ہے۔
4. ڈی‏ٹوکسفیکیشن (detoxification) یعنی یہ خون میں سے ضروری اور غیر ضروری مادہ کو جدا کرکے غذا کو جزو بدن بنانے کا فعل بھی جگر کے ذریعہ ہی انجام پاتا ہے۔
5.جگر میں ایسے خلیات بھی ہوتے ہیں جن کو phagocytes کہا جاتا ہے ،جو بدن کے لیےقوت مدافعت کا کام کرتے ہیں۔ حفاظتیschemeبھی اسی کے افعال میں شامل ہے۔
6. انسان جو دوائی استعمال کرتا ہے ان کا بھی ہاضمہ اور استحالہ کا عمل بھی جگر کے ذریعہ ہوتا ہے ۔
7. جگر کو nutrient centre بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں
vitamins,minerals,fattyacids,protiens ,glycogenسبھی چیزیں بنتی ہیں اور store رہتی ہیں۔

 امراض جگر

1. دور حاضر میں جگر کے امراض بہت عام ہو گئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ جگر میں چکنائی کا جمع ہونا ہے۔ جس کو fatty liver کہا جاتا ہے۔یہ اصل میں بیماری کی شروعات یا علامت ہوتی ہے ،جس میں جگر میں چکنائی اس حد تک بڑھ جاتی ہے کہ جگر اس کو ہضم نہیں کر پاتا، اور وہ چکنائی باہر آ جاتی ہے۔
2. یہی چکنائی بڑھتے بڑھتے خون میں پھر دوسرے اعضاء میں شامل ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں جگر کے افعال متاثر ہوتے ہیں ،اور مزاج بگڑ جاتا ہے، اس کو cirrhosy of liver کہا جاتا ہے ۔پھر جب جگر کی صلابت یا سختی زیادہ بڑھ جاتی ہے اس کو fibrosis of liver کہا جاتا ہے۔
3. جب جگر کے افعال پوری طرح سے بند ہو جاتے ہیں تو اس کو liver faliure کہا جاتا ہے،یہی وجہ موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
4. ہیپاٹائٹس بی ( hepatitis B)یہ ایک وائرل انفیکشن ہے ،جو بہت عام ہے،جس میں جگر میں سوجن اور ورم ہو جاتا ہے ۔اس کے علاوہ hepatitis A,C,D,E بھی ہو سکتا ہے ،لیکن یہ زیادہ مضر نہیں ہوتے اور جسمانی قوت مدافعت اس کے وقوع پر خود ہی شفاء کا ذریعہ بنتی ہے۔hepatatisB اور hepatitis C کے لیے vaccination کی ضرورت ہوتی ہے۔

علامات امراض جگر(Signs and symptoms)

  1. جگر کے امراض کو سائلینٹ کلر (silent killer)کہا جاتا ہے۔ اس لیے کہ اس بیماری کی علامات تقریباً 70% خرابی کے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔مرض کی شروعات میں بھوک کا نہ لگنا، وزن میں زیادتی، پیروں، قدموں اور پیٹ پر سوجن، تھکان اور کمزوری کا احساس ،اعضا ءشکنی جیسی علامات کی شکایت ہوتی ہے۔پھر اگلے مرحلے میں آنکھوںمیں پیلا پن،پیٹ میں اخلاط کا جمع ہونا، جلد پر پر خون کے سرخ یا سیاہی مائل دھبے ،پھولی ہوئی پیر کی رگیں اور بول وبراز کے رنگ میں تبدیلی، اور نظام اعصاب میں خلل جیسے: نیند میں کمی یا زیادتی confusion اور irritation اور شخصیت میں بے اعتدالی۔ (imbalance).

احتیاطی تدابیر و علاج

1. چونکہ امراض جگر کی علامات دیر سے ظاہر ہوتی ہیں، اس لیے: prevention is better than cure (احتیاط علاج سے بہتر ہے) کے اصول کو اپنایا جانا چاہیے۔ جیسے:
1. روزانہ ورزش کو معمول بنائیں ۔(تقریبا ًآدھا گھنٹہ)
2. احتیاطی ہیلتھ چیک اپ
3. کھانے پینے میں احتیاط اور اوقات کی پابندی
4. اچھی اور صحت بخش غذا کا استعمال
5. جسمانی وزن ،جس کو اعتدال میں رکھنا اور موٹاپے سے احتیاط، جو کہ امراض جگر کا ایک اہم سبب ہے۔

6. زیادہ دوائیوں کے استعمال سے پرہیز

7. جو غذائیںجگر کے لیے فائدہ مند ہیں ان کااستعمال؛ ان میں شلجم،ہری سبزیاں، بادام،ہلدی،لہسن ،مونگ،گاجر ،ٹماٹر، دالیں اور کافی شامل ہیں۔ایسی تمام غذائیں جن میںanti oxidantخصوصیات پائی جاتی ہیں، جگر کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں

9. لیور ٹرانسپلانٹ( liver transplant):

جگر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس کے خلیات میں تخلیقی خاصہ ہوتا ہے جس کو regenerative quality کہا جاتا ہے، اس لیے جب جگر پوری طرح سے خراب ہوتا ہے تو ایک صحت مند جسم کے جگر کا کوئی حصہ بھی مریض کے جسم میں منتقل کر دیا جائے،تو وہ کچھ عرصے میں پورے جگر کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور اس طرح کیsurgeries آج کل کامیاب ہو رہی ہیں ،حالانکہ اس کی مقدار 5000 تک ہے جب کہ ہندوستان میں میں اس کی ضرورت ایک لاکھ تک ہوتی ہے۔

تشخیص (Diagnosis)

یور فنکشن ٹیسٹ LFT -liver function test بہت عام ہیں ۔جس میں صفرا اور روٹین کی مقدار معلوم کی جاتی ہے یعنی

SGOT ,SGPT,Bilurubin (direct or indirect), total protein, Albumin.

ورلڈ لیور ڈے (World liver day19) اپریل کو ہر سال منایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہےکہ عوام الناس میں جگر کو صحت مند رکھنے کےلیے واقفیت (awareness) لانا اور احتیاطی تدابیر، حفاظتی تدابیر پر عمل کرنے کی ترغیب دینا ہے۔چونکہ کہ دل کی بیماریاں، سرطان (Cancer)ہائپر ٹینشن ،ڈائبیٹیزبھی دور حاضر میں بہت عام ہو گئے ہیں۔ لوگ اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، لیکن ان ساری بیماریوں کی جو اصل وجہ بنتی ہے، اس کی شروعات جگر کے افعال میں خرابی سے ہی ہوتی ہے۔اگر جسم میں استحالہ کا نظام ٹھیک رہے اور جگر کے ذریعے جزو بدن بننے والی اشیاء صحیح رہیں ،تو خون میں خرابی ہی نہ ہو، جو آگے جاکر اعضاء کے افعال میں خلل انداز ہوتی ہیں۔

cholesterol کا بڑھنا ،چکنائی کا بڑھنا ،خون میں تناؤ کا بڑھنا(Bp)، خون کی رگوں میں رکاوٹ،clots اور آخری مرحلے میں میں یہی سرطان کا ذریعہ بنتے ہیں۔اسی لیے بہتری اسی میں ہے کہ سب سے پہلے مطبخ یعنی kitchen of the body کو صحیح رکھا جائے۔چونکہ جسمانی صحت کا اہم دارومدار ہماری غذا پر ہی ہوتا ہے۔

٭٭٭

جگر کے امراض کو سائلینٹ کلر (silent killer)کہا جاتا ہے۔ اس لیے کہ اس بیماری کی علامات تقریباً 70% خرابی کے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔مرض کی شروعات میں بھوک کا نہ لگنا، وزن میں زیادتی، پیروں، قدموں اور پیٹ پر سوجن، تھکان اور کمزوری کا احساس ،اعضا ءشکنی جیسی علامات کی شکایت ہوتی ہے۔پھر اگلے مرحلے میں آنکھوںمیں پیلا پن،پیٹ میں اخلاط کا جمع ہونا، جلد پر پر خون کے سرخ یا سیاہی مائل دھبے ،پھولی ہوئی پیر کی رگیں اور بول وبراز کے رنگ میں تبدیلی، اور نظام اعصاب میں خلل جیسے: نیند میں کمی یا زیادتی confusion اور irritation اور شخصیت میں
بے اعتدالی۔ (imbalance).

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے